2 ستمبر 2025 - 15:41
اسرائیلی فوج شدید بحران کا شکار؛ بھرتی میں ناکامی، اندرونی بےاعتمادی اور خودکشیوں کی بڑھتی لہر

امریکی اور اسرائیلی اخبارات کے مطابق دو سالہ جنگ کے بعد اسرائیلی فوج شدید تھکن، نفسیاتی مسائل، بھرتی میں ناکامی اور بڑھتی ہوئی خودکشیوں جیسے بحرانوں سے دوچار ہے، جبکہ اندرونی سطح پر سیاسی و عسکری قیادت کے درمیان عدم اعتماد بھی بڑھ رہا ہے۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق،  امریکی روزنامہ وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، بالخصوص ریزرو فوجیوں کی بھرتی میں ناکامی اور بڑی تعداد میں ان کے خدمت سے انکار نے فوجی حکمت عملی کو کمزور کر دیا ہے۔ متعدد فوجیوں نے فوج چھوڑنے کی وجہ فلسطینیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کو قرار دیا ہے۔

اخبار کے مطابق 30 سے زائد اسرائیلی افسران اور فوجیوں نے بتایا کہ وہ نفسیاتی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ حماس کو روایتی فوجی طریقوں سے شکست نہیں دی جا سکتی، خاص طور پر اس کی گوریلا جنگی حکمت عملی کے باعث۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ دو سالہ مسلسل لڑائی کے بعد اسرائیلی فوج میں تھکن اور مایوسی بڑھ گئی ہے۔ حتیٰ کہ کمانڈر غیر معمولی طریقوں سے بھرتی کی کوشش کر رہے ہیں، جیسے طلبہ کے واٹس ایپ گروپوں میں پیغامات بھیج کر جنگی اہلکار خصوصاً طبی عملہ اور اسنائپرز کو 70 روزہ آپریشن کے لیے راضی کرنا۔

اسرائیلی اخبار یسرائیل ہیوم نے ایک خفیہ فوجی دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ غزہ آپریشن کے لیے فوج کے پاس کوئی بنیادی حکمت عملی موجود نہیں۔ اس دستاویز میں سرخ نشان والے حصے ایسے اقدامات پر مشتمل ہیں جن پر نہ عمل ہوا اور نہ ہی ان کا کوئی منصوبہ ہے، جیسے مکمل محاصرہ، چریکی جنگجوؤں کو عام شہریوں سے علیحدہ کرنا اور سپلائی لائن کاٹنا۔

اسی دوران ہاآرتص نے رپورٹ کیا ہے کہ سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان اختلافات اور بےاعتمادی نے فوج کے اندر بھی شگاف پیدا کر دیا ہے، جس نے سپاہیوں کے حوصلے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

ان بحرانوں کے باوجود، اسرائیلی اخبار معاریو کے مطابق فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ تقریباً 60 ہزار ریزرو فوجیوں کو دوبارہ بلائے گی تاکہ ممکنہ غزہ آپریشن کیا جا سکے۔

سرکاری اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک 18 فوجی خودکشی کر چکے ہیں جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 21 تھی۔ صرف جولائی میں 7 خودکشیوں کے واقعات سامنے آئے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ زیادہ تر کیسز شدید نفسیاتی دباؤ اور جنگ غزہ کے اثرات کی وجہ سے ہوئے۔

فی الحال 10 ہزار سے زائد فوجی نفسیاتی مسائل اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD) جیسی علامات کا شکار ہیں، تاہم ان میں سے صرف 3769 اہلکاروں کو باضابطہ طور پر مریض تسلیم کر کے علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔

یہ تمام شواہد اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اسرائیلی فوج سخت دباؤ، نفسیاتی بحران اور حکمت عملی کی ناکامی سے دوچار ہے، اور غزہ جنگ کے اثرات اس کے ڈھانچے کو ہلا کر رکھ رہے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha