اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، عبرانی روزنامہ "معاریو" کے مطابق مظاہرے میں شریک خواتین نے نعرے لگائے: "ہم یہاں سے نہیں ہٹیں گے جب تک پورا غزہ خالی نہ ہو جائے۔" انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی حکومت فوری طور پر حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کرے۔
"مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قیدی غزہ کی سرنگوں میں بھوک سے مرنے کے قریب ہیں، لیکن نتانیاہو اور اس کے ساتھی مہنگے ریسٹورنٹس میں کھانے سے باز نہیں آ رہے اور جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔"
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر وحشیانہ جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس دوران اب تک 62 ہزار 819 فلسطینی شہید اور 158 ہزار 629 زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مزید برآں 9 ہزار سے زائد فلسطینی لاپتہ اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
غزہ میں بھوک اور قحط کی صورتحال انتہائی سنگین ہے، جہاں اب تک 313 فلسطینی شہید ہوئے ہیں، جن میں 119 بچے شامل ہیں۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے اور اقوام متحدہ بارہا جنگ بندی اور فوری امداد کی فراہمی کا مطالبہ کر چکے ہیں، لیکن صیہونی حکومت ان اپیلوں کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔
آپ کا تبصرہ