24 ستمبر 2025 - 13:28
مآخذ: ابنا
ہم غزہ میں امن کے لیے فوج بھیجنے  کے لیے تیار ہیں:انڈونیشیا

انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ سمیت دنیا کے مختلف تنازعہ زدہ علاقوں میں امن قائم کرنے کے لیے امن فوج بھیجنے کو تیار ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ سمیت دنیا کے مختلف تنازعہ زدہ علاقوں میں امن قائم کرنے کے لیے امن فوج بھیجنے کو تیار ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام پر اسرائیلی مظالم کے خلاف فوری اقدام کرے۔

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر سے منگل کے روز موصولہ اطلاعات کے مطابق، صدر سوبیانتو نے جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس میں عالمی مسائل پر انڈونیشیا کے مؤقف کی وضاحت کی۔

انہوں نے کہا دنیا کو اب اس پرانے نظریے کو ترک کرنا ہوگا کہ طاقتور ہمیشہ حق پر ہے۔ ہمیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ اصل حق دار ہی صاحبِ حق ہے۔ فلسطینی عوام کو کمزور ہونے کی بنیاد پر زندگی کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔"

صدر انڈونیشیا نے کہا کہ "امن صرف باتوں سے قائم نہیں ہوتا، اس کے لیے عمل اور قربانی درکار ہے۔ انڈونیشیا تیار ہے کہ اپنی امن فوج نہ صرف غزہ بلکہ یوکرین، سوڈان اور لیبیا جیسے ممالک میں بھی بھیجے تاکہ وہاں انسانی بحران کو روکا جا سکے۔"

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کے لاکھوں افراد اس وقت مدد کے منتظر ہیں اور عالمی برادری کو فوری طور پر ان کی مدد کے لیے اقدامات کرنے چاہییں تاکہ ان کی مصیبت کا خاتمہ ہو سکے۔

صدر پرابوو نے امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دوسرے ممالک کو دھمکانے کی پالیسی پر بھی تنقید کی اور کہا: "دنیا میں کسی ایک ملک کو یہ حق نہیں کہ وہ دوسروں کو دھمکائے۔ ہم اکیلے شاید کمزور ہوں، لیکن اگر ہم انصاف کے لیے متحد ہو جائیں تو بڑی طاقتوں کے خلاف مؤثر آواز اٹھا سکتے ہیں۔

انہوں نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہوئے فلسطینیوں کے بطور ایک خودمختار ریاست تسلیم کیے جانے پر زور دیا۔

صدر انڈونیشیا نے نسلی امتیاز  کو آج کے دور کی سب سے بڑی برائی قرار دیا اور کہا کہ: "ہم نے نوآبادیاتی دور میں اپنی سرزمین پر غلامی برداشت کی، لیکن ہم نے جدوجہد جاری رکھی، اور آج بھی مظلوموں کی حمایت ہمارا فریضہ ہے۔"

آخر میں انہوں نے اقوام متحدہ کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ: "جب انڈونیشیا غربت، بھوک اور بیماری کے خلاف جدوجہد کر رہا تھا، اقوام متحدہ نے ہمارا ساتھ دیا۔ اب وقت ہے کہ ہم اقوام متحدہ کو مزید مضبوط کریں تاکہ یہ ادارہ عالمی انصاف اور امن کا علمبردار بنے۔"

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اس سالانہ اجلاس کا آغاز ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ میں جاری جنگ اپنی دوسری سالگرہ کے قریب ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو بھی جمعہ کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے، جب کہ دنیا بھر کے درجنوں رہنما فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت میں متحد ہو رہے ہیں، جو اسرائیل اور امریکہ کی سخت مخالفت کے باوجود ایک تاریخی سفارتی موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔

اسرائیلی حکومت، جو اپنی تاریخ کی سب سے دائیں بازو کی شدت پسند حکومت سمجھی جا رہی ہے، اعلان کر چکی ہے کہ وہ کسی بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کرے گی۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں عالمی سطح پر اسرائیل کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ مقامی محکمہ صحت کے مطابق، اب تک 65 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha