اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیراعظم "بنیامین نیتن یاہو" کی حالیہ تقریر نے سخت رد عمل کا باعث بنا ہے، یہاں تک کہ ایک اسرائیلی اخبار کو بولنا پڑا ہے اور اس کی وحشیانہ اداکاریوں پر سخت تنقید کی ہے۔
صدر ایران مسعود پزشکیان کا دورۂ امریکہ اور ان کی تقریر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک اہم اور تاریخی موقع ثابت ہوئی، جس میں انہوں نے نہ صرف ایران کے قومی موقف اور عوامی مظلومیت کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا بلکہ اسرائیل اور امریکہ کی پالیسیوں کو بھی چیلنج کیا۔
جے شنکر نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ دہشت گردی کے خلاف کسی بھی قسم کی رواداری یا رعایت نہیں برتی جانی چاہیے۔ یہ اب پوری دنیا کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ بھارت کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار رہا ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ اس خطرے کا مل کر خاتمہ کیا جائے۔
مسعود پزشکیان نے فن لینڈ کے صدر سے ملاقات میں کہا: یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کا عمل ہمارے منشا کے مطابق آگے نہیں بڑھ سکا۔ آج یہ تعلقات اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ تین یورپی ممالک ہمارے خلاف اسنیپ بیک میکانزم کے نفاذ کی کوشش کر رہے ہیں۔
صدر ایران نے ناروے کے وزیراعظم سے ملاقات میں کہا: مغربی ممالک کو اپنے وعدوں پر عملدرآمد کا ثبوت دینا چاہیے، اگر اسنیپ بیک میکانزم فعال ہؤا تو مذاکرات بے معنی ہو جائیں گے۔
ایرانی صدر ـ جو نیویارک کے دورے پر ہیں ـ نے رہبر انقلاب کے اس قول کو دوبارہ شائع کیا کہ "کوئی باشعور سیاستدان دھمکیوں کے تحت مذاکرات کی تائید نہیں کرتا"، درحقیقت امریکہ کے سامنے اسلامی جمہوریہ کے عزتمندانہ اصولوں پر قائم رہنے کا واضح پیغام دیا ہے۔
صدر جمہوریہ، نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لئے امریکہ جانے سے قبل رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای سے ملاقات کی ہے۔
اقوام متحدہ کی سالانہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل، بین الاقوامی قانون کے ماہرین نے اسرائیلی ریاست کے اقوام متحدہ سے معطلی کے امکان پر زور دیا ہے، کیونکہ اس نے بار بار اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی ہے۔