اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : شیعیت نیوز
جمعہ

17 ستمبر 2010

7:30:00 PM
196578

پارلیمنٹ، فوج، عدلیہ، میڈیا، علما ء اور سول سوسائٹی مل کر دہشت گردوں کے خلاف اعلان جنگ کریں

جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ عبا س کمیلی نے سانحہ سرگودھا اور پاراچنار میںہونے والی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ ، فوج ، عدلیہ ، میڈیا ، علما ء اور سول سوسائٹی مل کر دہشت گردوں کے خلاف اعلان جنگ کریں ،پوری قوم انکا ساتھ دے گی۔

موصولہ رپورٹ کے مطابق سربراہ جعفریہ الائنس نے کراچی میں مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا جبکہ ان کے ہمراہ مولانا حسین مسعودی،علامہ جعفر رضا،شبر رضا،اور صابر کربلائی کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ علماء اسلام اور سیاست دانِ پاکستان اگر ،مگر، اس لیے ، اُس لیے، اس وجہ سے ، اُس وجہ سے ، کیونکہ،چونکہ کی پالیسی کو ترک کرکے عوام کے سامنے اسلام کی صاف شفاف صورت اسلامی امن اور سلامتی کے نظریے اور اسلامی محبت او ررواداری کی فضا کو قائم کرنے میں اپنا بھرپور اور واضح کردار سامنے لائیں ۔    بالخصوص علماء دیو بنددہشت گردوں اور دہشت گردی سے اپنے آپ کو علیحدہ کریں دہشت گردی اوردہشت گردوں کے خلاف واضح نظریہ سامنے لائیں زبان سے کچھ اور دل میں کچھ کی پالیسی ترک کریں اب ہم سب کو زبان سے لا الا اللہ اور دل میں رام رام چھوڑنا ہوگا اور قول و فعل کو ایک کرنا ہوگا ۔

ان کا کہناتھا کہ ایک مرتبہ پھر ملک عزیز پاکستان میں دہشت گردی کے تسلسل سے اٹھنے والی نئی لہر کو روکنا ہے ۔ دو روز قبل فوج کی نگرانی میں پارہ چنار سے پشاو ر سیکورٹی فورسز کی نگرانی میں آنے والے کانوائے پر حملہ ہوا جس میں بے گناہ 19افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے اس سے قبل بھی ایسا سانحہ پیش آچکا ہے پوری قوم جانتی ہے کہ پارہ چنا ر کا خطہ پورے ملک سے کئی سالوں سے مطلقاََ کٹا ہوا ہے اور فلسطین کی طرح دہشت گردوں کے محاصرے میں ہے پارہ چنار آمد ورفت ممکن نہیں علاوہ اس کے کہ افغانستان کے راستے سے سفر کیا جائے گزشتہ کچھ عرصہ پہلے ہی راستہ کھلا تھا اور کانوائے کی صورت میں پشاور سے آمدرفت ممکن ہوئی تھی کہ پھر یہ سانحہ پیش آگیا یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا سوال اٹھتا ہے کہ سیکورٹی فورسز جن کی نگرانی میں یہ قافلہ جار ہا تھا وہ کیا کررہی تھیں انہوں نے کیا کردار ادا کیا یا وہ صرف خاموش تماشائی بنے رہے کیا یہ سب ملی بھگت کے بغیر ممکن ہے پارہ چناریوں پر آخر یہ مصائب کب تک گزرتے رہیں گے اور اس محاصرے سے نہ جانے ان کی جان کب چھوٹے گی ۔ان کاکہنا تھا کہ سرگودھا کے دارلعلوم محمدیہ کی مسجد میںعین نماز مغربین کی اذان کے دوران خود کش حملہ ہوا اگرچہ مسجد سیکورٹی گارڈ اور والنٹیرز نے دہشت گردی کے منصوبے کو ناکام بنادیا جس کی وجہ سے نقصان کم ہوا ورنہ تقریباً 300 افراد اس کی زد میں آتے حکومت صرف دھماکہ ہوجانے کے بعد مذمت اور ہائی الرٹ کا اعلان کردیتی ہے ۔ ہماری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ دہشت گردی ہوجانے کے بعد ہائی الرٹ کرنے کا کیا مطلب ہے صوبہ پنجاب میں آئے دن مسلسل بڑے پیمانے پر دہشت گردی ہورہی ہے آخر ہائی الرٹ ختم کیوں کردیا جاتا ہے ۔ اور آپکو دوبارہ ہائی الرٹ کرنے کی زحمت اٹھانا پڑتی ہے کیا ہم اسے وقفہ دہشت گردی قرار دیں؟۔۔۔جب کہ میڈیا پر آکر پولیس افسر اعلان کرتا ہے کہ ہم نے سیکورٹی کی او رکریں گے ۔ میڈیا کے نمائندے نے سوال کیا کہ اُس وقت کتنے پولیس والے اور کہاں ڈیوٹی پر مامور تھے تو اُسکا اسکے پاس کوئی جواب نہ تھا وزیر اعلیٰ پنجاب سرگودھا کے ذمہ داران کو فوراً معطل کر کے شامل تفتیش کریں ۔انہوں نے کہا کہ حکمران عوام کے ساتھ مذاق کب تک کرتے رہیں گے اور کب تک دہشت گردوں ، ملک دشمنوں اور اسلام دشمنوں سے خفیہ معاشقہ اور دوستیاں جاری رکھیں گے اور دہشت گردوں سے اپنی حکمرانی اور جانوں کی بھی بھیک مانگ کر پاکستانی عوام کو دہشت گردوں کے حوالے کرتے رہیں گے آخر کب تک اپنے مفادات کے لیے ملکی اور اسلامی مفادات کے قتل کا بازار گرم رکھیں گے ان حکمرانوں کا جذبہ حب الوطنی اور حب اسلامی کب بیدار ہوگا۔ اب پانی سر سے گذر چکا ہے اب ہمارے پاس وقت بالکل نہیں ہے اب اگر پاکستان کو بچانا ہے تو پاکستان کے ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے ہر ہر پاکستانی کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی بوڑھا ، بچہ، جوان، مرد،عورت ، مسلم، غیر مسلم ، سنی ، شیعہ، دیو بندی ، اہلحدیث ، شہری ، دیہاتی ، پارلیمنٹ ، عدالت، فوج، میڈیااور سول سوسائٹی ہر ہر فرد خواہ اس کا تعلق کسی بھی مذہب و ملت اور عقیدے سے ہو ہر ایک کو دہشت گردوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار بننا ہوگا اور اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا دہشت گردی ، دہشت گردوںان کے سر پرستوں ، انہیں پالنے والوں، انہیں بنادینے والوں، انہیں تربیت دینے والوں اور ان سے ہمدردی کرنے والوں، اعلانیہ و غیر اعلانیہ حمایت کرنے والوں سب سے نفرت کا اظہار اور قطع تعلق کا واضح اعلان کرنا ہو گا ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عباس کمیلی کا کہنا تھا کہ 7جولائی کو جعفریہ الائنس کے زیر اہتمام ایک آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اور سیاسی جماعتوںو سماجی شخصیات نے بھرپور شرکت کی اورجسے آپ کے تعاون سے کامیابی حاصل ہوئی اور عوام الناس میں ایک مثبت پیغام گیا جس کے نتیجے میں کراچی میںنہ صرف اتحاد اور بھائی چارگی کی فضا قائم ہوئی بلکہ ٹارگٹ کلنگز میں بھی کچھ کمی آئی اسی کانفرنس میںایک فورمSave Pakistan Movement کے نام سے تشکیل دیا گیاجس پر تمام شرکاء کانفرنس نے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور الحمد اللہ اس پر باقاعدہ کام شروع کردیا گیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

/110