23 دسمبر 2025 - 16:09
پاکستانی علما کی غزہ میں حماس کو غیرمسلح کرنے کے لیے فوج بھیجنے کی صریح مخالفت

کراچی: مجلس اتحادِ امت پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ مشاورتی اجلاس میں پاکستان کے ممتاز علما اور مذہبی رہنماؤں نے متفقہ طور پر غزہ میں حماس کو غیرمسلح کرنے کے لیے پاکستانی فوج کی تعیناتی کی کسی بھی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس حوالے سے کسی بھی اقدام سے باز رہے۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، اجلاس میں شریک اہلِ سنت اور شیعہ مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے نامور علما نے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کو فلسطین کی آزادی کی حمایت پر قائم رہنا چاہیے اور مزاحمتی تحریکوں کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی ناقابلِ قبول ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ عالمی دباؤ پاکستان کو ایسے فیصلے کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا جو ملکی مفادات اور اسلامی اصولوں سے متصادم ہوں۔ علما نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام کی جدوجہدِ آزادی ایک جائز حق ہے اور اس کے خلاف کسی بھی فوجی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں۔

اجلاس میں امریکی تجویز کے تحت غزہ کے لیے مجوزہ ’’بین الاقوامی استحکامی فورس‘‘ (ISF) پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور خبردار کیا گیا کہ ایسے منصوبے خطے میں مزید عدم استحکام کا باعث بن سکتے ہیں۔ علما نے اس امر پر زور دیا کہ کسی بھی ممکنہ فوجی اقدام سے قبل قوم اور ریاستی اداروں سے مکمل مشاورت ناگزیر ہے۔

اس مشاورتی اجلاس میں مفتیِ اعظم پاکستان مولانا محمد تقی عثمانی، امیر جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان، وفاق المدارس الشیعہ کے سربراہ علامہ سید حافظ ریاض حسین نجفی، قومی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر، سندھ میں وفاق المدارس الشیعہ کے صدر علامہ سید فیاض حسین نقوی اور تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مفتی نور الحق قادری سمیت دیگر ممتاز مذہبی شخصیات نے شرکت کی۔

علما کا کہنا تھا کہ غزہ کے معاملے میں کسی بھی قسم کی براہِ راست عسکری مداخلت نہ صرف پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف ہوگی بلکہ امتِ مسلمہ کے جذبات کو بھی شدید ٹھیس پہنچائے گی۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت جاری رکھے اور کسی بیرونی ایجنڈے کا حصہ نہ بنے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha