اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں وزیرِ اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں یونیورسٹی میں 50 نشستوں کے لیے منعقد ہوئے داخلہ امتحانات میں 42 مسلمان امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔ بی جے پی نے کامیاب امیدواروں کی فہرست کو مسترد کر دیا ہے اور اِس کے خلاف ایک میمورنڈم (یادداشت) انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے گورنر منوج سنہا کو دی ہے۔ گورنر آفس نے اس یادداشت کو باقاعدہ طور پر وصول بھی کیا ہے۔
یہ متنازع یادداشت ایک ایسے وقت میں جمع کروائی گئی ہے جب چند روز قبل نئی دہلی میں لال قلعہ دھماکے میں ملوث مبینہ خودکش حملہ آور کی شناخت ظاہر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ وہ ایک کشمیری ڈاکٹر تھے۔
انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں بی جے پی کے رہنما سُنیل شرما نے سنیچر کے روز ایک پانچ رکنی وفد کی قیادت کی جس نے جموں میں لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا کو یہ میمورنڈم پیش کیا۔ اس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی میں تمام داخلوں کو ہندوؤں کے لیے مخصوص کیا جائے۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا ماتا ویشنو دیوی کے چانسلر بھی ہیں۔ انھوں نےابھی تک یونیورسٹی حکام کو اس ضمن میں کوئی بھی ہدایت جاری نہیں کی ہے۔
بی بی سی اردو نے میمورنڈم وصول کرنے پر منوج سنہا کا مؤقف جاننے کے لیے اُن کے دفتر سے رابطے کی کوشش کی، تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
’یونیورسٹی میں داخلہ اسی کو ملے جو ماتا سے عقیدت رکھتا ہو‘
بی جے پی کی جانب سے جمع کروائے گئے میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ ’اس سال میڈیکل کی داخلہ فہرست میں اکثریت ایک خاص فرقے (مسلمان) سے تعلق رکھنے والوں کی ہے۔‘
’یہ یونیورسٹی ایک مذہبی ادارہ ہےاور لوگوں کو اس ادارے سے عقیدت ہے۔ یونیورسٹی عقیدت مندوں کے چندے سے چلتی ہے، وہ اس لیے چندہ دیتے ہیں تاکہ اُن کے عقیدے کو فروغ ملے۔ لیکن یونیورسٹی کے بورڈ نے اس بات کو نظرانداز کیا۔‘
’ہم نے لیفٹیننٹ گورنر کو واضح کر دیا ہے کہ ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی میں داخلہ اُسی کو ملے گا جو ماتا کے ساتھ مذہبی عقیدت رکھتا ہو۔‘
حکمران جماعت نیشنل کانفرنس اور کئی اپوزیشن پارٹیوں نے اس میمورنڈرم کو گورنر کی طرف سے وصول کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے
سنیل شرما نے بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میمونڈم میں درج تفصیلات کی تصدیق بھی کی اور مزید کہا کہ ’ہمیں یہ فہرست منظور نہیں۔ ہم نے گورنر سے کہا کہ سلیکشن ضابطوں میں ترمیم کی جائے اور اس یونیورسٹی میں صرف اُن کو داخلہ ملے جو ماتا سے عقیدت رکھتے ہوں۔‘
جہاں بی جے پی کے کچھ حامی سنیل شرما کی مؤقف کی تائید کر رہے ہیں وہیں کچھ افراد اُن کے اس اقدام کی مذمت بھی کر رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ