بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پیر 25 اگست 2025 کی دوپہر مسعود پزشکیان کے ساتھ ٹیلی فونک کال میں الاسکا میں امریکی صدر کے ساتھ اپنی حالیہ مذاکرات کے نکات اور نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: "ان مشاورتوں میں ہم اچھے نتائج پر پہنچے ہیں، اگر انہیں مکمل طور پر نافذ کیا جائے تو یوکرین کا معاملہ حل ہو جائے گا۔"
انہوں نے کہا: "الاسکا اجلاس میں ہماری گفتگو مکمل طور پر یوکرین کے معاملے پر مرکوز تھی۔"
روسی صدر نے کہا: "اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ روس کے تعلقات تعمیری ہیں اور ان میں مسلسل بہتری آرہی ہے؛ گذشتہ چھ ماہ میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تبادلوں میں 11 فیصد اضافہ ہؤا ہے اور دیگر شعبوں ـ جیسے اہم رشت-آستارا ریلوے لائن کے تعمیراتی کاموں ـ میں تعاون بھی پیشرفت کی راہ پر ہے۔"
پوٹن نے کہا: "بوشہر ایٹمی پاور پلانٹ کے میدان میں دونوں ممالک کے تعاون کا عمل بھی تسلی بخش ہے، انہوں نے واضح کیا کہ "تمام تکنیکی تعاون متعینہ وقت کے اندر انجام دیا جا رہا ہے اور پلانٹ کے لیے نئے ایندھن کی ترسیل بھی جاری ہے۔"
روسی صدر نے زور دے کر کہا کہ "اسلامی جمہوریہ ایران" کا یورینیم کی افزودگی کا حق روس کے نقطہ نظر سے کلیدی اور فیصلہ کن اہمیت کا حامل ہے، اور ہمیں امید ہے کہ قرارداد 2231 کے معاملے پر مذاکرات بھی مطلوبہ نتائج پر منتج ہوں گے۔"
پزشکیان نے صدر پوٹن کے اس قول پر کہ "الاسکا مذاکرات کے تسلی بخش نتائج برآمد ہوئے ہیں"، پر خوشی کا اظہار کیا اور نشاندہی کی کہ "امید ہے کہ عملی طور پر ہونے والے معاہدات یوکرین کے معاملے کے جلد از جلد حل کا باعث بنیں گے۔"
میں ذاتی طور پر رشت-استارا ریلوے کی تعمیر میں تیزی لانے اور دونوں ممالک کے درمیان دیگر معاہدوں کی پیروی کرتا ہوں، اور ایران روس کے ساتھ دو طرفہ تعاملات کے دائرہ کار کے علاوہ، علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں ـ جیسے یوریشین یونین، شنگھائی تعاون تنظیم، اور برکس (BRICS) ـ کو تعاون کے لئے سازگار پلیٹ فارم سمجھتا ہے اور رکن ممالک، خاص طور پر چین کے ساتھ روس کے ساتھ اتحاد کو یَک رُخی پالیسیوں اور یکطرفہ عالمی رویوں سے نمٹنے کا موثر ذریعہ سمجھتا ہے۔"۔
پزشکیان نے ایران کے یورینیم کی افزودگی کے حق کے حوالے سے روسی حکومت کے موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا: "ایران اپنے اعتقادی اصولوں اور دفاعی نظریے کی بنیاد پر کبھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی، نہیں کر رہا ہے اور نہ ہی کرے گا۔"
انہوں نے اپنے حالیہ آرمینیا کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا: "اس دورے میں آرمینیا کے وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ آذربائیجان اور امریکہ کے ساتھ حالیہ مذاکرات اور معاہدات میں اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے تحفظات کو مکمل طور پر پیش نظر رکھا گیا ہے۔ اس کے باوجود میرا خیال ہے کہ ایران اور روس کی شراکت داری میں 3+3 مذاکراتی فریم ورک قفقاز کے مسائل کے حل کے لئے زیادہ مؤثر اور کارآمد طریقہ کار ثابت ہوگا۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ