اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر فلسطینی تنظیم حماس نے مناسب رویہ اختیار نہ کیا تو اسے ختم کر دیا جائے گا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں فائر بندی کے معاہدے کو کوئی خطرہ نہیں پہنچے گا۔
صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے پاس جواب دینے کا حق ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس مشرق وسطیٰ کے امن معاہدے کا صرف ایک چھوٹا حصہ ہے۔
صدر نے بتایا کہ ان کا ایشیا کا دورہ اب تک کامیاب رہا۔ انہوں نے کہا کہ چین پر فینٹانائل سے متعلق محصولات کم ہو سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ چینی ہم منصب سے ان کی ملاقات میں بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے۔
شمالی کوریا کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ وہ جلد وہاں کے رہنما "کم جونگ ان" سے ملاقات کریں گے۔امریکی صدر کا طیارہ بدھ کی صبح ٹوکیو سے جنوبی کوریا کے لیے روانہ ہوا۔ ان کا ایشیائی دورے کا تیسرا اور آخری پڑاؤ ہو گا۔کل وہ اپنے چینی ہم منصب شی جین پنگ سے ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات کو تجارتی جنگ میں امن کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
ادھر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ غزہ میں فائر بندی برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹی چھوٹی جھڑپیں ہو سکتی ہیں، لیکن مجموعی طور پر فائر بندی قائم ہے۔وینس کے مطابق امریکہ کے علم میں ہے کہ حماس یا کوئی اور گروپ غزہ میں اسرائیلی فوجی پر حملہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اسرائیل جواب دے گا۔ نائب صدر نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کا اعلان کردہ امن اس کے باوجود قائم رہے گا۔
دوسری جانب منگل کی شام اسرائیلی طیاروں نے غزہ شہر پر حملے کیے۔ نیتن یاہو کے حکم پر فوج کو فوری اور شدید کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی۔ یہ بات روئٹرز نیوز ایجنسی نے بتائی۔
حماس نے رفح شہر میں اسرائیلی فوج پر فائرنگ کے واقعے سے اپنے کسی تعلق کے ہونے کی تردید کی۔ تنظیم نے کہا کہ وہ فائر بندی کے معاہدے کے پابند ہیں۔حماس نے اسرائیل سے کہا کہ وہ امریکی منصوبے کی خلاف ورزی کرنے والے حملے بند کرے۔امریکی حکام نے بھی اسرائیل پر زور دیا کہ وہ کوئی ایسا قدم نہ اٹھائے جو فائر بندی کو خطرے میں ڈالے۔
آپ کا تبصرہ