اس تصویری رپورٹ میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورس کے سابق کمانڈر میجر جنرل شہید امیرعلی حاجی زادہ کی پہلی بار شائع ہونے والی تصاویر پیش خدمت ہیں۔

1 ستمبر 2025 - 21:40

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ||

شہید میجر جنرل پاسدار امیر علی حاجی زادہ کی مختصر سوانح عمری

میجر جنرل پاسدار شہید امیر علی حاجی زاده 28 فروری 1962ع‍ کو تہران میں پیدا ہوئے۔ وہ سال 1980ع‍ سے اسلامی سپاہ پاسداران میں شامل ہوئے اور آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ بالخصوص آپریشن کربلا 4، آپریشن کربلا 5، آپریشن والفجر مقدماتی (تمہیدی والفجر آپریشن)، اور آپریشن والفجر 8 میں  میں اہم کردار ادا کیا۔ جنگ کے بعد، وہ میزائل فیلڈ میں آئے اور شہید حسن طہرانی مقدم کے قریبی شاگرد تھے اور ایران کی میزائل صلاحیت کے معماروں میں سے ایک سمجھے جاتے تھے۔

سنہ 2009ع‍ میں، اسلامی سپاہ پاسداران کی ایئر اینڈ اسپیس فورس کے قیام کے ساتھ ہی، حاجی زاده اس کے پہلے کمانڈر بنے اور اپنی شہادت تک اس عہدے پر خدمات انجام دیں۔ یہ فورس فضائیہ کے علاوہ، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے میزائل اور خلائی مشنز کی ذمہ دار ہے۔

ان کی کمانڈ میں ایک اہم کارروائی "شہید سلیمانی آپریشن" تھی، جس نے جنوری 2020ع‍ میں (عراق میں واقع) امریکی اڈے "عین الاسد" پر میزائل حملہ کیا؛ یہ کارروائی شہید قاسم سلیمانی کے قتل کے جواب میں کی گئی تھی اور دوسری عالمی جنگ کے بعد کسی امریکی فوجی اڈے پر پہلا براہ راست میزائل حملہ تھا جو ایران نے سرانجام دیا۔

اسی طرح انھوں نے "وعدہ صادق" کارروائیوں میں اہم کردار ادا کیا؛ پہلی کارروائی مارچ 2023ع‍ میں دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر صہیونی ریاست کے حملے کے بعد ہوئی، جسے حاجی زاده کے بقول دنیا کی سب سے بڑی میزائل کارروائی سمجھا جاتا ہے۔ دوسری وعدہ صادق کارروائی اکتوبر 2024ع‍ میں شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل اور حزب اللہ پر حملے کے بعد ہوئی، جس میں 75 فیصد سے زیادہ میزائل مقبوضہ فلسطین پر قابض صہیونی ریاست کے اہم اہداف پر لگے۔

ان کامیابیوں کے اعتراف میں، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے سردار حاجی زاده کو "نشان فتح" سے نوازا، جو اسلام کے مجاہدین کی فتح کی علامت ہے۔

آخرکار شہید حاجی زاده 13 جون 2025ع‍ کی صبح کو صہیونی ریاست کے بزدلانہ حملے میں جام شہادت نوش کر گئے۔ اور اسی سال 29 جون کو تہران کے مشہور مقبرے 'بہشت زہرا(س)' میں عوام کی کثیر تعداد کی موجودگی میں سپرد خاک کیے گئے۔ ان کی تشییع نے دشمنوں کو واضح پیغام دیا کہ ان کا مشن جاری رہے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha