بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ایران کے نائب صدر اور ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے بدھ کے روز جاپانی خبررساں ادارے 'کیوڈو' کے ساتھ ایک تحریری انٹرویو میں کہا کہ IAEA کے معائنے اس وقت تک مکمل طور پر بحال نہیں ہوں گے جب تک کہ امریکہ اور اسرائیل کے حملوں کے بعد "خصوصی انتظامات" نہیں کئے جاتے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی جانب سے مستقبل کے ممکنہ حملوں کے خطرے کے پیش نظر سلامتی کی موجودہ صورت حال اب بھی "جنگی حالات جیسی" ہے اور تہران اور ایجنسی کے درمیان اعتماد دوبار بحال کرنا ہوگا۔
ایجنسی کے زیر نگرانی ایٹمی تنصیبات پر بے مثال حملہ
انھوں نے کہا: "یہ تاریخ میں پہلی بار ہؤا ہے کہ زیرنگرانی ایٹمی تنصیبات فوجی حملہ کیا گیا ہے؛ اسی لئے معائنوں کے معمول پر واپس آنے سے پہلے، خصوصی اقدامات و انتظامات کرنا ہوں گے۔"
اسلامی نے یاددہانی کرائی کہ اسرائیل نے 13 جون 2028 کو ایران پر حملے کئے جس کے نتیجے میں سینئر فوجی کمانڈروں اور درجنوں ایٹمی سائنسدانوں کی شہادت ہوئی۔ چند دن بعد، امریکہ نے تین اہم ایٹمی مراکز: فردو، نطنز اور اصفہان کو بمباری کا نشانہ بنایا۔
ایران کا IAEA کے ساتھ تعاون معطل
ان حملوں کے بعد، ایرانی پارلیمنٹ نے ایک قانون منظور کیا جس نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کو معطل کر دیا، ایران میں ایجنسی کی نگرانی کی زیادہ تر سرگرمیاں مؤثر طریقے سے رک گئیں۔ ایجنسی کے معائنہ کار ملک سے باہر چلے گئے اور تہران نے اعلان کیا کہ IAEA کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی خفیہ معلومات کو محفوظ رکھنے میں ناکام رہے ہیں اور مغرب کے کوہاہیوں کے مرتکب ہوئے ہیں۔
ایجنسی کے ساتھ نیا سمجھوتہ "بعد از جنگ کے حالات" کے تحت
کئی دور مذاکرات کے بعد، ایران اور ایٹمی ایجنسی 9 ستمبر کو نئی حفاظتی ضمانت (Safeguards) اور "بعد از جنگ کے حالات" کے تحت معائنوں کے طریقہ کار پر مبنی سمجھوتے تک پہنچے۔
اسلامی نے کہا کہ اگرچہ معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کرنے کی کوششیں جاری ہیں، ایران نے کچھ محدود اندرونی معائنے دوبارہ شروع کر دیے ہیں؛ جیسے بوشہر پاور پلانٹ۔ تاہم، پارلیمنٹ معلومات کے لیک ہونے اور ملک کے کمزور مقامات کے افشا ہونے کے امکان پر اب بھی تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔
کوئی بھی معاملہ خودمختاری اور قومی سلامتی سے بالاتر نہیں ہے
محمد اسلامی نے زور دے کر کہا: "ہمارے دشمنوں کی دھمکیاں جاری ہیں اور کوئی بھی ملک کسی بھی معاملے کو ملکی سالمیت، خودمختاری اور قومی سلامتی سے بالاتر قرار نہیں دیتا۔"
مغربی حکومتیں ایران کے ذخیرہ شدہ افزودہ یورینم پر ایجنسی کی سخت نگرانی جاری رکھنے کی خواہشمند ہیں، لیکن تہران کا کہنا ہے کہ حملوں سے ہونے والے نقصانات نے ایٹمی مواد کے حساب کتاب کے عمل کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
مغرب ایجنسی کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرتا ہے
اسلامی نے اس انٹرویو میں ویانا جنرل اسمبلی میں، رکن ممالک کی طرف سے اسرائیل کی مذمت پر مبنی قرارداد کی حمایت پر، امریکہ کی طرف سے ایجنسی کے بجٹ میں کٹوتی کی دھمکی جیسے مذموم عمل پر تنقید کی اور زور دے کر کہا کہ مغربی ممالک IAEA کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔
ایجنسی کی عدم خودمختاری ناقابل معافی ہے
انھوں نے کہا: "ایجنسی کی خومختاری کا خاتمہ اور ایران کے ایٹمی تنصیبات پر اسرائیل اور امریکہ کے حملوں کی مذمت کرنے میں ناکامی، ناقابل معافی غلطی ہے جو تاریخ میں درج ہوگی۔"
اسلامی نے گروسی سے مطالبہ کیا کہ وہ کم از کم اس بات کا اعتراف کریں کہ ایسے حملوں نے جوہری حفاظت اور حفاظتی ضمانت (Safeguards) کے نظام کے لئے کس قسم کے مسائل پیدا کئے ہیں!
معائنہ تب ہی معنی رکھتا ہے جب حقوق کا احترام کیا جائے
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے اختتام پر زور دے کر کہا کہ ان کا ملک جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی بنیاد پر پرامن مقاصد کے لئے ایٹمی توانائی کے استعمال کے اپنے حق پر قائم ہے۔
انھوں نے کہا: "معائنوں کے سلسلے میں ایران کی ذمہ داریان تب ہی بامعنی ہونگی جب اس کے حقوق کا احترام کیا جائے۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ