اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، امریکی سینیٹر کرس وین ہولن نے ڈونلڈ ٹرمپ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو اربوں ڈالر کے ہتھیار فراہم کرنا دراصل نتن یاہو کی غزہ میں "نسلی صفائی" کی پالیسیوں میں براہِ راست شراکت داری ہے۔سینیٹر وین ہولن نے اتوار کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہماری ترجیح جنگ ختم کر کے قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیے، نہ کہ ٹیکس دہندگان کے مزید پیسے نتن یاہو کو دیے جائیں تاکہ وہ غزہ کے بھوکے عوام پر بمباری کرے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو 6.4 ارب ڈالر کے اضافی ہتھیار فروخت کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس سودے میں 30 اپاچی جنگی ہیلی کاپٹرز (مالیت 3.8 ارب ڈالر) اور 3200 بکتر بند حملہ آور گاڑیاں مالیت 1.9 ارب ڈالر شامل ہیں، جو اسرائیل کی عسکری صلاحیت کو تقریباً دوگنا کر دیں گی۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ کی دو سالہ جنگ ختم کرنے کے لیے امریکی سفارت کاری تعطل کا شکار ہے، جبکہ حالیہ دنوں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملے نے خطے کے امریکی اتحادیوں کی جانب سے شدید مذمت کو جنم دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ معاہدہ نہ صرف امریکہ کے اندر بلکہ عالمی سطح پر بھی سخت بحث و تنقید کو جنم دے رہا ہے، کیونکہ اسرائیل کو مسلسل ہتھیار فراہم کرنا جنگ کے خاتمے کے بجائے اس کے تسلسل کو یقینی بناتا ہے۔
آپ کا تبصرہ