بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ماہرین کا کہنا ہے کہ جنرل اسمبلی میں اسرائیل کی نمائندگی کو معطل کرنا قانونی طور پر ممکن ہے، جیسا کہ ماضی میں جنوبی افریقہ کی آپارتھائیڈ حکومت کے خلاف کیا گیا تھا۔ اسرائیل کے حالیہ اقدامات، ـ جیسے اقوام متحدہ کے چارٹر کو پھاڑنا، اقوام متحدہ کے اہلکاروں پر حملے اور ان اداروں کے دفاتر کو بند کرنا، اور اقوام متحدہ کے کارکنوں اور نمائندوں نیز عالمی عدالتوں کے سربراہوں اور ججوں پر پابندیاں لگانا ـ جو بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی کے زمرے میں آتےہیں، اور یہ اقدامات اسرائیل کے خلاف کاروائی کے لئے قانونی بنیاد کو مضبوط بنا دیتے ہیں۔
ماہرین نے مندرجہ ذیل قانونی راستے تجویز کئے ہیں:
1۔"یونائیٹنگ فار پیس" قرارداد کا استعمال، جو سلامتی کونسل کے جام ہونے کی صورت میں جنرل اسمبلی کو اجتماعی کارروائی کا اختیار دیتی ہے۔
2۔ پچھلی قراردادیں اور جنوبی افریقہ کی مثالوں، کی کی بنیاد پر جنرل اسمبلی میں اسرائیلی نمائندگی کو معطل کرنے کی درخواست۔
3۔ اسرائیلی ریاست کے نسل پرستانہ جرائم کی تحقیقات کے لئے اقوام متحدہ کی apartheid کمیٹی کو دوبارہ فعال بنانا۔
ماہرین کے مطابق، ایران اور تمام مسلم نیز خودمختار اور انصاف پسند ممالک کے لئے وقت آ گیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو اٹھائیں اور فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کرنے والے ممالک کے ساتھ مل کر ایک جامع حکمت عملی تیار کریں۔ اگرچہ جنرل اسمبلی کے فیصلے قانونی طور پر نافذ العمل نہیں ہیں، لیکن ان سے پیدا ہونے والا سیاسی دباؤ اسرائیلی ریاست پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
اس موقع پر، آزاد ممالک کے لئے ضروری ہے کہ وہ متحد ہو کر اسرائیلی ریاست کے خلاف اجتماعی کارروائی کریں، نہ صرف فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے، بلکہ اقوام متحدہ کے وقار اور بین الاقوامی قانون کی بالادستی قائم رکھنے کے لئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ