اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ بھارت کے وزیرِ دفاع نے جو تاثر دیا وہ قابلِ مذمت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جو قرارداد پیش کی گئی اس میں پوری تاریخ بیان کی گئی ہے، میں 1947ء اور انگریز دور کی بات نہیں کر رہا، قدیمی نقشے میں سندھ میں ملتان اور مکران شامل تھے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ قبلِ مسیح سے بھی پہلے موجود تھا، مسلم لیگ سندھ چیپٹر نے پاکستان کی قرارداد پیش کی تھی، ہم سب پاکستان بنانے والے یہاں بیٹھے ہیں، ہمارے بڑوں کی قربانیوں کی وجہ سے پاکستان بنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع طویل عرصہ رہنے والے وزیر ہیں، جو بوکھلاہٹ کا شکار ہیں، بھارت کی بوکھلاہٹ 9 مئی کے بعد شروع ہوئی، بھارتی وزیر دفاع اتر پردیش میں پیدا ہوئے، انہوں نے کبھی سندھو کا پانی نہیں پیا، اس لیے ان کا دماغ خراب ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھو کا پانی پینے والا اس دھرتی سے غداری نہیں کر سکتا، گندے انڈے ہر جگہ ہو سکتے ہیں، سندھ پاکستان کا حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ دریا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں، حکومتِ پاکستان اس قرارداد کو دنیا میں بھیجے اور بتائے کہ بھارت دریائے سندھ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی سندھ اسمبلی کا اجلاس کل صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
آپ کا تبصرہ