اہل بیت نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے دوحہ فورم 2025 کے موقع میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ایران کی مزاحمت کو کم سمجھا اس لئے حملے کی جرأت کی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیل کی حالیہ جنگ غلط حساب کتاب کا نتیجہ تھی اور آئندہ کسی بھی جارحیت کا جواب ایران سخت دفاعی کارروائی سے دے گا۔ ظریف نے زور دیا کہ کشیدگی میں کمی اسرائیل کے لیے "بہترین راستہ" ہے۔
ظریف نے کہا کہ اسرائیلی اس جارحیت میں غلط حساب کتاب کے ساتھ داخل ہوئے اور آخرکار انہیں معلوم ہوا کہ ایرانی عوام کی مزاحمت انہیں اپنے مقاصد حاصل کرنے سے روک دے گی، اور یہی جنگ کے خاتمے کا سبب بنا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کو دشمنی جاری رکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں لیکن اگر حملہ ہوا تو جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسرائیل جانتا ہے کہ ایران نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن ایران صرف دفاعی حالت میں ایسا کرے گا۔ اگر وہ آئندہ جارحیت سے باز رہیں تو یہ ان کے لیے بہتر ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ 13 جون 2025 کو اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیل نے ایرانی فوجی اور جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے، جن میں کئی سینئر جوہری سائنسدان اور فوجی اہلکار شہید ہوئے۔
ایک ہفتے بعد امریکہ بھی جنگ میں شامل ہوا اور تین ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی، جو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی سنگین خلاف ورزی تھی۔
ایرانی مسلح افواج نے جواب میں مقبوضہ علاقوں میں اسٹریٹجک مقامات اور قطر میں امریکی فوجی اڈے "العدید" پر حملے کیے، جو مغربی ایشیا میں امریکہ کی سب سے بڑی فوجی تنصیب ہے۔
24 جون کو ایران نے اعلان کیا کہ اسرائیل اور امریکہ کے خلاف اس کی جوابی کارروائیوں نے غیر قانونی جارحیت کو روک دیا ہے۔
آپ کا تبصرہ