17 جون 2025 - 18:43
ایرانی میزائل تل ابیب میں؛ کھیل کے اصولوں میں کیا تبدیلی آئی؟

ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تصادم ایک اہم لمحے کی نمائندگی کرتا ہے جس میں فوجی ٹیکنالوجی کی حدود اور علاقائی تسدید (Deterrence) کے تصور کو آزمایا جا رہا ہے۔ جب درجنوں ڈرون اور بیلسٹک میزائل ایران کے اندر سے اسرائیلی کے زیر قبضہ سرزمین کی طرف داغے جاتے ہیں، اور دنیا کے جدید ترین فضائی دفاعی نظام ان کو روکنے کے لئے متحرک ہوتے ہیں، تو بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں، سب سے اہم: کھیل کے اصولوں میں کیا تبدیلی آئی ہے؟

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،

گذشتہ دنوں کے واقعات سے اور ایران اور اسرائیل کے درمیان حملوں کے تبادلے سے یہ بات واضح نظر آتی ہے کہ یہ صورت حال اب محض فائرنگ کا تبادلہ نہیں ہے، بلکہ یہ فریقین کی فوجی ٹیکنالوجی کے ارتقاء کے ساتھ ساتھ ان کے جنگی اصولوں کا بھی امتحان ہے۔ شاید یہ سوال جو سب سے زیادہ زبردستی سے اٹھتا ہے وہ یہ ہے کہ: کیا ایران نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ موثر ہتھیاروں سے اسرائیل کے اندرونی علاقوں کو دھمکی دینے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ یا حالیہ تبادلہ ایک وسیع تر نفسیاتی جنگ میں صرف محض ایک علامتی نمائش تھا؟

ایرانی حملے کی تکنیکی تفصیلات

ایرانی ردعمل کا آغاز تقریباً 100 "شاہد 136" اور "شاہد 238" ڈرونز کے ایک ساتھ فائرنگ سے ہوا، جو دشمن کے فضائی دفاعی نظام کو مصروف کرنے کے لئے استعمال کیے گئے۔ اس کے بعد میڈیم اور لانگ رینج بیلسٹک میزائلز (جیسے "شہاب 3"، "فاتح 110"، اور جدید "خرمشہر" و "خیبر شکن") داغے گئے، جو 1,500 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اسرائیل کے بیشتر اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

اسرائیلی دفاعی نظام کا امتحان

اسرائیل نے کثیرالطبقاتی دفاعی نظام ("آئرن ڈوم"، "ڈیوڈز سلنگ"، اور "ایرو" اینٹی میزائل سسٹمز) اور امریکی پیٹریاٹ/Aegis کی مدد سے جواب دیا۔ اگرچہ زیادہ تر میزائلز کو روک لیا گیا، لیکن کچھ دفاعی نظام کو توڑنے میں کامیاب ہوئے، جو اسرائیل کے دفاعی کمزوریوں کو ظاہر کرتا ہے۔

ڈرونز بمقابلہ میزائلز: کون زیادہ مؤثر؟

ڈرونز (شاہد سیریز):

کم لاگت، کم بلندی پر پرواز (رڈار سے پکڑنے میں مشکل)

"سچوریشن اینڈ ڈسٹریکشن ٹیکٹک" کے تحت دفاعی نظام کو مشغول کرنے کے لیے موزوں

کم تباہی مگر دفاعی وسائل کو ختم کرنے میں مؤثر

بیلسٹک میزائلز:

زیادہ تباہ کن (سینکڑوں کلوگرام وارہیڈز) اور لمبی رینج

مہنگے اور سیاسی طور پر حساس (مکمل جنگ کا اشارہ)

کم درستگی کے باوجود اسٹریٹجک دھمکی کا ذریعہ

موازنے کا خلاصہ

ایسے حال میں جبکہ ڈرونز الجھاؤ اور تھکا دینے والے ہتھیاروں کے طور پر کام کرتے ہیں، بیلسٹک میزائل اسٹریٹجک دشمن کو خطرے سے دوچار کرنے کے لئے "تیر کی نوک" (Arrowhead) کی حیثیت رکھتے ہیں۔ دونوں مختلف کام انجام دیتے ہیں، لیکن میزائلز کا اثر سب سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے جب انہیں مناسب وقت پر اور براہ راست استعمال کیا جاتا ہے، جیسا کہ گذشتہ مرحلے میں جزوی طور پر دیکھنے میں آیا۔

اس سے واضح ہوتا ہے کہ ایران نے دوہری حکمت عملی اپنائی ہے: پہلے دفاعی نظاموں کو مشغول کرنے کے لئے ڈرونز کا ارسال پھر دفاعی نظام کے مقابلے کی صلاحیت کو جانچنے کے لئے میزائلز کی مرکوز کوشش۔ یہ تسلسل ایران کی سوچی سمجھی حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے جو اسرائیلی ڈھال میں خامیاں پیدا کرنے کے لئے پہلے "کمیت و مقدار" کو اور بعدازاں "معیار" کو بروئے کار لاتی ہے۔

بزنس انسائیڈر" کی ایک رپورٹ میں اشارہ کیا گیا ہے کہ ایرانی حملہ: "صرف طاقت کا مظاہرہ نہیں تھا، بلکہ غالباً اسے اسرائیل کے بیلسٹک دفاعی نظام 'ایرو (Arrow)  کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا کہ وہ میزائلوں کے ایک ساتھ ہونے والے حملے کو کیسے سنبھالتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha