بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ کو اپنی پہلی ملاقات میں ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک غیر متوقع مطالبے کا سامنا کرنا پڑا؛ ٹرمپ نے تجویز پیش کی کہ جنوبی کوریا ان زمینوں کی ملکیت امریکہ کے حوالے کر دے جہاں پر امریکی فوجی اڈے قائم ہیں۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ نے امریکہ کی ان اڈوں کی تعمیر پر بھاری سرمایہ کاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ کیا ہم کرایہ داری ختم کر کے ان زمینوں کی مالکیت حاصل کر سکتے ہیں جہاں ہمارے عظیم فوجی اڈے ہیں۔"
یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب جنوبی کوریا میں 28,500 امریکی فوجی تعینات ہیں۔ واشنگٹن اسے بہانہ بنا کر زیادہ استعداد کاری کا مطالبہ کر رہا ہے تاکہ وہ جزیرہ نما کوریا سے باہر کے خطرات کا بھی بہتر انتظام کر سکے۔
صدر لی نے اس سے قبل جنوبی کوریائی صحافیوں سے کہا تھا کہ جبکہ واشنگٹن حکمت عملی میں لچک چاہتا ہے، سؤل کے لئے فوری طور پر اس مطالبے سے اتفاق کرنا مشکل ہوگا۔
انھوں نے وضاحت کی کہ ان کا ملک اب بھی گذشتہ دسمبر میں سابق صدر کے مارشل لاء نافذ کرنے کی کوشش کے نتائج سے نمٹ رہا ہے اور اسمبلی کی جانب سے اس واقعے کی خصوصی تحقیقات جاری ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا یہ مطالبہ ان کی "توسیع پسندانہ پالیسیوں" کی ایک مثال ہے، اور وہ اس سے قبل گرین لینڈ، پاناما کینال، کینیڈا اور غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کی خواہشات کا اظہار کرتے آئے ہیں!
ماہرین کے مطابق، امریکہ کی یہ حرکت جنوبی کوریا کو ایک مشکل انتخاب میں ڈال سکتی ہے: چین کے خلاف اقدامات میں تعاون کرنا یا پھر اپنا علاقہ امریکہ کے حوالے کرنا۔
تاہم کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ درخواست مستقبل کے مذاکرات میں سئول کے لئے قوت کا اوزار بن سکتی ہے اور چین کا مقابلہ کرنے میں جنوبی کوریا کی تزویراتی اہمیت کو نمیاں کر سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ نے یہ مطالبہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ جہاز سازی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کی حمایت کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ