5 اگست 2025 - 23:21
'وار شو' ختم ہو گیا، ہم مزید لڑ نہیں سکتے، اسرائیلی کمانڈر + نکتہ

غزہ میں اگلے مورچوں کے ایک کمانڈر نے ایک خفیہ خط میں اسرائیلی فوج کے بارے میں چونکا دینے والے حقائق کا انکشاف کیا ہے جسے اب مزید خفیہ نہیں رہا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسرائیلی فوج کے ایک فیلڈ کمانڈر نے فوج کے ہیڈ کوارٹر کو ایک ہنگامی خط میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فورسز کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے خبردار کرتے ہوئے فوجی پالیسیوں پر بنیادی نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ صہیونی اخبار یدیعوت آحارونوت کی طرف سے شائع ہونے والے اس خط میں، قابض فوج کی صفوں میں، بحران کی شدید کو مزید اجاگر کیا گیا ہے۔

یديعوت احرونوت کے فوجی تجزیہ کار یوآو (Yoav Zitun) زیتون کی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ خط، جس کا عنوان ہے: "فوری انتباہ - فوجیوں کی جان بچانے کے لئے پالیسی کو تبدیل کرنا ہوگی"، بکتر بند بریگیڈ کی انجینئرنگ بٹالین کے ایک جنگی یونٹ کے کمانڈر نے تحریر کیا ہے۔ اس خط میں اس نے غزہ میں حاصل کرنے کے لئے فوج کی ناکامی کا کھل کر ذکر کیا ہے اور 'گیدئون کا رتھ' آپریشن کو صہیونی ریاست کے لئے "عظیم ناکامی" قرار دیا ہے۔

میدان میں غیر یقینی صورتحال، کمانڈروں پر عدم اعتماد

کمانڈر ـ جسے شمالی غزہ کے الزیتون اور الشجاعہ جیسے علاقوں میں 'کام کرنے!' کا تجربہ بھی ہے، جہاں سب سے زیادہ شدید لڑائیاں ہوئی ہیں ـ نے کہا کہ جنگ میں واضح ہدف کے عدم تعین کی وجہ سے اسرائیلی افواج، یقینی طور پر الجھن اور نفسیاتی شکست و ریخت سے دوچار ہے۔

اس صہیونی افسر نے لکھا ہے: فوجی خود کو لاوارث محسوس کرتے ہیں؛ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی جانیں کمانڈروں کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتیں، اور فوج کے اعلیٰ عہدیداروں پر سے ان کا اعتماد مکمل طور پر اٹھ چکا ہے۔

اس نے غزہ کے اندر چار آپریشنل بریگیڈز کی موجودگی کے بارے میں سرکاری دعوؤں کو بھی ایک "بڑا جھوٹ" قرار دیا ہے اور کہا کہ "غزہ میں کوئی حقیقی کاروائی نہیں ہو رہی ہے؛ بلکہ صرف موجودگی کا تاثر دینے کے لئے دکھاوے کی حرکتیں کی جا رہی ہیں۔"

مانیٹرز کے پیچھے بیٹھے ہوئے کمانڈر

خط کے اہم موضوعات میں سے ایک اسرائیلی فوج کے موجودہ کمانڈ اسٹائل پر کڑی تنقید کی گئی ہے۔ کمانڈر کے مطابق، "بریگیڈ اور ڈویژن کمانڈر فیلڈ کے ساتھ براہ راست رابطے سے گریز کرتے ہیں اور ریموٹ کنٹرول ڈیوائسز کا استعمال کرتے ہوئے صرف اسکرین کے پیچھے سے آپریشنز کا انتظام کرتے ہیں۔"

خط میں کہا گیا ہے کہ "فوج انتہائی مشکل حالات میں زندگی گذار رہی ہے۔ بکتر بند گاڑیوں کے اندر کچرے کے ساتھ سونے سے لے کر حفظان صحت کی کم از سہولیات کے فقدان، اور فوجی سازوسامان کی شکست و ریخت تک۔ ان کے مطابق: ’’یہاں تک کہ بکتر بند گاڑیاں بھی مزید جنگ برداشت کرنے سے عاجز ہیں۔"

فوجیوں کی ہلاکت غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے

اسرائیلی کمانڈر نے جھڑپوں کے بعد آپریشنل جائزے اور تحقیقات نہ ہونے پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ "فوجیوں کی ہلاکت قسمت کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ فوج کی کمان کی غلط پالیسیوں اور المناک انتظام کا براہ راست نتیجہ ہے۔"

خط کے ایک حصے میں مذکورہ کمانڈر نے فلسطینی مزاحمتی قوتوں کی بڑھتی ہوئی تیاریوں کے بارے میں خبردار کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ اگرچہ حماس کی طاقت ابھی تک مکمل طور پر دوبارہ بحال نہیں ہوسکی ہے لیکن وہ اسرائیلی فوج کی الجھن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے درست اور گوریلا کارروائیاں کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

"وار شو" کا اختتام؛ اندرونی تباہی کا آغاز

خط "بیکار فوجی شوز" کو ختم کرنے کی کال پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ کمانڈر نے آخر میں زور دیتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اگر ٹیکٹیکل اور اسٹراٹیجک تبدیل نہ کی گئی تو مزید جانی نقصان ناگزیر ہو گا۔ اس نے خبردار کیا: "اسرائیلی فوجی دشمن کے ہاتھوں نہیں بلکہ اپنے کمانڈروں کی ناکامی کی وجہ سے مارے جائیں گے۔"

اسرائیلی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے قریبی ذرائع ابلاغ کی طرف سے اس خط کا انکشاف، فوج کے گہرے بحران اور غزہ میں غاصبانہ جنگ میں صہیونیوں کے اسٹراٹیجک تعطل کو واضح طور پر ظاہر کرتا ہے۔ ایک ایسا بحران جس نے شاید پہلے سے کہیں زیادہ اسرائیلی فوج کی اندرونی تقسیم کو دنیا کے کانوں تک پہنچا دیا ہے۔

کچھ عرصہ قبل، اسرائیلی فوج کی زمینی افواج کے سابق کمانڈر جنرل یفتاح ران تال، (Yiftah Ron-Tal) غزہ کی پٹی میں فوجی تعطل کے جاری رہنے کے بارے میں خبردار کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ "اسرائیل خطرناک حد تک قومی تباہی کے قریب ہے۔" ان کے مطابق، مخصوص اہداف کے حصول کے بغیر غزہ میں فوج کی طویل مدتی موجودگی نے فورسز کے حوصلے پست کر دیے ہیں اور آپریشن کی ملکی اور بین الاقوامی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

یروشلم پوسٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں، اس سابق سینئر آرمی کمانڈر نے نیتن یاہو حکومت کی جانب سے انخلاء کی حکمت عملی پیش کرنے میں ناکامی پر تنقید کی اور زور دیا: "موجودہ صورت حال میں، نہ تو فتح کی وضاحت کی گئی ہے اور نہ ہی جنگ کا خاتمہ واضح ہے۔ اس کا مطلب ہے فوجی عدم توجہی، اخلاقی شکست و ریخت، اور سیاسی اور قانونی دباؤ میں اضافہ۔"

قبل ایں، صہیونی فوج کے سابق چیف آف اسٹاف اور موجودہ جنگی کابینہ کے رکن، جنرل گاڈی آئزن کوٹ، نے اعلان کیا تھا کہ "حکومت کے پاس حماس کے اگلے دن کے لئے کوئی واضح حکمت عملی نہیں ہے" اس نے خبردار کیا کہ "حکمت عملی کا فقدان فوج کو نہ ختم ہونے والی دلدل میں دھنسا سکتا ہے۔"

نکتہ:

اور ہاں! نہ نیتن یاہو نہ ہی امریکی حکومت، جنگ کا خاتمہ نہیں چاہتے کیونکہ جنگ کے خاتمے کے ساتھ ہی شکست و ریخت کا عیاں ہوجائے گی۔ یہ جنگ اس شکست و ریخت کو خفیہ رکھنے کے لئے جاری رکھی گئی ہے۔ 7 اکتوبر کو صہیونی ریاست تباہ ہوچکی، اور اس وقت سے اب تک اس عظیم شکست کا اعلان ملتوی کرنے کے لئے ظالمانہ جنگ لڑی جا رہی ہے جس کا صہیونی غاصبوں کو کوئی فائدہ نہیں ہے؛ گویا وہ شکست قبول کرنے سے قبل ہی فلسطینیوں سے بدلہ لے رہے ہیں، ورنہ اور کوئی جواز نظر نہیں آ رہا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha