بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، چالی کرک (چارلس جیمز کرک = Charles James Kirk) نے اپنے قتل سے قبل ذیل کے جملے کہے تھے جنہیں پڑھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انہیں کس نے قتل کیا ہوگا اور ان کے قتل سے کس کو فائدہ ہوگا:
- ہمیں واقعی پوچھنا ہے، کیا ایران امریکہ کے لئے خطرہ ہے؟ شاید اسرائیل کے لئے ہو، لیکن کیا [ایران] ہمارے لئے بھی ہے؟
- ایران کسی بھی دشمن سے بڑا، مضبوط اور زیادہ نفیس اور پیچیدہ ہے جس کا ہم نے سامنا کیا ہے۔ ایران کے ساتھ جنگ میں جانے کا مطلب ہے: مشرق وسطیٰ کی بدترین دلدل میں دھنس جانا۔
- ایران برسوں سے جنگ کے لئے تیار ہے۔ ڈرونز، سپیڈ بوٹس اور امریکہ جیسے طاقتور دشمن سے نمٹنے کے لئے تیار کی گئی خصوصی فوج کے ساتھ۔
- وہی لوگ جو کہتے تھے کہ عراق کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں اب کہہ رہے ہیں کہ ایران بم بنا رہا ہے۔ لیکن کئی دہائیوں بعد بھی ایرانی بم کی کوئی خبر نہیں آئی۔
- امریکہ اس وقت ایک اور جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ امریکی معیشت کمزور اور زدپذیر ہے، ڈالر کو عالمی معیشت سے، تیزی سے، حذف کیا جا رہا ہے، ہم ٹیرف کے ساتھ ملکی پیداوار کو دوبارہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں چین کے عروج کا سامنا ہے، اور ہم نے اپنے فوجی ذخائر یوکرین میں خرچ کر دیے۔
واضح رہے امریکی سیاسی تجزیہ کار جیکس ہنکل (Jackson Hinkle) نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ چارلی کرک کا قاتل وہی شخص ہے جو غزہ، مغربی کنارے، لبنان، شام، یمن اور قطر میں بے گناہ انسانوں ـ بالخصوص بچوں اور خواتین ـ کا قاتل ہے: بنیامین نیتن یاہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چارلی کرک ویڈیو میں کہتے ہیں:
ہم شاہ کو ایران میں لے آئے
اس سے پہلے ہم نے ایران کے جمہوری اور منتخب وزیر اعظم محمد مصدق کا تختہ الٹ دیا اور یہ راستہ آخر کار اسلامی جمہوریہ کے قیام پر منتج ہؤا۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا ایران کا جوہری ہتھیار امریکہ کے لئے خطرہ سمجھا جاتا ہے؟
اسرائیل کے لئے شاید یہ خطرہ ہو لیکن امریکہ کے لئے کیسے؟
بھارت کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، پاکستان کے پاس بھی ہیں
تو کیا محض ایٹم بم کا ہونا ہی، ایران کے ساتھ نئی جنگ شروع کرنے کے لئے اچھی دلیل ہے؟
جو لوگ کہتے ہیں کہ کسی بھی وسیلے سے ایران کے ایٹمی ہتھیاروں تک پہنچنے سے روکنا چاہئے، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایران کے ساتھ جنگ کی منصوبہ بندی کی؛ وہی عراق جنگ کے معمار۔
نکتہ یہ ہے کہ ایران کسی بھی چیز سے زیادہ، ہمیں مشرق وسطی کی دلدل میں پھنسا سکتا ہے؛ اور وہ [ایرانی] اس مسئلے سے بخوبی آگاہ ہیں۔
ایران کی 90 ملین آبادی ہے اور ہمیں مشرق وسطی میں تاریخ کی بدترین دلدل میں پھنسا سکتا ہے۔
ایران کی 90 ملین آبادی ہے جو عراق پر حملے کے دوران، اس ملک کی آبادی، سے تین گنا زیادہ۔ ایران آبادی اور رقبے کے لحاظ سے عراق اور افغانستان کے پورے رقبے سے بھی وسیع تر ہے۔
عراقی سرزمین عام طور پر ہموار سرزمین ہے، جس کے شہر دجلہ اور فرات کے ساتھ یکے بعد دیگرے واقع ہیں؛ لیکن ایران ایسا نہیں ہے۔
ایران تقریبا مکمل طور پر ایک کوہستانی سرزمین ہے اور اس نے خود کو کئی عشروں سے ـ خاص طور پر ـ امریکہ کے ساتھ ممکنہ جنگ کے لئے تیار کر لیا ہے۔
ایرانی افواج کے پاس ایسے ہتھیار ہیں جو خاص طور پر طاقتور دشمن سے نمٹنے کے لئے تیار کئے گئے ہیں: بے شمار ڈرون طیارے، تیزرفتار کشتیاں اور سستے اور بکثرت ہتھیار۔۔
میرے خیال میں ایران عراق یا افغانستان سے کئی گنا زیادہ طاقتور ہے۔
کیا آپ کے خیال میں ایران کی ممکنہ جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لئے فوجی صلاحیت کا استعمال، ایک صحیح فیصلہ ہے؟
میری پوری زندگی کے ایام میں مجھ سے کہا گیا ہے کہ "ایران بم بنا رہا ہے، ایران بم بنا رہا ہے، ایران بم بنا رہا ہے! اور اب سنہ 2025 میں ایران کے پاس ہنوز ایٹم بم موجود نہیں ہے۔
تو ہم حقائق کے بارے میں تحقیق کے بغیر امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں پر کیوں اعتماد کریں؟
جو لوگ کہتے ہیں کہ ایران ایک خطرہ ہے، وہی لوگ ہیں جنہوں نے کہا کہ عراق ایک بڑا خطرہ ہے، وہی ہیں جنہوں نے کہا طالبان بہت بڑا خطرہ ہیں۔
سچ بولوں تو میں ایران کو پسند نہیں کرتا لیکن شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تمام لوگ جو گذشتہ کئی عشروں سے ایران کے ساتھ جنگ کے لئے دباؤ لا رہے ہیں، انہیں نہ صرف شکست ہوئی ہے بلکہ انہوں نے امریکی خارجہ پالیسی میں عظیم ترین المیے رقم کئے ہیں۔
ہزاروں امریکی شہری بلا وجہ مارے گئے ہیں۔
کروڑوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور ٹریلینوں ڈالر خرچ کئے گئے ہیں، اور آیئے حقیقت پسند بنیں، اس لمحے، کہ ہم اس جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے، کیونکہ امریکی معیشت کمزور اور زد پذیر ہے، عالمی معیشت میں ڈالر کا کردار بڑے پیمانے پر گھٹایا جا رہا ہے۔
ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اندرونی پیداوار میں اضافہ کرنے کے بجائے، محاصل (ٹیرفس) کی مدد سے اپنی معیشت کی تعمیر نو کریں! ادھر ہمیں چین کا سامنا ہے۔
ہم نے اپنے فوجی ذخائر یوکرین میں خرچ کر لئے ہیں۔ اور اب
اور اب کیا حقیقتا وہی وقت ہے کہ ہم ایک نئی اور ختم نہ ہونے والی جنگ میں داخل ہو جائیں؟
اگر تم ایران کو فوجی ہدف بنا دو گے ـ وہ بھی ان کی اپنی سرزمین میں ـ تو یہ ایک حقیقی جنگ ہوگی۔
یہ ایک جنگی کاروائی ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ