اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، جامعہ روحانیت سندھ کے صدر مولانا راشد علی چانڈیو نے کہا: "اسرائیل کا یہ حملہ نہ صرف ایران کی خودمختاری بلکہ پورے عالم اسلام کی سالمیت پر حملہ ہے۔ ہم ایران کے ان اعلیٰ فوجی اور سائنسی شخصیات کی شہادت پر دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں جنہوں نے اپنی جانیں دے کر دفاعِ وطن کا حق ادا کیا۔ خاص طور پر جنرل حسین سلامی، جنرل محمد باقری، جنرل غلامعلی رشید، بریگیڈیئر حاجی زادہ اور معروف ایٹمی سائنسدانوں کی شہادت عالم اسلام کا مشترکہ نقصان ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ: > "یہ واقعہ ایک سنگین بین الاقوامی جرم ہے، جس پر اقوامِ متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں اور اسلامی ممالک کو فوری ردعمل دینا چاہیے۔ خاموشی جرم میں شریک ہونے کے مترادف ہوگی۔"
مولانا راشد علی چانڈیو نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ مسلم ممالک کو اب محض قراردادوں سے آگے بڑھ کر مشترکہ عملی حکمتِ عملی اختیار کرنی چاہیے، تاکہ اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں کا منہ توڑ جواب دیا جا سکے۔
والسلام
صدر جامعہ روحانیت سندھ
اسلامی جمہوریہ ایران پر غاصب صہیونی ریاست کی مجرمانہ جارحیت
واضح رہے کہ جمعہ، 13 جون 2025ع کی صبح کو، صہیونی ریاست کے دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں تہران اور ملک کے کئی دیگر شہروں میں متعدد فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہو گئے، جن میں لیفٹیننٹ جنرل محمد باقری، لیفٹیننٹ جنرل غلامعلی رشید، لیفٹیننٹ جنرل حسین سلامی، ڈاکٹر محمد مہدی طہرانچی اور ڈاکٹر فریدون عباسی دوانی شامل ہیں۔
انقلاب اسلامی کے رہبر معظم نے صہیونی ریاست کے اس وحشیانہ جرم کے بعد، عظیم ایرانی قوم کے نام اپنے پیغام میں فرمایا: 'صہیونی ریاست کو سخت سزا کا انتظار کرنا چاہئے۔ اللہ کے اذن سے، اسلامی جمہوریہ کی مسلح افواج کا طاقتور ہاتھ اسے معاف نہیں کرے گا۔'"
کرائسز مینجمنٹ ہیڈ کوارٹر نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پرسکون رہیں، عوامی امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے عجلت زدگی میں کوئی بھی اقدام اٹھانے سے گریز کریں جو عوامی بے چینی کا باعث بن سکتا ہو، اور صرف مستند اور سرکاری ذرائع کی فراہم کردہ معلومات پر توجہ دیں، خبریں اور ہدایات صرف قومی میڈیا، معتبر مواصلاتی چینلز اور سرکاری ذرائع سے حاصل کریں۔ نیز، خبروں کو صرف معتبر سوشل میڈیا کارکنوں اور سرکاری ذرائع ابلاغ سے وصول کریں، اور سوشل میڈیا کے کارکن بھی سماجی نفسیاتی سلامتی کو اولین ترجیح دیں، حتی الامکان غیر ضروری سفر سے گریز کریں، اور اگر ضرورت ہو تو امدادی ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ