اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے بلومبرگ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کا ملک بین الاقوامی قانون کے مطابق عمل کرے گا۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا:
اگر نتن یاہو کینیڈا میں داخل ہوئے تو انہیں گرفتار کیا جائے گا۔ ہم قانون کے مطابق اقدام کریں گے
یہ موقف سابق وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو کی اُس پالیسی کا تسلسل ہے جو نومبر 2024 میں اختیار کی گئی تھی، جب بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے نتن یاہو اور اُس وقت کے اسرائیلی وزیرِجنگ یوآو گالانٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
ان الزامات میں خاص طور پر غزہ میں بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بھی شامل ہے۔
عدالت نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس دونوں ملزمان کو غزہ میں ہونے والے جرائم کے لیے ذمہ دار ٹھہرانے کی ٹھوس وجوہات موجود ہیں۔
اس جنگ میں اب تک تقریباً ۶۸ ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اگرچہ اسرائیل آئی سی سی کا رکن نہیں ہے اور اس کی قانونی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتا، لیکن عدالت کے 125 رکن ممالک، جن میں کینیڈا بھی شامل ہے، پابند ہیں کہ اگر کسی ملزم نے ان کے ملک میں قدم رکھا تو عدالتی حکم پر عمل کریں۔
یہ اعلان اُس وقت سامنے آیا ہے جب کینیڈا نے 21 ستمبر 2025 کو اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کیا۔
یوں کینیڈا گروپ آف سیون (G7) کا پہلا ملک بن گیا جس نے یہ قدم اٹھایا۔
مارک کارنی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ نتن یاہو کی حکومت فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اسرائیل کا طرزِعمل اقوام متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی ہے۔
کینیڈا کی حکومت پہلے ہی اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، خصوصاً بھوک کو سیاسی ہتھیار بنانے کی پالیسی، پر سخت تنقید کر چکی ہے اور اپریل 2025 میں اسرائیل پر اسلحہ جاتی پابندی کی حمایت بھی کر چکی ہے۔
علاوہ ازیں، اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے کی سماعت بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں جاری ہے، جو جنوبی افریقہ کی جانب سے ۱۹۴۸ء کے کنونشن کی خلاف ورزی کے تحت دائر کیا گیا ہے۔
عدالت نے 2024 میں عبوری احکامات جاری کرتے ہوئے اسرائیل کو نسل کشی روکنے اور انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کا پابند کیا تھا۔
آپ کا تبصرہ