ایران کے جوہری تنازع کا راستہ طاقت نہیں، صرف سفارتکاری ہے:گروسی
اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق دوبارہ مذاکرات شروع کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پائیدار اور قابلِ اعتماد حل کا واحد راستہ سفارتکاری ہے۔
فرانس 24 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، جو جمعہ کی صبح نشر ہوا، گروسی نے دعویٰ کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام حالیہ حملوں کی وجہ سے سخت متاثر ہوا ہے۔ ان کے مطابق، اسرائیل اور امریکہ نے نطنز، اصفہان اور فردو میں موجود ایرانی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس کا نتیجہ سنگین نقصان کی صورت میں سامنے آیا۔
گروسی نے کہا کہ ایران کو اپنی جوہری صنعت کی بنیادی صلاحیتوں کی بحالی کے لیے کافی وقت درکار ہوگا، اور ماہرین کے مطابق یہ عمل کم از کم ایک سال یا اس سے زیادہ لے سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایران کا زیادہ تر جوہری مواد انہی تنصیبات میں موجود تھا جو نشانہ بنیں، اور یہ مواد ایران کو چند جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت دیتا ہے۔
IAEA کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے حملے سابقہ مذاکراتی عمل سے ایک نمایاں انحراف ہیں اور یہ سفارتکاری سے طاقت کے استعمال کی جانب رجوع ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ تنازع کو حل کرنے کے لیے دوبارہ مذاکرات کی ضرورت ہے اور ڈائیلاگ ہی واحد پائیدار راستہ ہے۔
گروسی نے کہا کہ حملوں کے بعد سے ایران کے ساتھ مکمل رابطہ بحال نہیں ہو سکا۔ ان کے مطابق:ایران نے ایک داخلی قانون منظور کیا ہے جس کے تحت وہ ایجنسی کے ساتھ اپنے تعاون کو محدود کرنے کا پابند ہے۔تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایجنسی اور ایران کے درمیان بات چیت اب بھی جاری ہے۔
گروسی نے ان الزامات کو رد کیا کہ ایجنسی کی ایک رپورٹ ایران پر حملے کا جواز بنی۔ ان کے مطابق، اس رپورٹ میں کوئی نئی بات نہیں تھی اور اسے غیر ضروری طور پر سیاسی رنگ دیا گیا۔
انہوں نے اس خیال کو بھی مسترد کیا کہ ایجنسی کے نتائج مصنوعی ذہانت (AI) کے اثر میں تیار ہوتے ہیں۔ گروسی نے واضح کیا:ہمارے تمام فیصلے انسانی معائنہ کاروں کی بنیاد پر ہوتے ہیں، مشینوں کی نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ IAEA صرف ڈیٹا پروسیسنگ میں AI کا استعمال کرتا ہے، لیکن اس کا استعمال کسی ملک کی جوہری ذمہ داریوں کی تعمیل جانچنے کے لیے نہیں کیا جاتا۔
آپ کا تبصرہ