اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

30 مئی 2024

8:13:36 AM
1462227

آپ اس وقت تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہیں / تاریخ عالم کا صفحہ پلٹ رہا ہے۔ امریکہ میں فلسطین کے حامی طلبہ کے نام امام خامنہ ای کا خط + تصاویر + پوسٹرز

امریکہ کی درجنوں یونیورسٹیوں میں آپ کے ساتھ ساتھ، دوسرے ممالک میں بھی جامعات اور عوام اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ آپ طلبہ کے ساتھ جامعات کے اساتذہ کی معیت اور حمایت، ایک اہم اور مؤّثر واقعہ ہے۔ یہ حکومت کی پولیس کاروائیوں کی شدت اور آپ پر ڈالے جانے والے دباؤ کے تناظر میں کسی حد تک سکون کا باعث ہو سکتی ہے۔ میں آپ نوجوانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں اور آپ کی استقامت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خامنہ نے امریکی جامعات میں فلسطینی عوام کے حامی باضمیر طلبہ کے نام ایک خط تحریر کرکے، ان طلبہ کی صہیونیت مخالف احتجاج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں محور مقاومت [محاذ مزاحمت] کا حصہ قرار دیا اور مغربی ایشیا کے حساس علاقے کی صورت حال اور مقدرات کی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اس حقیقت پر تاکید کی ہے کہ "تاریخ عالم کا صفحہ پلٹ رہا ہے"۔

امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) کے خط کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

میں یہ خط ان نوجوانوں کے نام لکھ رہا ہوں جنہیں اپنے بیدار ضمیر نے غزہ کے مظلوم بچوں اور خواتین کی حمایت پر آمادہ کیا ہے۔

ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں عزیز نوجوان طلباء! یہ آپ کے ساتھ ہماری ہمدردی اور یکجہتی کا پیغام ہے۔ آپ اس وقت کروٹ لیتی تاریخ ـ جس کا صفحہ پلٹ رہا ہے ـ کی درست سمت میں کھڑے ہیں۔

آپ نے اس وقت محور مقاومت [محاذ مزاحمت] کا ایک حصہ قائم کر رکھا ہے، اور [آپ] اپنی حکومت کے سَنگدِلانَہ دباؤ کے تحت ـ جو اعلانیہ طور پر غاصب اور بے رحم صہیونی ریاست کا دفاع کر رہی ہے ـ شریفانہ جدوجہد کا آغاز کر چکے ہیں۔

مقاومت [و مزاحمت] کا عظیم محاذ آپ سے دور کے ایک علاقے میں، آپ کے آج کے فہم و ادراک اور جذبات کے ساتھ، برسوں سے جدوجہد کر رہا ہے۔ اس جدوجہد کا مقصد اس کھلے اور واضح ظلم و ستم کا سد باب کرنا ہے جو "صہیونیوں" کے نام سے ایک دہشت گرد اور بے رحم نیٹ ورک نے، برسوں قبل فلسطینی قوم پر ڈھانا شروع کیا ہے اور ان کے ملک پر قابض ہونے کے بعد، انہیں شدید ترین دباؤ اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ صہیونی اپارتھائیڈ ریاست کی آج کی نسل کُشی، عشروں سے جاری بہت ظالمانہ برتاؤ کا تسلسل ہے۔

فلسطین ایک خودمختار سرزمین ہے، ایک قوم کے ساتھ جو مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں پر مشتمل ہے، اور طویل تاریخی پس منظر رکھتی ہے۔ صہیونی نیٹ ورک کے سرمایہ داروں نے دوسری عالمی جنگ کے بعد، برطانوی حکومت کی مدد سے، کئی ہزار دہشت گردوں کو بتدریج اس سرزمین میں داخل کر دیا؛ اس کے شہروں اور بستیوں پر یلغار کر دی؛ لاکھوں افراد کا قتل عام کیا یا پھر پڑوسی ممالک کی طرف دھکیل دیا؛ گھروں، بازاروں اور کھیتیوں کو ان سے چھین لیا؛ اور فلسطین کی غصب شدہ سرزمین میں، "اسرائیل" نامی ریاست قائم کر دی۔

اس غاصب ریاست کا سب سے بڑا حامی، انگریزوں کی ابتدائی امداد کے بعد، ریاست ہائے متحدہ امریکہ ہے جس نے اس ریاست کی سیاسی، معاشی اور عسکری پشت پناہی مسلسل جاری رکھی ہے؛ حتیٰ کہ ناقابل معافی بد احتیاطی کے ساتھ، اس کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا امکان بھی فراہم کیا ہے اور اس سلسلے میں بھی اس کی مدد کی ہے۔

صہیونی ریاست نے پہلے ہی دن سے، فلسطین کے نہتے عوام کے خلاف "آہنی مکے" کی پالیسی (Iron fist policy) اپنائی، اور تمام دیانت دارانہ، انسانی اور دینی اقدار کو نظرانداز کرتے ہوئے، ہر دن، گذشتہ دن سے کہیں زیادہ، بے رحمی، دہشت گردی اور جبر میں اضافہ کیا۔  

امریکی حکومت اور اس کے شرکاء، اس ریاستی دہشت گردی اور جاری ساری ظلم و ستم کے مقابلے میں ماتھے پر بل ڈالنے تک سے گریز کیا۔ آج غزہ میں ہولناک جرائم کے سلسلے میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی حکومت کے بعض بیانات حقیقت سے زیادہ، ریاکارانہ [اور منافقانہ] ہیں۔

"محاذ مزاحمت" اس ظلمانی اور مایوسانہ فضا کی گہرائیوں سے نکل کر ابھرا اور ایران میں "اسلامی جمہوری" حکومت کے قیام سے اس کو وسعت اور طاقت ملی۔

بین الاقوامی صہیونیت کے سرغنوں نے ـ جو امریکہ اور یورپ میں زیادہ تر ابلاغی کمپنیوں کے مالک ہیں یا پھر یہ کمپنیاں ان کے پیسے اور رشوت کے زیر اثر ہیں، ـ اس انسانیت اور دلیرانہ مقاومت [یا مزاحمت] کو دہشت گردی کے طور پر متعارف کرایا! کیا ایک قوم، جو اپنی ہی سرزمین میں، صہیونی قابضوں کے جرائم کے مقابلے میں اپنا دفاع کر رہی ہے، دہشت گرد ہے؟ اور کیا اس قوم کی انسانی بنیادوں پر مدد کرنا، اور اس کے بازؤوں کو مضبوط بنانا، دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے؟  

پرتشدد عالمی تسلط پسند نظام کے سرغنے، حتیٰ کہ انسانی تصورات تک پر بھی رحم نہیں کرتے۔ دہشت گرد اور سفاک اسرائیلی ریاست کو اپنا دفاع کرنے والی ریاست کے طور پر پیش کرتے ہیں اور فلسطینی مقاومت ـ جو اپنی آزادی، سلامتی اور حق خود ارادیت کا دفاع کر رہی ہے ـ کو "دہشت گرد" کا نام دیتے ہیں!

میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ آج، صورت حال بدل رہی ہے، نئی تقدیر مغربی ایشیا کے حساس علاقے کا انتظار کر رہی ہے۔ عالمی سطح کے بہت سے ضمیر جاگ اھے ہیں، اور حقیقت عیاں ہو رہی ہے۔ محاذ مقاومت طاقتور ہو گیا ہے اور مزید طاقتور بنے گا، تاریخ کا صفحہ پلٹ رہا ہے۔

درجنوں امریکی جامعات میں آپ طلبہ کے ساتھ ساتھ، دوسرے ممالک میں بھی جامعات اور عوام اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

درجنوں امریکی جامعات میں آپ طلبہ کے ساتھ ساتھ، دوسرے ممالک میں بھی جامعات اور عوام اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ آپ طلبہ کے ساتھ جامعات کے اساتذہ کی معیت اور حمایت، ایک اہم اور مؤّثر واقعہ ہے۔ یہ حکومت کی پولیس کاروائیوں کی شدت اور آپ پر ڈالے جانے والے دباؤ کے تناظر میں کسی حد تک سکون کا باعث ہو سکتی ہے۔ میں آپ نوجوانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں اور آپ کی استقامت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔

ہم مسلمانوں اور دنیا بھر کے لوگوں کے لئے قرآن کا سبق، راہ حق میں استقامت اور پامردی ہے: "فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ" (1) اور انسانی تعلقات و ارتباطات کے بارے میں قرآن کا سبق یہ ہے: نہ ستم روا رکھو، اور نہ ستم کے سامنے سر جھکاؤ: "لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ" (2) محاذ مزاحمت ان احکامات اور ان جیسے دوسرے احکامات کو سیکھ کر، اور ان پر عمل کرکے، آگے بڑھ رہا ہے اور کامیاب ہو کر رہے گا؛ اللہ کے اذن سے۔

میرا مشورہ ہے کہ آپ قرآن سے واقف ہو جائیں۔

سید علی خامنہ ای

25 مئی 2024ع‍ | 16 ذوالقعدۃ الحرام 1445ھ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1۔ سورہ ہود، آیت 112: تو لہٰذا جس طرح کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے اسی طرح استقاممت کرتے رہو"۔

2۔ سورہ بقرہ، آیت 279۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

امریکہ اور یورپ میں غزہ کے حامی طلبہ کی تحریک کی مناسبت سے؛ امام خامنہ ای کے دو خطوط یورپی اور امریکی نوجوانوں کے نام

https://ur.abna24.com/story/1454456