اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق وزارت صحت غزہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 50 فلسطینی شہید اور 184 دیگر زخمی ہوئے۔
حکام کے مطابق ان میں سے 5 افراد مراکزِ تقسیم امداد پر نشانہ بنائے گئے، جس کے باعث مجموعی طور پر امداد کی تلاش میں شہید ہونے والوں کی تعداد 2 ہزار 571 اور زخمیوں کی تعداد 18 ہزار 817 تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 18 مارچ 2025 سے شروع ہونے والے حملوں کے نئے مرحلے میں اب تک 13 ہزار 187 فلسطینی شہید اور 56 ہزار 305 زخمی ہو چکے ہیں۔
وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد سے مجموعی شہداء کی تعداد 66 ہزار 55 اور زخمیوں کی تعداد 168 ہزار 346 تک جا پہنچی ہے۔
انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ کی معاونت سے ایک نام نہاد "انسانی امدادی میکانزم" وضع کیا ہے جس کے تحت غزہ کے بھوکے اور مجبور شہریوں کو مخصوص مقامات پر جمع ہونے پر مجبور کیا جاتا ہے، جہاں انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔
متعدد مستند واقعات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امدادی اشیاء کے حصول کے لیے قطاروں میں کھڑے فلسطینیوں پر براہِ راست فائرنگ کی گئی یا انہیں ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے اسے "موت کا جال" قرار دیا ہے۔
ادھر، غزہ میں بڑھتے قحط اور مکمل تباہ حال انفراسٹرکچر کے تناظر میں امدادی قافلوں پر حملے، ان کی لوٹ مار یا تباہی اسرائیلی فوج کا معمول بن چکا ہے۔
امدادی اداروں جیسے اقوام متحدہ اور صلیبِ سرخ کی رپورٹوں کے مطابق، اسرائیلی افواج نہ صرف امداد کی ترسیل کے راستے بند کر رہی ہیں بلکہ کئی بار جان بوجھ کر بھوک سے مجبور شہریوں کو اپنے زیرِ قبضہ علاقوں میں لے جا کر انہیں نشانہ بنایا ہے۔
آپ کا تبصرہ