اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، سابق صہیونی جنرل یائیر گولان نے نیتن یاہو کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بچوں کو مارنا ہمارا مشغلہ بن چکا ہے۔
اسرائیلی رکنِ پارلیمنٹ نے کہا کہ ایک ہوش مند ملک نہ تو شہریوں کے خلاف جنگ لڑتا ہے، نہ ہی بچوں کو مارنا اپنا مشغلہ بناتا ہے اور نہ ہی کسی قوم کو زبردستی بےدخل کرنے کو اپنا مقصد بناتا ہے۔
گولان نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے اپنی روش نہ بدلی تو وہ ایک الگ تھلگ ریاست بن جائے گا، جیسا کہ ماضی میں جنوبی افریقہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت انتقام پسند، اخلاقیات سے عاری اور بحران میں ملک چلانے کی صلاحیت سے محروم افراد پر مشتمل ہے، جو ریاست کے وجود کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
ان کے بیان پر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے شدید ردعمل دیا اور ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے گولان کے تبصروں کو وحشیانہ اشتعال انگیزی اور یہودی مخالف بہتان قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یائر گولان جیسے لوگ فوج کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں بلکہ ہمارے دشمنوں کے ہاتھ بھی مضبوط کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ یائیر گولان یہودی ہونے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوج کا ڈپٹی چیف آف اسٹاف بھی رہ چکا ہے۔
نکتہ:
یہ پوری دنیا میں یہودیوں اور ان کے حامیوں اور گماشتوں کی پرانی ـ اور کامیاب ـ پالیسی ہے کہ "اگر کوئی ـ خواہ وہ خود یہودی ہی کیوں نہ ہو ـ یہ کہہ دے کہ تم ظلم کر رہے ہو، تم بچوں کے قاتل ہو، تم فاقے کروا رہے ہو، تم خواتین کو مار رہے ہو اور تم حرث و نسل کو تباہ کرتے ہوئے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہے ہو اور جنگی جرائم، اجتماعی سزا، اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہے تو منہ بند کرانے کے لئے اس پر یہودیت دشمنی کا الزام لگا دو، منہ بند ہوجائیں کے ناقدین کے، خواہ وہ کئی ممالک کے اعلی اہلکار ہی کیوں نہ ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110

غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیاں اور بڑھتے انسانی المیے پر اسرائیل کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں، سابق اعلیٰ فوجی افسر اور اپوزیشن جماعت دی ڈیموکریٹس کے رہنما یائیر گولان نے اسرائیلی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔
آپ کا تبصرہ