بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || سنہ 2025 میں ڈونلڈ ٹرمپ کا جیفری ایپسٹین سے تعلق، 1998 میں کلنٹن کے مونیکا لیونسکی اسکینڈل کی طرح، سیاسی بھونچال کا سبب کیوں نہیں بنا؟ بلا شبہ اس عرصے میں رونما ہونے والی کچھ گہری تبدیلیاں اس کی وجوہات میں شامل ہیں:
سیاسی دھڑے بندی اور جماعت پرستی:
• سنہ 1990 کی دہائی کے مقابلے میں، آج، سیاسی تقسیم انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس ایک دوسرے کو 'قومی خطرہ' سمجھتے ہیں۔
• ٹرمپ کی اپنی جماعت (ریپبلکن) نے اس کی واضح مخالفت نہیں کی، کیونکہ وہ اپنے انتہائی حامیوں سے خوفزدہ ہیں۔


سیاسی اخلاقیات کے بدلتے معیارات:
• کلنٹن کے دور میں "کردار" کو اہمیت دی جاتی تھی۔ آج "نتائج" (جیسے معیشت، امیگریشن پالیسی) کو زیادہ وزن دیا جاتا ہے۔
• ٹرمپ کا حلقہ اثر ان کی نجی زندگی یا مبینہ اسکینڈلز کو نظرانداز کرتا ہے بشرطیکہ اگر وہ اس حلقے کے سیاسی مقاصد پورے کرنے کے لئے کوشاں ہوں۔

مونیکا لیونسکی اور بل کلنٹن، 1998 میں نجی معاملہ فاش ہونے سے پہلے
میڈیا کا بدلا ہؤا کردار:
• متعصب میڈیا (جیسے فاکس نیوز، ایم ایس این بی سی) اور سوشل میڈیا کے "ایکو چیمبرز (Echo chambers)" نے معاشرے کو مزید تقسیم کردیا ہے۔
• لوگ صرف انہی خبروں پر یقین کرتے ہیں جو ان کے موجودہ خیالات سے میل کھاتی ہیں۔ ٹرمپ ایپسٹین معاملے کو محض "ڈیموکریٹس کی سازش" قرار دے کر اپنے حامیوں کا اعتماد برقرار رکھنے میں "کامیاب" ہو چکے ہیں!

بل کلنٹن کی ایک عجیب پینٹنگ جو FBI کے ہاتھوں ایپسٹین کے ایک مکان سے برآمد ہوئی
سیاست میں پیسے کی بڑھتی ہوئی طاقت:
• انتخابی مہمات میں پیسے کی بے پناہ آمد نے امیدواروں کو ـ خرچ کرنے والوں کے ـ مالی مفادات کا زیادہ پابند بنا دیا ہے، جس سے وہ روایتی سیاسی دباؤ سے زیادہ محفوظ ہو گئے ہیں۔

ایپسٹین کی ایک پارٹی میں ٹرمپ اور ایپسٹین

بل کلنٹن بھی ایپسٹین کی نجی پارٹیوں میں باقاعدگی سے شریک ہؤا کرتے تھے!
اداروں پر اعتماد کا خاتمہ:
• عوامی اعتماد حکومت اور دیگر اداروں میں بہت کم ہو چکا ہے۔ لہٰذا، اسکینڈلز کو اکثر "سازش" سمجھ لیا جاتا ہے نہ کہ اخلاقی بحران۔ اور یہ خود ایک تباہ کن اور انتہائی گہرے بحران کا سبب بنا ہے۔
قانونی اور سماجی فرق:
• کلنٹن پر "حلف کے تحت جھوٹ بولنے" کا مقدمہ چلا تھا۔ ٹرمپ پر فی الحال ایپسٹین معاملے میں کوئی براہ راست مجرمانہ الزام نہیں لگا ہے مقدمہ چلانا تو بہت دور کی بات ہے۔
• معاشرہ "جنسی اسکینڈلز" کے بارے میں زیادہ "روادار!" ہو گیا ہے، حالانکہ "بچوں کا استحصال" سنگین مسئلہ ہے۔ تاہم، اسے یکسر نظرانداز کیا جا رہا ہے، اور عوامی توجہ کو زیادہ تر معیشت اور امیگریشن جیسے مسائل پر مرکوز کیا گیا ہے۔
خلاصہ:
سنہ 1998 سے سنہ 2025 تک، امریکہ سیاسی تعاون سے شدید دھڑے بندی، انتشار پھیلانے والے ذرائع ابلاغ اور نتیجے پر مبنی سماجی-سیاسی اخلاقیات کی طرف بڑھ چکا ہے۔ ان تبدیلیوں کی وجہ سے، اپنی مضبوط سیاسی بنیاد اور پارٹی کے کنٹرول کی بدولت، ایپسٹین جیسا اسکینڈل، ٹرمپ کے لئے اتنا بڑا خطرہ نہیں بنا، جبکہ کلنٹن کم منقسم سیاسی ماحول میں بھی، مؤاخذے کی زد میں آ گئے تھے۔ بہرحال، اب اس نئے رجحان کے جاری رہنے کی بجا توقع ہے بہتری کی نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ