اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ان رہنماؤں کو عدالت کے حوالے کرنا ضروری ہے۔ تنظیموں نے بتایا کہ جنگ کے دوران شہریوں کو بھوک، تشدد، قتل اور دیگر مظالم کا نشانہ بنایا گیا، جسے عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
تنظیموں نے زور دیا کہ مستقل امن قائم کرنے کے لیے غزہ کی مقبوضہ زمینوں پر قابض اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کا خاتمہ اور جرائم میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ کے رہائشی بنیادی ضروریات جیسے خوراک، پانی، بجلی اور طبی سہولیات سے محروم ہیں، جبکہ ہزاروں گھر بارہ ہوئے ہیں۔
حقوق انسانی کی تنظیموں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی حکام پر دباؤ ڈالیں تاکہ انسانی ہمدردی کے قوانین پر عمل ہو، شہریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بند ہو اور امدادی سرگرمیوں کو بلا روک ٹوک غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ حقیقی یکجہتی کا مطلب صرف مظاہرہ یا بیان بازی نہیں، بلکہ فلسطینی عوام کے حق خودمختار ریاست کے قیام کے لیے عملی حمایت اور ظلم و جبر کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کی ضرورت ہے۔
تنظیموں کے مطابق اکتوبر ۲۰۲۳ سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں ۷۰ ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور لاکھوں دیگر زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، اور اس جنگ نے علاقے کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ