بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ کسی مسلمان کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک وہ نبی کریم حضرت محمد ﷺ سے دنیا کی ہر چیز سے زیادہ محبت نہ کرے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر اتر پردیش کی حکومت دنیا کو یہ کیا پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ ایسے پوسٹرز پر اعتراض کر رہی ہے جن میں محض محبت کا اظہار ہے۔
جمعہ کے روز بہار کے پورنیہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ’’آئی لو پروفیٹ محمد ﷺکے پوسٹرز میں کچھ بھی ’’ملک دشمن نہیں ہے اور اگر کوئی نعرہ محبت کو فروغ دیتا ہے تو کسی کو اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
جب ایک رپورٹر نے ان سے پوچھا کہ کچھ ہندو تنظیموں نے اس تنازع کے جواب میں ’’آئی لو مہادیو مہم شروع کی ہے تو اس پر اویسی نے کہا کہ اس میں بھی کوئی برائی نہیں ہے۔ اس دوران انہوں نے رپورٹر سے اس کا نام پوچھا، جس نے جواب دیا ’’اشمیت ، اویسی نے فوراً کہا میں کہوں گا آئی لو اشمیت۔ اس میں کیا غیر ملکی یا ملک دشمن بات ہے؟ اس سے تشدد کیسے پھیلتا ہے؟ اگر لفظ ’محبت‘ ہے تو پھر کسی کو مسئلہ کیوں ہونا چاہیے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ محبت کے خلاف ہیں، آپ محبت پر یقین نہیں رکھتے۔ میرے خیال میں ہمیں ان لوگوں کے لیے فلم مغلِ اعظم کا گانا ’محبت زندہ باد‘ بجانا چاہیے۔
یاد رہے کہ جب 4 ستمبر کو بارہ فات جلوس کے دوران کانپور کی ایک سڑک پر ’’آئی لو محمد کے بورڈز لگائے گئے تھے۔ اس پر ہندو تنظیموں نے اعتراض کیا اور اسے ’’نیا رجحان اور ’’جان بوجھ کر اشتعال انگیزی قرار دیا۔ 9 ستمبر کو پولیس نے اس معاملے میں 9 افراد اور 15 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔
اویسی نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’’ آئی لو محمد کہنا جرم نہیں ہے۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے آئین کے آرٹیکل 25 کا حوالہ دیا جس میں مذہبی آزادی کو بنیادی حق قرار دیا گیا ہے۔
آپ کا تبصرہ