اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای ن اپنے پیغام میں فرمایا: اس دہشت گردانہ حملے سے دشمنوں کا مقصد تفرقہ انگیزی اور فرقہ وارانہ فتنہ پھیلانا ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران عالمی سامراجی طاقتوں کے کٹھ پتلیوں کو ان کے مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دے گا، چنانچہ انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ کے تمام متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ ملک کے اتحاد و سلامتی کے دشمنوں کا سختی اور سنجیدگی سے مقابلہ کریں اور انہیں قرار واقعی سزا دیں۔ رہبر انقلاب اسلامی کے تعزیتی پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
زاہدان میں جرائم پیشہ عناصر اور انسان کش دہشت گردوں کے ہاتھوں مؤمن و مخلص ہم وطنوں کی مظلومانہ شہادت کا ہفتم آن پہنچا۔ اس خونی سانحے میں منحرف وہابی کے متعصب و مجرم و گنہگار ہاتھوں نے غیر ملکی جاسوسی اداروں کی پشت پناہی اور فتنہ انگیزی کے نتیجے میں ایسے دلوں کو داغدار اور کنبوں کو سوگوار کر دیا جن پر اہل بیت نبی علیہم السلام کی محبت و عقیدت کی ضیاء پرتو افگن ہے اور جنہیں معرفت و توحید کے پرتو نے خلوص بخشی ہے۔اندھے، جاہل اور قاتل متعصبین نے گمراہ دلوں اور ظلمانی باطنوں کو ایسے بد عنوان طاقتوں کے سپرد کر دیا ہے جنہوں نے بارہا اسلام اور مسلمین سے اپنی دشمنی کا اظہار کیا ہے اور جہاں بھی اور جب بھی انہیں موقع ملا ہے انہوں نے مسلمانوں سے اپنے بغض و عناد کو برملا کرکے [امت مسلمہ پر] وار کیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ سے ان کی دشمنی کی وجہ بھی اس ملک میں پرچم اسلام کا لہرایا جانا اور اس نظام کی جانب سے اسلامی عز و وقار، قوت و اقتدار اور یکجہتی و اتحاد کی دائمی دعوت ہے۔ اس خونی سانحے اور اس جیسے واقعات میں دشمنوں کا ایک ہدف مسلمانوں کے مابین اختلافات کی آگ بھڑکانا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران، جو دسیوں برسوں سے غزہ، فلسطین، افغانستان، کشمیر اور دیگر علاقوں میں مظلوم مسلمانوں کا سب سے بڑا اور قابل اعتماد حامی رہا ہے اور ہے، آج امریکا، صہیونی ریاست اور برطانیہ کے جاسوسی اداروں کی خبیثانہ سازشوں کی آماجگاہ بن رہا ہے، تاکہ ان کی خیال خام کے مطابق اس ملک کو بھی مذہبی فتنوں اور شیعہ سنی کے مابین جھگڑوں میں الجھا دیا جائے مگر وہ اس حقیقت سے غافل ہیں کہ اسلامی مملکت ایران میں اہل سنت حضرات نے برادران شیعہ کی مانند مقدس اسلامی نظام کے تئیں اپنی وفاداری ثابت کرکے دکھائی ہے اور اسلامی جمہوریہ اور وطن عزیز کا تحفظ کرتے ہوئے سامراج اور اس کے مہروں کا پامردی کے ساتھ مقابلہ کیا ہے۔ ہمارے خطے میں وحشی و اندھی دہشت گردی کی پیدائش اور پھیلاؤ بنیادی طور پر امریکا، برطانیہ اور ان کے ریاستی و غیر ریاستی کارندوں کی خباثت آمیز پالیسی کا نتیجہ ہے چنانچہ تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ اس بدشگون و منحوس مولود، جو افساد فی الارض (روئے زمین پر فساد پھیلانے) اور خدا کے ساتھ جنگ کا واضح مصداق ہے، کے خلاف ڈٹ کر جدوجہد کریں۔ایران اور پڑوسی ممالک کے تمام اہل سنت فرقوں ۔ جن کا اسلامی عز و وقار کو ان خباثت آمیز پالیسیوں کے نشانے پر ہے ۔ بالخصوص ان کے علمائے دین، مفکرین اور جامعاتی حلقوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ تمام اسلامی اور عرب ممالک کے شیعہ سنی دانشوروں اور اہل فکر و دانش شخصیات کو چاہئے کہ فرقہ وارانہ دہشت گردی پھیلانے اور اس کو تقویت پہنچانے کے پس پردہ دشمنوں کے گھناؤنے مقاصد سب کے لئے واضح کردیں اور انہیں مذہبی اختلافات کے بھیانک خطرات سے ۔ جو اسلام دشمن طاقتوں کی دیرینہ خواہش ہے ۔ خبردار کریں۔اسلامی جمہوریہ ایران باذن اللہ تعالی ہرگز اجازت نہیں دےگا کہ عالمی سامراج کے کٹھ پتلی، وہابیت اور اس جیسے دیگر ناموں اور عنوانوں کی آڑ لے مسلمان بھائیوں کے درمیان اختلاف انگیزی کریں۔ متعلقہ سرکاری اداروں کی ذمہ داری ہے کہ مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ تینوں کے دائرے میں اپنے ذمہ داریوں کے مطابق ملک کے اتحاد اور یکجہتی کے ان دشمنوں کا سختی اور پوری سنجیدگی سے مقابلہ کریں اور فتنہ انگیز عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔ با ایمان اور پاک فطرت عوام کو بھی اپنی بصیرت و طمانیت کا تحفظ کرنا چاہئے اور ہر غیر دانشمندانہ اقدام سے پرہیز کرتے ہوئے ملکی حکام اور سرکاری اہلکاروں کے فرائض منصبی کی ادائیگی میں مدد دیں۔ میں زاہدان کے خونی سانحے کے عزیز شہداء کی ارواح پر، جو ولادت سید الشہدا علیہ آلاف السلام و الثناء کی ولادت کے دن دیدار حق کی جانب روانہ ہوئے، درود و سلام بھیجتا ہوں اور ان کے عزیز و محترم اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے ان کے لئے صبر و ضبط اور اجر و ثواب الہی کی دعا کرتا ہوں اور زخمیوں کی فوری شفاء کے لئے اللہ تعالی کی بارگاہ میں دست بدعا ہوں۔
والسلام علی عباداللہالصالحین و رحمۃاللہ و بركاتہسید علیخامنہای30/ تیرماہ/ 1389(21/7/2010)