19 اکتوبر 2025 - 16:46
نظریۂ مقاومت: "میدان کے مَردوں" سے "فکر کے مَردوں" تک

کاش! حوزات اور مدارس علمیہ کے فقہا اور عظیم علماء اور انسانیات کے فلسفی اور سائنسدان اس میدان میں اپنے علمی اور نظریاتی فریضے کو پہچان لیں اور اس پر عمل کریں۔ کم از کم طہارت و نجاست کے فقہی دروس، روزہ و نماز کے فقہی مسائل اور ان جیسے کچھ مکرر در مکرر دروس کے بجائے / یا کم از کم ان کے ساتھ ساتھ، مقاومت سے متعلقہ شعبوں میں کچھ دروس کا اہتمام کریں۔ اور کاش! اور کاش۔۔۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ حجت الاسلام علامہ احمد حسین شریفی نے فارس نیوز ایجنسی کی ویب گاہ میں اپنے ایک مضمون بعنوان ""نظریه مقاومت: 'از مردان میدان' تا 'مردان اندیشه'"میں لکھا:

ایک۔  خدائے متعال کا رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو سب سے اہم حکم مقاومت اور ثابت قدمی کا ہے: "پس آپ ثابت قدم رہیں جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے؛ "فَاسْتَقِمْ‏ كَما أُمِرْتَ" علاوہ ازیں، تمام انبیاء اور ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے پیروکاروں کو بھی یہی حکم دیتا ہے: "اور وہ لوگ بھی جو آپ کے ساتھ توبہ کرتے ہیں؛ "وَمَنْ تابَ مَعَك‏"۔ (1)

دو۔ قرآنی ادبِ مقاومت صرف ایک مذہبی حکم یا معیار کو بیان کرنا نہیں؛ بلکہ یہ مقاومت کی کارکردگی اور فعالیّت (Functionality) اور عملی فوائد اور اثرات بھی بیان کرتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، مقاومت کا قرآنی ادبِ امید اور بشارت کا ادب ہے؛ یہ عزت و وقار کا ادب ہے؛ نشاط اور زندگی کا ادب ہے اور خوف و اضطراب مٹانے والا ادب ہے۔ اگر خوف اور گھبراہٹ کسی قوم کے دل میں گھر کر لے، تو وہ یقیناً لا علاج اور بدحال ہو جائے گی۔ مقاومت کا ثمرہ یہ ہے کہ ان دونوں بیماریوں کو دور کر دیتی ہے:

"إِنَّ الَّذينَ قالوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ استَقاموا تَتَنَزَّلُ عَلَيهِمُ المَلائِكَةُ أَلّا تَخافوا وَلا تَحزَنوا وَأَبشِروا بِالجَنَّةِ الَّتي كُنتُم توعَدونَ؛

"بے شک جنہوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے پھر وہ ثابت قدمی کے ساتھ جمے رہے، ان پر فرشتے نازل ہوتے ہیں کہ تم نہ ڈرو اور نہ غم و افسوس کرو اور شادمان رہو اس جنت سے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا رہا تھا" (2)

تین۔ قرآن کریم فرماتا ہے کہ مقاومت مؤمن معاشرے کے خلاف دشمنوں کے منصوبوں کو ناکام بنا دیتی ہے۔ صبر اور مقاومت کے سائے میں، دشمنوں کی چالیں اور مکاریاں ناکام ہو جاتی ہیں؛ ارشاد ہوتا ہے:

"وَإِن تَصبِروا وَتَتَّقوا لا يَضُرُّكُم كَيدُهُم شَيئًا إِنَّ اللَّهَ بِما يَعمَلونَ مُحيطٌ؛

"اور اگر تم [ان کے مقابلے میں] صبر (اور استقامت و برداشت) سے کام لو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو ان کی (خائنانہ) سازشیں تمہیں کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکیں گی۔ بے شک اللہ ان کے ان تمام اعمال پر حاوی ہے جو وہ کرتے ہیں۔" (3)

چار۔ اسلامی انقلاب کے دوران ایرانیوں کے 47 سالہ عملی تجربے سے ثابت ہوتا ہے کہ مختلف شعبوں ـ جیسے سائنسی، صنعتی، ٹیکنالوجی، معاشی، سیاسی، دفاعی، فوجی اور دیگر میدانوں میں، ـ یہ تمام تر کامیابیاں اور صرف اور صرف دشمنوں کے عزائم کے مقابلے میں مقاومت اور ڈٹ جانے کے نتیجے میں حاصل ہوئی ہیں۔

پانچ۔ مقاومت اور ثابت قدمی کے عملی اور میدانی (ہارڈ ویئر ـ [اور ٹیکنالوجک]) پہلو بھی ہیں اور علمی، سائنسی اور نظری و نظریاتی (سافٹ ویئر) پہلو بھی۔ اسلامی انقلاب کے حکیم اور دانشمند رہنما نے 3 نومبر 2018ع‍ کو طلباء اور طالبات کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:

"مضبوط پنجوں والے دشمن کے مقابلے میں مقاومت کے نظریے کی تبلیغ کرو، ترویج کرو۔۔۔ نظریۂ مقاومت شریف اور کھرا (اصیل) اور درست نظریہ ہے؛ نظر کے میدان میں بھی اور عمل کے میدان میں؛ نظریاتی لحاظ سے بھی، عملی لحاظ سے بھی؛ نظریاتی اور عملی - دونوں لحاظوں سے - [اس کی ترویج ہونی چاہئے]۔"

میدان کے مرد، بہت زیادہ اتار چڑھاؤ کے باوجود، اپنے فرائض اور ذمہ داریاں بخوبی انجام دیتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ فکر و نظر اور علم کا پہلو ابھی تک اپنے مردوں کو نہیں پا سکا ہے! جیسا کہ اس کا حق ہے، فکر و نظر کے حاملین کے لئے اس کی اہمیت ہنوز انجانی ہے! نہ ہی اسلامی ممالک کے دینی مدارس میں نہ ہی یونیورسٹیوں میں نظریۂ مقاومت کے مختلف پہلوؤں کی وضاحت اور تشریح کے سلسلے میں کوئی قابل ذکر کوشش نہیں ہوئی ہے۔ اب بھی "فقه مقاومت"، "فلسفۂ مقاومت"، "اخلاق مقاومت"، "مقاومتی عمرانیات"، "مقاومتی نفسیات"، "مقاومتی ادب و ثقافت" جیسے موضوعات عالمی محاذ مقاومت کے لئے نئے اور سنجیدہ ضروریات  ہیں جو تشنۂ توجہ ہیں۔

کاش! حوزات اور مدارس علمیہ کے فقہا اور عظیم علماء اور انسانیات کے فلسفی اور سائنسدان اس میدان میں اپنے علمی اور نظریاتی فریضے کو پہچان لیں اور اس پر عمل کریں۔ کم از کم طہارت و نجاست کے فقہی دروس، روزہ و نماز کے فقہی مسائل اور ان جیسے کچھ مکرر در مکرر دروس کے بجائے / یا کم از کم ان کے ساتھ ساتھ، مقاومت سے متعلقہ شعبوں میں کچھ دروس کا اہتمام کریں۔ اور کاش! اور کاش۔۔۔

نظریۂ مقاومت: "میدان کے مَردوں" سے "فکر کے مَردوں" تک

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: احمد حسین شریفی

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1۔ فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَنْ تَابَ مَعَكَ؛ سو تو پکا رجیسا تجھے حکم دیا گیا ہے اور جنہوں نے تیرے ساتھ توبہ کی ہے۔ سورہ ہود، آیت 112۔

سورہ فصلت، آیت 30۔

3۔ سورہ آل عمران، آیت 120۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha