اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے ایک بار پھر مسلمانوں کے ساتھ سلوک کے حوالے سے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف تعصب بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے نیویارک کے میئر زہران ممدانی اور لندن کے میئر صادق خان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں مسلمان ترقی کی منازل طے کر رہے ہیں، لیکن بھارت میں حالات اس کے برعکس ہیں۔
مولانا مدنی کے مطابق ’’بھارت میں مسلمان وائس چانسلر تک نہیں بن سکتا، اور اگر بن جائے تو اسے اعظم خان کی طرح جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ الفلاح یونیورسٹی پر کارروائی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جہاں ای ڈی نے بانی جواد احمد صدیقی کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا ہے۔ ایجنسی دعویٰ کرتی ہے کہ یہ کارروائی دہلی کار دھماکہ معاملے اور اس میں ملوث یونیورسٹی کے ڈاکٹروں کی سرگرمیوں سے جڑی ہے۔
الفلاح یونیورسٹی کے بانی جواد احمد صدیقی کو منی لانڈرنگ کیس میں 13 دن کے لئے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی تحویل میں بھیج دیا گیا۔
مولانا مدنی کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد مسلمانوں کو ہمیشہ خوف اور دباؤ میں رکھنا ہے، ’’تاکہ وہ کبھی سر نہ اٹھا سکیں‘‘۔ ان کے مطابق آج یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ مسلمان بے بس ہو گئے ہیں، مگر دنیا کی حقیقت اس کے برعکس ہے۔
آپ کا تبصرہ