بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،80ویں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے قطر کے العربی ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں مغربی ممالک کی ایران مخالف پالیسیوں، ایٹمی معاہدے، علاقائی صورتحال اور اسلامی دنیا میں وحدت پر تفصیل سے گفتگو کی۔
انہوں نے اسنپبیک (Snapback Mechanism) کو مغربی ممالک کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام کسی قانونی بنیاد پر نہیں بلکہ زبردستی اور سیاسی دباؤ کے ذریعے ایران کو جھکانے کی کوشش ہے۔
پزشکیان نے کہا کہ ایران ایٹمی معاہدے (JCPOA) کا پابند رہا ہے، لیکن امریکہ نے خود اس معاہدے کو توڑا اور یورپی ممالک بھی اپنے وعدوں پر قائم نہ رہ سکے۔ ٹرمپ کے معاہدہ توڑنے کے بعد، یورپی کمپنیاں بھی امریکی دباؤ میں آ کر ایران سے نکل گئیں، اور اب وہی طاقتیں ایران کو غیر ذمہ دار ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے اور ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا خواہاں نہیں رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے مصر کی ثالثی میں بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون پر آمادگی ظاہر کی ہے اور 60 فیصد افزودہ یورینیم کے مسئلے پر بھی بات چیت کے لیے تیار ہے۔
پزشکیان نے کہا کہ ایران، امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لیے بھی آمادہ رہا ہے، لیکن امریکہ کی طرف سے سنجیدہ رویہ نہیں دکھایا گیا۔ انہوں نے اسرائیل کو خطے میں عدم استحکام کا اصل ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ ایران ہمیشہ خطے میں امن، استحکام اور اسلامی اخوت کا حامی رہا ہے۔
انہوں نے اسنپبیک کو ایران پر دباؤ بڑھانے کی ایک سیاسی چال قرار دیا اور کہا کہ ایران پہلے ہی امریکہ کی طرف سے لگائی گئی سخت ترین پابندیوں کا سامنا کر رہا ہے، اس لیے اسنپبیک سے کچھ نیا نہیں ہوگا۔ ان کے بقول، یہ صرف مغربی ممالک کی غیرقانونی حرکتوں کو "قانونی" رنگ دینے کی کوشش ہے، جسے دنیا کے بہت سے آزاد اور باشعور ممالک قبول نہیں کریں گے۔
ایران کے صدر نے خطے میں اسلامی اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر مسلمان ممالک متحد ہوں تو اسرائیل کو کسی ملک پر حملے کی جرات نہیں ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران سعودی عرب، مصر، قطر، ترکی، عراق، امارات، عمان اور دیگر ممالک کے ساتھ اسلامی اخوت اور برادری کی بنیاد پر تعاون کے لیے تیار ہے۔
لبنان اور شام کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بھی انہوں نے کہا کہ ایران ان ممالک کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور ان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
ایرانی نوجوانوں میں تبدیلیوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر نظام حق، صداقت اور علم کی بنیاد پر ہو، تو نسلوں میں ٹکراؤ پیدا نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے اور اگر ہم دینِ اسلام کے اصولوں پر عمل کریں، تو ہر طرح کی تبدیلی کے ساتھ ہم آہنگ ہو سکتے ہیں۔
آخر میں انہوں نے حضرت علیؑ کا قول نقل کرتے ہوئے کہا: "امید صرف خدا سے رکھو اور خوف صرف اپنے گناہوں سے". انہوں نے کہا کہ ایران اپنے داخلی اتحاد، ایمان، اور عوامی عزم کے ساتھ تمام مشکلات پر قابو پائے گا اور ہرگز مغربی دباؤ کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرے گا۔
آپ کا تبصرہ