22 دسمبر 2025 - 15:51
فلسطین: جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیلی جارحیت رک نہ سکی 405 فلسطینی شہید

غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 12 فلسطینی شہداء کی میتیں غزہ کی پٹی کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کی گئی ہیں۔ ان میں سے 8 شہداء کی لاشیں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے نکالی گئی ہیں، جبکہ اسی دوران 7 زخمیوں کو بھی علاج کے لیے اسپتال پہنچایا گیا ہے۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، وزارتِ صحت نے آج بروز پیر جاری بیان میں کہا کہ گزشتہ دو دن کے دوران لائی جانے والی میتوں میں سے بیشتر وہ شہری ہیں جو اسرائیلی حملوں کے دوران ملبے تلے دب گئے تھے۔ بیان کے مطابق زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

7 اکتوبر سے اب تک مجموعی جانی نقصان

وزارتِ صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیل کی جانب سے جاری نسلی قتلِ عام پر مبنی جنگ کے نتیجے میں اب تک فلسطینی شہداء کی مجموعی تعداد 70 ہزار 937 ہو چکی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 71 ہزار 192 تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

وزارت نے بتایا کہ اب بھی متعدد فلسطینی شہری تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے اور سڑکوں پر دبے ہوئے ہیں، تاہم زمینی حالات کی خرابی اور امدادی وسائل کی شدید کمی کے باعث امدادی اور سول ڈیفنس کی ٹیمیں تاحال ان تک نہیں پہنچ سکیں۔

جنگ بندی کے بعد ہونے والا جانی نقصان

وزارتِ صحت کے مطابق، 11 اکتوبر کو جنگ بندی پر عمل درآمد کے بعد اسرائیلی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 405 ہو گئی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک ہزار 115 تک جا پہنچی ہے۔ اسی عرصے کے دوران 649 لاپتہ افراد کی لاشیں بھی ملبے سے نکالی گئی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایک رہائشی عمارت گرنے کے باعث مزید 4 فلسطینی شہری شہید ہو گئے۔ اس طرح خراب موسم کے باعث عمارتیں گرنے سے شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 15 ہو گئی ہے۔

غزہ میں انسانی المیے کی سنگینی

7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل، امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی حمایت سے غزہ کی پٹی کے خلاف ایک بڑی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، جس کے نتیجے میں شہری آبادی کو قتل، بھوک، وسیع تباہی، جبری نقل مکانی اور گرفتاریوں کا سامنا ہے۔ یہ کارروائیاں عالمی اپیلوں اور عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلوں کے باوجود جاری ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس جنگ کے دوران اب تک 2 لاکھ 42 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ 11 ہزار سے زائد افراد اب بھی لاپتہ ہیں، لاکھوں شہری بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ غذائی قلت اور قحط کے باعث خاص طور پر بچوں کی بڑی تعداد جان کی بازی ہار چکی ہے۔ شدید تباہی کے باعث غزہ کے بیشتر علاقے عملاً برباد ہو چکے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha