31 اکتوبر 2025 - 11:40
مآخذ: ابنا
اسلام آباد میں ایرانی سفیر کا دوٹوک مؤقف، ایران کسی مسلط شدہ معاہدے کو قبول نہیں کرے گا

پاکستان میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ ایران ہمیشہ برابر کی سطح پر اور بااحترام مذاکرات کا خواہاں ہے، تاہم کسی تحمیلی یا یکطرفہ معاہدے کو کبھی قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے امریکہ کے جنگ طلبانہ رویے کو خطے اور دنیا کے امن کے لیے خطرناک قرار دیا۔

اسلام آباد میں ایرانی سفیر کا دوٹوک مؤقف، ایران کسی مسلط شدہ معاہدے کو قبول نہیں کرے گا

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ ایران ہمیشہ برابر کی سطح پر اور بااحترام مذاکرات کا خواہاں ہے، تاہم کسی تحمیلی یا یکطرفہ معاہدے کو کبھی قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے امریکہ کے جنگ طلبانہ رویے کو خطے اور دنیا کے امن کے لیے خطرناک قرار دیا۔

یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں منعقدہ ایک سیمینار ایران کے خلاف اسنپ بیک پابندیوں کے علاقائی اثرات کے دوران کہی، جس کی میزبانی انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز (IRS) نے کی۔تقریب میں پاکستانی ماہرینِ امور خارجہ اور جامعات کے اساتذہ کے علاوہ ایرانی ماہرین نے بھی شرکت کی۔

رضا امیری مقدم نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ کے اس اقدام پر سوال اٹھتا ہے کہ 15 مرتبہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی تصدیق کے باوجود — جس میں کہا گیا کہ ایران کا جوہری پروگرام پُرامن ہے  سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صہیونی حکومت نے ایران کے خلاف دشمنانہ رویہ کیوں اپنایا۔

انہوں نے کہا:“ٹرمپ مذاکرات کی بات کرتے تھے مگر یہ نہیں جانتے تھے کہ ایران کسی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔ امریکی قیادت سمجھتی تھی کہ طاقت کے استعمال سے ایران جھک جائے گا، مگر حقیقت اس کے برعکس ثابت ہوئی۔

ایرانی سفیر نے واضح کیا کہ ایران بات چیت اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، مگر صرف اس صورت میں جب دونوں فریق برابر کے احترام کے ساتھ بیٹھیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ “ایران کے خلاف کسی بھی غیر سفارتی یا جارحانہ اقدام کا نقصان نہ صرف امریکہ بلکہ پورے خطے اور عالمی امن کو ہوگا۔

امیری مقدم نے کہا کہ ایران کو اپنے دوست اور برادر ملک پاکستان سے ہمیشہ تعاون کی توقع رہی ہے، اور یقین ہے کہ اسلام آباد آئندہ بھی ایران کے ساتھ کھڑا رہے گا۔انہوں نے پاکستان اور طالبان کے درمیان جاری تعلقات میں تناؤ پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ ایران اس مسئلے کے پرامن حل کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ ایران سید عباس عراقچی نے حالیہ دنوں اپنے پاکستانی اور افغان ہم منصبوں سے بات چیت کی ہے اور تہران نے ثالثی اور سہولت کاری کی پیشکش کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا:ایران ہر اس معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے جو پاکستان اور طالبان کے درمیان امن اور استحکام لانے میں مددگار ہو۔سفیر نے زور دیا کہ ایران، پاکستان اور افغانستان تینوں دہشت گردی کے خطرے سے دوچار ہیں، اور اس کا واحد حل مشترکہ جدوجہد اور انسدادِ دہشت گردی کا عزم ہے۔

ایرانی سفیر نے مغربی ممالک کی جانب سے اسنپ بیک میکانزم کے نفاذ کو غیرقانونی اور باطل قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ تین یورپی ممالک کے اقدامات میں قانونی و سیاسی نقائص ہیں اور یہ ایران یا اقوام متحدہ کے کسی رکن ملک پر کوئی نئی ذمہ داری عائد نہیں کرتے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ موقف روس اور چین کی حمایت سے بھی مطابقت رکھتا ہے۔امیری مقدم نے کہا کہ قرارداد 2231 اگرچہ اپنی مدت پوری کر چکی ہے، مگر اس کے تحت ایران کے حقوق — بشمول یورینیم کی مقامی افزودگی، سائنسی و فنی تعاون اور تحقیق و ترقی — اب بھی برقرار ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ ایران کسی بھی سابقہ پابندیوں یا غیر منصفانہ شرائط کو تسلیم نہیں کرے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha