اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی ناممکن ہے۔ انہوں نے سی این این کو انٹرویو میں کہا کہ سعودی عرب نتن یاہو جیسے ’’مجرم اور قاتل ذہنی مریض‘‘ کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں لا سکتا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 2002 کا عرب امن منصوبہ اور حالیہ فرانسیسی تجویز دونوں ہی فلسطین مسئلے کے سیاسی حل اور پائیدار امن پر مبنی ہیں، اور ان شرائط کے بغیر کسی قسم کی نارملائزیشن ممکن نہیں۔
ترکی الفیصل نے نتن یاہو کے "بڑے اسرائیل" کے خواب پر بھی تنقید کی اور کہا کہ نیل سے فرات تک کے منصوبے کا مطلب یہ ہے کہ وہ فلسطین سے آگے دیگر عرب سرزمینوں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، جو عالمی برادری کے لئے سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تازہ جنگ میں ایک لاکھ سے زائد فلسطینی جاں بحق یا زخمی، لاکھوں بے گھر اور غزہ تباہ ہوچکا ہے، جو کسی بھی لحاظ سے کامیابی نہیں بلکہ نتن یاہو کی ذاتی اقتدار پرستی اور عدالتی احتساب سے بچنے کی کوشش ہے۔
آخر میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری 1967 کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے تاکہ امریکا و اسرائیل کی تنہائی واضح ہو اور یورپ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مضبوط موقف اختیار کرے۔
آپ کا تبصرہ