3 جولائی 2025 - 01:54
ایران پر پابندیاں 'نجات دہندہ' کے ظہور کا راستہ روکنے کے لئے ہے، امریکی وزیر خارجہ + ویڈیو

امریکی وزیر خارجہ نے ضمنی طور پر اعلان کر رہے ہیں: "ایران کا کے خلاف جنگ اور پابندیوں کا مقصد بنی نوع انسان کے نجات دہندہ کے ظہور کا راستہ رکونا ہے، اور جوہری تنازع درحقیقت اس تہذیبی اور آخرالزمانی جنگ کا بہانہ ہے۔ (1)

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مامریکی وزیر خارجہ ضمنی طور پر کہا ہے کہ "ہم ایران پر جنگ اور پابندیاں مسلط کرتے ہیں، کیونکہ امام مہدی (علیہ السلام) مغرب کے خلاف آخری جنگ کی قیادت کریں گے، اور آپ دنیا پر حکومت کرتے ہیں، یہ سیاست نہیں ہے یہ آخرالزمان ہے"۔

مارکو روبیو کا خطاب دیکھئے:

ان [مسلمانوں] کی پیشگوئی کی تفسیر سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغرب اور اسلام کے درمیان آخرالزمان والی جنگ  شہر "دابق" (2) میں لڑی جائے گی۔

انہیں یقین ہے کہ انہیں اس آخرالزمانی مقابلے کے آغاز کے لئے بلایا گیا ہے۔ چنانچہ جو محرک ان کے جنگجوؤں کے ان کی صفوں میں شامل ہونے کا سبب بنتا ہے یہ ہے کہ وہ اس (آخرالزمانی) فوج کا حصہ بن سکیں۔ اور یہ کہ کہ یہ مغرب اور اسلام کے درمیان آخری جنگ ہے جس میں اسلام فاتح ہوگا اور اس کے بعد پوری دنیا کا انتظام ان کے قوانین کے مجموعے کے تحت چلے گا۔ جو ان کی مسیحائی شخصیت "بارہویں امام، [امام] مہدی" کے ظہور کے ساتھ ان کے زیر انتظام ہوگا۔

اس مسئلے کا ادراک کیوں ہمارے لئے اہم ہے اور کیوں اس مسئلے کا ادراک اگلے [امریکی] وزیر خارجہ کے لئے اہم ہے؟ اس لئے کہ جب آپ انہیں سمجھیں گے، تو جان لیں گے کہ وہ ایسے لوگ نہیں ہیں جن کے ساتھ مذاکرہ کرنا ممکن ہو۔

یہ وہ لوگ ہیں مستقبل کے بارے میں "آخرالزمانی" نظریے کے حامل ہیں اور جب تک کہ وہ اس نتیجے تک نہیں پہنچیں گے کہ اس آخر الزمان کے آغاز میں کامیاب ہوئے ہیں، دستبردار نہیں ہوں گے۔

اتفاق سے یہ نظریہ آیت اللہ [امام خامنہ ای (حفظہ اللہ)] کے نظریے سے مماثلت رکھتا ہے۔

چنانچہ جب تک کہ کچھ لوگ مستقبل کے بارے میں آخرالزمانی نظریہ رکھتے ہیں، اور اپنی صلاحیتوں کو بڑھا رہے ہیں داعش (3) کے بارے میں؛ یا ایران کی طرح "جوہری اسلحہ" حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، آپ سمجھ سکتے ہیں کہ بہت سے معاملات میں سفارت کاری اور تعامل مؤثر نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

مسلم ممالک کے خلاف مغربی جنگیں در حقیقت اعتقادی لحاظ سے صلیبی جنگوں کا تسلسل ہے جیسا کہ سابق ریپبلکن امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے 11 ستمبر 2001 میں عالمی تجارتی مرکز پر حملے کے بعد مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ کا اعلان کیا۔ یہ جنگیں اسلامی امت کے خلاف مغرب کی تہذیبی جنگیں ہیں؛ جن کا اصل ہدف اسلامی جمہوریہ ایران ہے جو اس وقت تن تنہا پورے کفر کے خلاف کھڑا ہے اور افغانستان سے بوسنیا ہرزگوینا، فلسطین، لبنان، شام، عراق اور یمن کے خلاف دشمنان دین کی یلغار کے وقت ان ممالک کے ساتھ کھڑا نظر آیا ہے اور آ رہا ہے۔ صہیونی حلقے (خواہ وہ یہودی صہیونی ہوں، عیسائی صہیونی ہوں یا مسلم صہیونی) ایران سے ڈرتے ہیں کیوںکہ ایران حق کا علمبردار اور ظہور امام مہدی(ع) کا ماحول ساز ہے۔ دوسرے لفظوں میں، وہ درحقیقت امام مہدی (علیہ السلام) سے ڈرتے ہیں جو تشریف لاکر ان کی بساط لپیٹ لیں گے، ظلم کی عمارتوں کو زمین بوس کریں گے اور عدل کی حکمرانی قائم کریں گے۔ یہ قطعی اور حتمی الہی سنت ہے جس میں کوئی شک و تردد نہیں ہے، کیونکہ اس کا وعدہ اللہ نے خود دیا ہے:

"وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى ٱلَّذِينَ ٱسۡتُضۡعِفُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَنَجۡعَلَهُمۡ أَئِمَّةࣰ وَنَجۡعَلَهُمُ ٱلۡوَٰرِثِينَ"، (سورہ قصص، آیت 5)۔

"وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ"، (سورہ انبیاء، آیت 105)۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1۔ دابق پر رومیوں کے حملے اور مدینہ سے ایک لشکر کی روانگی کے بارے میں ایک حدیث اہل سنت کے بعض مصادر میں منقول ہے لیکن شیعہ مصادر میں اسے سنی مصادر سے نقل کی ہے۔ اس حدیث کا حوالہ فتح قسطنطینہ اور دجال کے خروج جیسے ابواب میں دیا جاتا ہے، جو شیعہ مباحث میں ناقابل استناد ہے اور دجال کا خروج ظہور کے نشانیوں میں شامل نہیں ہے۔ ادھر آرماگدون، یا ہرمجدون یا مجدو کی لڑائی کے سلسلے میں بھی اس کو نقل کیا جاتا ہے جو آخر الزمان کی آخری جنگ ہے اور اتفاق سے اس جنگ کا تصور بھی صہیونی عیسائیوں کے ہاں عام ہے اور امریکی ریپلکنز بھی اسی عیسائی فرقے کے حامی یا پیروکار ہیں۔ چنانچہ اس جنگ کا تصور ایک اسلامی تصور نہیں ہے۔ ادھر سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی 2017 میں اسی صہیونی-عیسائی تصور کو آگے بڑھاتے ہوئے امریکی ذرائع سے کہا تھا کہ "ایران کی منطق امام مہدی(عج) کا ظہور ہے / صلح نہیں ہوسکتی / ایران کو میدان جنگ میں بدل دیں گے"۔ چنانچہ امام مہدی (علیہ السلام) کا مسئلہ ان کے لئے بہت اہم ہے لیکن اس واقعے اور آپ کے ظہور کے سلسلے میں یہ صہیونی حلقے مصادیق اور معلومات کے سلسلے میں بنیادی غلطیوں سے دوچار ہیں اور ان کی معلومات بالکل اجمالی ہیں۔ واضح رہے کہ یہودی صہیونیوں کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایران کے خلاف جارحیت کے فورا بعد کہہ دیا کہ "اب بس رستاخیز (یا حشر) کا آغاز ہو چکا ہے اور یہ آخری جنگ ہے جو آخر تک جاری رہے گی،،، گوکہ وہ جنگ جاری نہ رکھ سکا اور 10 ہی دن بعد جنگ بندی کی بھیک مانگنے لگا۔

2۔ دابق نامی شہر شام کے شمال میں، حلب سے 40 کلومیٹر دور، ترکی کی سرحد کے قریب واقع ایک چھوٹا شہر ہے جو حدیث میں بھی تردد کی صورت میں مذکور ہے کہ "جب رومی گہرائیوں میں ـ یا پھر دابق میں (او بدابق) میں اتریں گے الی آخر"۔

3. امریکیوں نے داعش کی بنیاد رکھی، ٹرمپ نے کہا کہ یہ کام اوباما انتظامیہ نے کیا اور بعد اوباما کے دور کی وزير خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی اس اعتراف کیا کہ ٹرمپ کی بات صحیح تھی۔ روبیو نے درحقیقت داعش کے عقائد کا حوالہ دیا ہے اور پھر کہا ہے کہ ایران اور امام خامنہ ای کے خیالات بھی ایسے ہی ہیں؛ چنانچہ داعش کا حوالہ دینا یا نادانی کی وجہ سے ہے یا پھر منتظرین کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔ تاریحی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اس کے عرب اور اسرائیلی حامیوں نے داعش کی مدد کی تاکہ وہ دابق پر پیشگی قبضہ کرے اور آخرالزمان کی بڑی جنگ کا میدان مغرب اور یہودیوں کے زیر قبضہ رہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha