اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
ہفتہ

23 اپریل 2011

7:30:00 PM
238326

بحرین پر سعودی جارحیت کا بنیادی سبب/ امریکی اڈے کا تحفظ

بعض ناآگاہ حلقے اس بات پر یقین کر بیٹھے تھے کہ گویا شیعہ اکثریت نے سنی اقلیت کے خلاف تحریک شروع کردی ہے اور آل سعود خاندان سنی اقلیت کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ لیکن حقیقت یہ نہیں ہے وہ کسی اور کے مفادات کا محافظ ہے کیونکہ آل خلیفہ کا خاتمہ امریکی بحرے اڈے کا خاتمہ ہے۔

مترجم کا مقدمہ:بحرین پر آل سعود کی جارحیت سے قبل استبداد و استعمار سے وابستہ ذرائع ابلاغ نے ایک وسیع تشہیراتی مہم چلا کر انقلاب بحرین کو ایک فرقہ وارانہ تحریک قرار دینے کی کوشش کی لیکن یہ تشہیراتی مہم بحرین میں کامیاب نہ ہوسکی کیونکہ اس تحریک میں شیعہ اور سنی باشندے برابر کے شریک ہیں تا ہم پاکستان سمیت بعض دیگر ملکوں میں بعض ناآگاہ حلقے اس بات پر یقین کر بیٹھے تھے کہ گویا شیعہ اکثریت نے سنی اقلیت کے خلاف تحریک شروع کردی ہے اور آل سعود خاندان سنی اقلیت کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ جبکہ ان سب حلقوں کو یہ بھی معلوم ہے کہ بحرین میں امریکہ کا بحری فوجی اڈہ ہے اور اطلاعات کے مطابق اس ملک میں 5000 امریکی میرینز پہلے سے ہی تعینات ہیں اور وہ ایسی کسی بھی مداخلت کو برداشت نہیں کرتے جو امریکی مفادات کے خلاف ہو اور یہ کہ آل سعود نے امریکی وزیر دفاع کے دورہ بحرین کے بعد بحرین میں فوجی مداخلت کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جارحیت صرف اور صرف امریکی بحری اڈے کے بچاؤ کے لئے تھی ورنہ امریکہ اور اسرائیل کے اتنے قریبی دوست سے دین کی خدمت کی کوئی توقع نہیں کی جاسکتی۔عجیب یہ ہے کہ جب عراق کے سابق آمر صدام نے کویت پر حملہ کیا تو اس نے آل سعود کے دارالحکومت کو بھی میزائیلوں کا نشانہ بنایا لیکن پاکستان میں آل سعود کی حمایت کرنے والے یہی مذہبی حلقے اس وقت صدام کی حمایت میں مظاہرے کیا کرتے تھے اور آل سعود کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا کرتے تھے۔بہر حال سعودی عرب اس وقت بحرین میں ہی نہیں بلکہ مصر میں انقلاب کو ناکام بنانے کی کوشش کررہا ہے یمن میں بھی اس نے باقاعدہ فوجی مداخلت کررکھی ہے اور یمنی انقلاب کو بھی ناکام بنانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے۔ یہ رجا نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک بحرینی عالم دین اور سیاسی راہنما کے انٹرویو کا اردو ترجمہ ہے جس میں انھوں نے واضح کیا ہے کہ انقلاب بحرین کی کامیابی کی صورت میں امریکہ کو اپنا بحری اڈہ بھی ختم کرنا پڑے گا اور امریکیوں کو اپنے پانچویں بحری بیڑے کے لئے بھی نیا اڈہ ڈھونڈنا پڑے گا۔ بحرینی راہنما کی اس بات سے بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ آل سعود نے بحرینی انقلاب کو ناکام بنانے کی کوشش کیوں کی ہے؛

رجا نیوز کا مقدمہ: گو کہ بحرینی عوام ان دنوں آل خلیفہ کی درندگی اور وحشی پن کے مرحلے میں داخل ہوئے ہیں لیکن اقلیتی خاندان آل خلیفہ کے یہ اقدامات ماضی بعید سے جاری رہے ہیں۔ دریں اثناء شمالی افریقہ سے اٹھنے والی انقلابی لہر ـ جو اب خلیج فارس کے ساحلوں تک پہنچ گئی ہے ـ آل خلیفہ کے اقتدار کے ستونوں پر لرزہ طاری کیا ہے یہاں تک کہ آل سعود اور آل نہیان بھی میدان میں آئے ہیں لیکن دوسری طرف سے بحرین کے ساحل پر پانچویں امریکی بیڑے کی تعیناتی بھی بحرین کے مسئلے میں پیچیدگی کا باعث بن گئی ہے۔ خلیج فارس کی ساحلی ریاستوں پر مسلط حکمران خاندان ایسے حال میں بحرینی عوام کے خلاف متحد ہوگئے ہیں کہ غزہ میں فلسطین کے مظلوم عوام کے خلاف صہیونیوں کی ہمہ جہت اور مسلسل جارحیتوں کے وقت یہ خاندان نہ صرف فلسطینی عوام کی حمایت نہیں کرتے ـ [جو دینداری اور دیانتداری کے لحاظ سے خلیجی ریاستوں اور سعودی عرب کے عوام سے برسوں آگے ہیں اور یہود و عیسائی صہیونیت کے خلاف سینہ سپر ہیں] ـ بلکہ یہ خاندان اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں [اور صہیونی صدر سے ہاتھ ملانے کے لئے قطارین باندھتے ہیں]۔ ہم نے مجموعی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے بحرینی عالم دین شیخ عبداللہ الدقاق سے بات چیت کی ہے جو بحرین کے علماء کونسل کے رکن ہیں۔

سوال: اسلامی بیداری کی لہر اچانک ہمہ گیر ہوگئی، آپ کے خیال میں اس کا سبب کیا ہے؟ج: جیسا کہ آپ جانتے ہیں عرب ممالک میں بہت سی قومیں آمروں کے ظلم و ستم کا شکار تھیں اور ان قوموں نے اپنے اوپر مسلط آمروں کے خلاف بار بار قیام بھی کیا لیکن جب تیونس کے عوام کامیاب ہوگئے تو قوموں کا خوف بھی رخصت ہوگیا اور کئی عرب مسلم قومیں گولیوں کا سامنا کرنے نکلیں اور خوف و ہراس کی ثقافت رخت سفر باندھ کر چلی گئی اور یہ انقلابات اور تحریکیں وسیع سے وسیع تر ہوگئیں۔ س: بحرینی عوام کے بنیادی مطالبات کیا تھے اور یہ انقلابی لہر بحرین میں کیوں آئی؟ج: آل خلیفہ خاندان 1883 میں [نجد سے] بحرین میں داخل ہوا اور اسی زمانے میں بھی اس خاندان نے لوگوں پر ظلم و ستم کیا اور خون کی ندیاں بہائیں۔ 1919 کے بعد بحرینی عوام نے کئی بار تحریکیں چلائیں اور یہ ساری تحریکیں برطانیہ اور امریکہ کی مدد سے کچل دی گئیں۔ تا ہم تیونس اور مصر کے انقلابات کے تسلسل میں بحرینی عوام نے بھی قیام کیا اور یہ قیام انشاء اللہ کامیاب ہوکر رہے گا۔ س: آل سعود کی فوج کس مقصد سے بحرین کے عوامی انقلاب کو کچلنے بحرین میں داخل ہوئی؟ج: بحرینی فوج کا صرف 20 حصہ مقامی فوجیوں پر مشتمل ہے۔ فوج میں 15 فیصد بحرینی سنی ہیں اور 5 فیصد شیعہ ہیں جبکہ فوج کا 80 فیصد حصہ یمن، اردن، شام اور پاکستان کے ناصبی سنیوں پر مشتمل ہے [جو اہل بیت رسول اللہ (ص) کی اعلانیہ دشمنی کا اظہار کرتے ہیں]۔ آل خلیفہ حکمرانوں نے ان بیرونی فوجیوں کو رہائش سمیت بہت اہم سہولیات سے نوازا ہے لہذا آل خلیفہ حکمرانوں کو خوف تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ فوج کی 20 فیصد مقامی نفری کہیں نافرمانی نہ کرے اور عوام کی حمایت نہ کرے۔ آل خلیفہ حکومت کو اپنا اقتدار خطرے میں گھرا ہوا نظر آیا تو اس نے آل سعود سے درخواست کی کہ وہ اپنی فوج بحرینی عوام کو کچلنے کے لئے روانہ کرے۔ س: آل خلیفہ حکومت اس انقلاب کو ایک فرقہ وارانہ تنازعے کی حد تک گھٹانے کی کوشش کیوں کررہی ہے؟ ج: بحرین میں شیعہ اور سنی عوام یکسان طور پر ظلم و جور سہتے رہے ہیں اور ظالم حکمران ہر جگہ اور ہر زمانے میں ایسا ہی طرز سلوک اپنایا کرتے ہیں۔ مثلاً لیبیا کے آمر قذافی نے عوام کو کچلنے کے لئے القاعدہ کی مداخلت کا ڈھونگ رچایا اور مصر میں آمر حسنی مبارک نے اخوان المسلمیں کو مورد الزام ٹہرایا اور آل خلیفہ خاندان بھی ان ہی کی طرح اہل تشیع کا مسئلہ آگے لانے کی کوشش کررہا ہے اور اس طرح دنیا کی رائے عامہ سے کہنا چاہتا ہے کہ "بحرین میں قبائلی تنازعات ہیں اور فرقہ وارانہ مسائل ہیں اور یہ کہ پڑوسی ممالک کے شیعہ بحرین کے معاملات میں مداخلت کررہے ہیں"، تاہم یہ ساری تشہیراتی مہم کا مقصد صرف رائے عامہ کو گمراہ کرنا ہے ورنہ دنیا کے حریت پسند جانتے ہیں کہ یہ ایک پرانی سازش ہے اور یہ بھی جانتے ہیں کہ اس کی جڑیں کہاں ہیں اور اس کا پس منظر کیا ہے؟ س: بحرین میں عوامی انقلاب کی کامیابی امریکہ اور اسرائیل کے مستقبل پر کیا اثرات مرتب کرسکتی ہے جبکہ امریکہ کا پانچواں بحری بیڑا بھی بحرین کے ساحل پر تعینات ہے؟ج۔ یقیناً انقلاب بحرین کی کامیابی کے اثرات بہت زیادہ اور بہت گہرے ہونگے۔ اس وقت بحرین میں آل خلیفہ، آل نہیان اور آل سعود کا فوجی اقدام امریکہ کے گرین سگنل کا نتیجہ ہے جو اس نے ان خاندانوں کو دکھایا ہے تا کہ ان کی مدد سے بحرین کا بادشاہ عوامی تحریک کو کچل دے اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں مصر کے آمرانہ نظام کے بعد علاقے میں اسرائیل کا سب سے بڑا اور اہم حامی آل سعود خاندان ہے۔ یقینی امر ہے کہ بحرین کے نظام حکومت کے خاتمے کے بعد آل سعود بھی خطرات سے دوچار ہوگا اور امریکی مفادات کو بھی خطرات لاحق ہونگے اور اسرائیل کو بھی اس سے نقصان پہنچے گا۔ نیز بحرین میں آل خلیفہ خاندان کی حکمرانی کے خاتمے کی وجہ سے پانچویں امریکی بحری بیڑے کا اڈہ بھی خام ہوجائے گا۔ س: اکثر و بیشتر تجزیہ نگاروں کی رائی ہے کہ اسلامی بیداری کی لہر اسلامی انقلاب کا ثمرہ ہے آپ کی رائے کیا ہے؟ج: یقیناً انقلاب اسلامی اس لہر میں مؤثر تھا۔ جب امام خمینی رحمةاللہ علیہ نے قیام کیا تو آپ کی صدا تمام مستضعفین کی سماعتوں تک پہنچی اور مصر اور تیونس کے انقلابات کی بنیاد امام خمینی رحمةاللہ علیہ کے اقوال اور افکار ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

/110

- بحرین پر جارحیت؛ کیا آل سعود کا محرک اسلام ہے؟