اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، فلسطینی قیدیوں کے میڈیا دفتر نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی دیمون جیل میں قید فلسطینی خواتین کو شدید اور غیر انسانی سلوک کا سامنا ہے، جہاں ان پر تشدد، زبردستی اسکارف اتارنے اور مار پیٹ جیسے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دسمبر کے مہینے کے دوران دیمون جیل میں فلسطینی خواتین قیدیوں پر کم از کم چار مرتبہ حملے کیے گئے، جن کے نتیجے میں متعدد خواتین زخمی ہوئیں۔ بیان کے مطابق یہ کارروائیاں اسرائیلی جیل حکام کی جانب سے مسلسل بڑھتی ہوئی سختی اور بدسلوکی کا حصہ ہیں۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ خواتین قیدیوں کو زبردستی جیل کے صحن میں لے جا کر زمین پر بٹھایا گیا، ان کے اسکارف اتروائے گئے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران جیل حکام نے ڈراؤنے کتوں اور بے ہوشی پیدا کرنے والے دستی بموں کا بھی استعمال کیا۔
فلسطینی قیدیوں کے میڈیا دفتر نے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں انسانی حقوق اور عالمی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں اور خواتین قیدیوں کی جان اور سلامتی کو شدید خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
دفتر نے اسرائیلی حکام کو خواتین قیدیوں کی سلامتی کا مکمل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کا جابرانہ رویہ جاری رہا تو اس کے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
بیان میں عالمی انسانی حقوق اور امدادی اداروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ دیمون جیل میں فلسطینی خواتین قیدیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی زیادتیوں کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔
انسانی حقوق کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکام اس وقت 9 ہزار 300 سے زائد فلسطینی شہریوں کو حراست میں رکھے ہوئے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ان قیدیوں کو تشدد، بھوک اور طبی سہولتوں کی کمی جیسے حالات کا سامنا ہے، جس کے باعث متعدد فلسطینی قیدی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق فلسطینی قیدیوں کے خلاف یہ مظالم ایسے وقت میں بڑھ گئے ہیں جب غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیل کی جاری جنگ کے دوران انسانی بحران مزید سنگین ہو چکا ہے، جس میں اب تک دسیوں ہزار فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
آپ کا تبصرہ