اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، سیاسیات کے امریکی استاد جان میئر شیمر نے امریکی صحافی گلن گرین والڈ (Glenn Greenwald) کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے امریکہ میں اسرائیلی (یہودی) لابی کے خوفناک اثر و رسوخ کے بارے کہا ہے:
اسرائیلی (یہودی) لابی کی طاقت
یہ اہم بات ہے کہ امریکہ کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لئے بہت سارے اوزار ہیں، صرف اس لئے نہیں کہ ہم [امریکی] فوجی اور معاشی لحاظ سے دنیا کی سب سے طاقتور حکومت ہیں بلکہ اسرائیل سفارتی، اقتصادی اور فوجی حوالوں سے ہم سے وابستہ ہے۔
موجودہ صورت حال کو دیکھئے، اور دیکھئے کہ اسرائیل کس طرح ایران کے حملے کے مقابلے میں اپنا دفاع کرسکتا ہے، تو دیکھ لیں گے کہ اسرائیل امریکہ سے شدیدا وابستہ ہے۔ جیسا کہ امریکہ نے ہی 14 اپریل کے ایرانی حملے میں اسرائیل کی مدد کی۔ علاوہ ازیں ہم نے رواں مالی سال میں اسرائیل کو 18 ارب ڈالر کی مالی امداد فراہم کر دی اور اس کو بھاری مقدار میں اسلحہ فراہم کیا تاکہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کُشی کر سکے! ہم نے ہر بار اسرائیل کو سفارتی حوالے سے مدد بہم پہنچائی۔
چنانچہ امریکہ کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے اور اس کی پالیسیاں بدلوانے کے لئے بہت سارے اوزار موجود ہیں، لیکن ہم نے کبھی بھی اسرائیل پر دباؤ نہیں ڈالا ہے۔ یقینا دو ریاستی حل کے حوالے سے بھی ہم اسرائیل پر دباؤ نہیں ڈالیں گے۔ گوکہ ایک طبیعی حالت میں ہم توقع کر سکتے ہیں کہ امریکہ اپنے دباؤ کے اوزاروں کو بروئے کار لانے کے لئے دو ریاستی حل کی طرف قدم بڑھائے، لیکن ہم ایسا کریں گے نہیں؛ کیوں؟ اس لئے کہ امریکہ میں اسرائیلی (یہودی) لابی کی طاقت ہولناک ہے۔
"امریکی راہنماؤں اور اداروں میں اسرائیل کے بہت سارے دوست ہیں، جو وہ سب کچھ کرتے ہیں کہ مطمئن ہوجائیں کہ اسرائیل جو کرنا چاہے کر سکتا ہے"۔ دوسرے لفظوں میں: "ہم اسرائیل کے لئے سب کچھ کر گذرنے کے لئے تیار رہتے ہیں"۔
اگر ہم امریکی مفادات کے مطابق عمل کرنا چاہتے تو یقینا دو ریاستی حل کی طرف چلے جاتے، لیکن امریکہ میں ایسا نہیں ہوتا نہیں ہے۔ ہمارے پاس ضرورت کے مطابق طاقت تھی کہ اسرائیل کو مجبور کریں کہ دو ریاست حل کو قبول کرنے لیکن ابھی تک اس مسئلے کے قریب بھی نہیں گئے؛ کیوں؟ اس لئے کہ امریکہ میں اسرائیلی (یہودی) لابی بہت طاقتور اور با اثر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110