16 اگست 2025 - 16:02
ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات، روس یوکرین جنگ بندی پر کوئی اعلان نہ ہوسکا

ملاقات کو دونوں رہنماؤں نے انتہائی تعمیری قرار دیا جبکہ صدر پیوٹن نے صدر ٹرمپ کو ماسکو میں آئندہ ملاقات کی دعوت بھی دی

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان الاسکا کے فوجی ایئربیس جوائنٹ بیس ایلمینڈورف-رچرڈسن (JBER) میں ہونے والی اہم ملاقات تقریباً چار گھنٹے تک جاری رہی، تاہم یوکرین جنگ بندی کے حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان سامنے نہیں آسکا۔

دونوں رہنماؤں نے بات چیت کو ’’انتہائی تعمیری‘‘ قرار دیا۔ ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے ائیر فورس ون سے اتر کر سُرخ قالین پر صدر پیوٹن کا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں اپنی لیموزین میں ساتھ لے کر ملاقات کی جگہ پہنچے۔ اس دوران مترجم موجود نہ تھا، تاہم صدر پیوٹن اچھی انگلش بول لیتے ہیں اس لیے دونوں رہنماؤں میں کسی حد تک ون آن ون ملاقات بھی ہوئی۔

باضابطہ مذاکرات میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ سمیت دو، دو اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ ملاقات کے آغاز میں رہنماؤں نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دینے کے بجائے صرف فوٹو اور ویڈیو سیشن کرایا۔

خبر رساں اداروں کے مطابق بات چیت میں یوکرین جنگ بندی پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ صدر ٹرمپ نے جنگ بندی کے لیے اپنی خواہش کا اظہار کیا اور ایک دوسری ملاقات کی ضرورت پر زور دیا۔

مشترکہ پریس کانفرنس

ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ روسی صدر پیوٹن نے مذاکرات کو ’’تعمیری اور باہمی احترام پر مبنی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی صورتحال ایک ’’سانحہ‘‘ ہے اور روس یوکرینی عوام کو بھائیوں کی طرح سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیرپا امن کے لیے تنازعہ کی بنیادی وجوہات کا خاتمہ ناگزیر ہے اور روس اس مقصد کے لیے کام کرنے پر تیار ہے۔

پیوٹن کا کہنا تھا کہ اگر 2022 میں ٹرمپ صدر ہوتے تو یوکرین میں جنگ شروع نہ ہوتی، تاہم انہیں امید ہے کہ ٹرمپ کے ساتھ اتفاق رائے سے امن کی راہ ہموار ہوسکے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے یورپی ممالک کو تنبیہ کی کہ وہ کسی پیش رفت میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ملاقات ’’انتہائی تعمیری‘‘ رہی اور کئی نکات پر اتفاق رائے بھی ہوگیا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ جنگ بندی پر فوری اتفاق نہیں ہوسکا لیکن اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ مستقبل میں روس سے سمجھوتہ ہو جائے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ جلد یوکرینی صدر زیلنسکی اور نیٹو رہنماؤں سے بات کریں گے۔

ماسکو میں اگلی ملاقات کی دعوت

پریس کانفرنس کے دوران صدر پیوٹن نے صدر ٹرمپ کو ماسکو میں اگلی ملاقات کی دعوت دی جسے ٹرمپ نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجویز ’’دلچسپ‘‘ ہے اور اس پر غور کیا جائے گا۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے ردعمل میں کہا تھا کہ ٹرمپ-پیوٹن ملاقات سے قبل بھی روسی حملے جاری تھے اور موثر حل کے لیے سہ فریقی ملاقات ضروری ہے۔

واضح رہے کہ ملاقات کے اختتام پر دونوں رہنماؤں نے میڈیا کو بیان تو دیے لیکن کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے الاسکا کے جوائنٹ بیس ایلمینڈورف-رچرڈسن (JBER) میں ایک اہم ملاقات کی، جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

ذرائع کے مطابق دونوں صدور کی ملاقات تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی۔ اس موقع پر امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی شریک تھے۔

خبرایجنسی کے مطابق ملاقات میں یوکرین میں جاری جنگ اور ممکنہ جنگ بندی پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ جنگ بندی کے خواہاں ہیں، تاہم اس حوالے سے مزید پیش رفت کے لیے ایک اور ملاقات کی ضرورت ہے۔

دونوں رہنماؤں نے پریس کانفرنس کے دوران اس بات پر زور دیا کہ بات چیت کے تسلسل سے خطے میں امن قائم کرنے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

اس موقع پر روسی صدر پیوٹن نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کو تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ سے بات چیت تعمیری ماحول میں ہوئی۔ اس موقع پر صدر پیوٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ماسکو میں ملاقات کی دعوت بھی دی۔

صدر پیوٹن نے مذاکرات کے لیے الاسکا دعوت دینے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ روس اور امریکا کی مشترکہ تاریخ کا اہم حصہ الاسکا سے جڑا ہے۔

روسی صدر نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے پڑوسیوں کی طرح اچھا رویہ اپنایا، بہت تعمیری ملاقات رہی اور کئی باتوں پر اتفاق بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم خلوص کے ساتھ جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔

امریکی صدر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے یوکرینی صدر زیلنسکی کو ٹیلی فون کروں گا، بہت سے معاملات پر پیشرفت کی ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ آپ سے جلد بات کروں گا اور ملاقات ہوگی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha