اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ
اقبال نے کیا خوب کہا ہے:
موسی و فرعون و شبیر و یزید
این دو قوت از حیات آید پدید
یزید شعر و شاعری کا دلدادہ اور عاشق و شیدائی ہے۔ یزید کبھی کسی ملک کا سیکولر حکمران ہوتا ہے، کبھی بادشاہ و فرمانروا ہے، شیطان کی ندا پر لبیک کہنے والا اور مظلوموں کی آواز پر بے حس و خاموش، اور کبھی منورالفکر intellectual اور دانشور ہے۔
آج کا یزید اقوام کی اجتماعی آزادیوں کو ناپسند کرتا ہے، لیکن فردی آزادیاں دینے کے نعرے لگاتا ہے [مادر پدر آزادی]؛ نوجوانوں کو ڈسکو، کلب، کیسینو وغیرہ اور بہت سی ناہنجار رویوں کی ترغیب دلاتا ہے، اور سماجی آداب کے خلاف شورش کرنے والوں کی حمایت کرتا ہے تاکہ شیاطین اسے تمغے دیں اور انسانی حقوق کا عملبردار قرار دے۔ یزید کو ہمیشہ شیطان کے ہاں مقبولیت کی تلاش رہتی ہے۔
یزید بظاہر کسی کے عقیدے سے کوئی سروکار نہیں رکھتا: کہتا ہے مجھے تمہاری نماز، روزے، حج، زکاۃ سے کوئی تعلق نہیں، تم صرف میری اور عقلیت [یعنی دوسری جنگ کے فاتحین کی حکمرانی] کی مخالفت نہ کرنا۔ اور جب کوئی مذہبی عقیدہ اس کی ناہنجاریوں میں آڑے آتا ہے تو کٹر مذہبی بن کر اس عقیدے کے خلاف آپریشن کلین اپ تک کر دیتا ہے!
یہ سب بڑے اور چھوٹے یزید اور یزیدی ہیں، جو بڑے ہیں ان کے جرائم بھی بڑے ہیں وہی جو عقلیت کی چوٹی پر دکھائی دیتے ہیں اور ان کے کچھ چیلے بھی ہیں، چھوٹے یزید؛ وہی جو اپنے حلقۂ اثر میں بحکم شیطان اپنے کلب سجا دیتے ہیں، وہ اپنے کلب میں کثرتِ سجدہ سے جبین پر داغ سجدہ سجانے والے صوفیوں اور عابدوں، لفافہ خور مولوی مفتیوں کو بھی اور فلانے کلب میں بے دین رقاصوں کو بھی "اپنے اسلام کے دائرے کے اندر" اپنے پاس رکھتا ہے؛ مغرب میں میموں سے تعلق بنانے والے سرکاری افسروں کو ـ جو واپسی میں مکہ مکرمہ جا کر توبہ کرتے ہیں "نصرانی طرز پر، جو ہفتہ بھر کے گناہوں کو روز اتوار پاک کروا دیتے ہیں"، اپنے کلب میں عزت دیتا ہے۔
یزید بت پرستوں کے لئے طلائی بت درآمد کرتا ہے، مشرکوں کے لئے مندر بنا دیتا ہے، اور پرجوش مسلمانوں کے لئے انتہائی بڑی اور خوبصورت مسجدیں تعمیر کرتا ہے۔ وہ مسجد اس لئے تعمیر نہیں کرتا کہ مسلمان نماز کے فلسفے سے مطلع ہوجائیں بلکہ ان کی بصیرت چھیننے کے لئے؛ اور وہ بعدازاں اس یزید کا مداح بن جاتا ہے [مسجدیں تعمیر کرنے والا یزید]۔ [اسلامی دنیا، بالخصوص عرب ریاستوں میں اس قسم کی مثالیں کم نہیں ہیں]۔
عیسیٰؑ اپنے مذہب پر، موسیٰؑ اپنے مذہب پر، جیسے تصورات کا پابند ہے، سیکولرزم کا پرچارک ہے، خود حکومت کرتا ہے لیکن دین کو سیاست میں مداخلت سے باز رکھتا ہے اور مسجد نشینوں کے ذریعے، سیاست کو حرام قرار دلواتا ہے، تمام مذاہب کو اکبر کی طرح "دین الٰہی" کے سانچے میں ڈھالتا ہے، اور کثرتیت کا پرچارک ہے مگر اپنے قبیلے کو سیاست میں مداخلت کا حق دیتا ہے اور سیاست کو اپنے تک محدود کر دیتا ہے۔ سب کو اپنی بساط پر بٹھاتا ہے مگر بساط کا انتظام اپنے پاس رکھتا ہے۔
اداکار، گلوکار، رقاص اس کی بساط پر محترم ہیں، اور ان کا خیال رکھتا ہے۔ مولوی حضرات کو بھی محترم رکھتا ہے بشرطیکہ اس کی بساط کو مقدس گردانتے رہیں، اور دینی تعلیمات کو اس کی حکمرانی کی تقویت پر مرکوز رکھیں۔ یہ ساری یزید کی صفات ہیں جنہیں ماڈرن دنیا "اقدار" کی شکل میں قبول کرتی ہے، اور ان "اقدار" کی رو سے ہم جنس بازوں، جوے بازوں، قاتلوں، جھوٹوں، دھوکے بازوں اور ہر قسم کے مجرموں کو اس بساط پر ارجمند سمجھا جاتا ہے۔
یزیدی صفات سے متصف یہ لوگ کتوں کا میلہ جماتے ہیں جبکہ غزہ میں ہزاروں خواتین اور بچوں کا اعلانیہ قتل عام ہو رہا ہوتا ہے، قاتلوں کے لئے اشیاء خورد و نوش بنانے کے لئے ہند سے مقبوضہ فلسطین تک راہداری قائم کرتے ہیں، اور قاتلوں پر ہونے والے حملوں کو روکتے ہیں اور ان کے لئے مسلم مجاہدین کی جاسوسی کرتے ہیں۔ اپنی بندرگاہوں پر فلسطینی بچوں کے قاتلوں کے لئے اشیاء خورد و نوش کے گودام قائم کرتے ہیں!! اور اپنی سرزمین دشمنان دین کے حوالے کرتے ہیں؛ یہ ہیں آج کے ماڈرن یزید۔
شہید مطہری فرماتے ہیں:
اپنے زمانے کے یزید کو پہچانو، یزید بن معاویہ 1400 سال قبل مر چکا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110