اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
ہفتہ

23 مارچ 2024

8:53:36 PM
1446360

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا تیرہواں روزہ، تیرہواں درس: اللہ کی بندہ نوازی اور درگذر

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: "کوئی بھی بندہ ایسا نہیں ہے جو اللہ کی فرمانبرداری میں، متعدد قدم اٹھائے، مگر یہ کہ خدائے متعال ہر قدم کے صلے میں اس کے رتبے کی بلندی میں ایک درجے کا اضافہ کرتا ہے، اور اس کے ذریعے اس کا ایک گناہ بخش دیتا ہے"۔

تیرہواں درس

اللہ کی بندہ نوازی اور درگذر

 بندہ نوازی کی عمومیت

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

1۔ اللہ کی رحمت حاوی ہے

وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ؛ (1)

اور میری رحمت ہر شے کو گھیرے ہوئے ہے"۔

2۔ اللہ نے رحمت کو اپنے اوپر واجب کیا

ارشاد ربانی ہے:

"كَتَبَ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ؛ (2)

اس [اللہ] نے اپنے اوپر رحمت کرنا واجب کر لیا ہے"۔

3۔ کریم جب (انتقام کی) طاقت پائے معاف کرتا ہے

"قالَ اَعْرابيٌ: يَا رَسُوْلَ اللهِ! مَنْ يُحَاسِبُ الخَلْقَ يَوْمَ القِيَامَةِ؟ قَالَ: اللّهُ عزَّوَجَلَّ، قَالَ: نَجَوْنَا وَرَبِّ الكَعْبَةِ! قالَ: وَكَيْفَ ذَاكَ يَا أَعْرَابِيُّ؟! قالَ: لأِنَّ الكَريْمَ إذا قَدَرَ عَفا؛ (3)

ایک بادیہ نشین) نے کہا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) قیامت کے روز مخلوقات کا حساب و کتاب کس کے ہاتھ میں ہوگا؟

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا: خدائے بزرگ و برتر۔

اعرابی نے کہا: پروردگارِ کعبہ کی قسم! ہم نجات پا گئے۔

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے پوچھا: وہ کیسے اے اعرابی!

اعرابی نے عرض کیا: کریم کو جب [انتقام کا موقع اور] طاقت ملتی ہے تو معاف کردیتا ہے"۔

بندہ نوازترین مولا

قوم بنی اسرائیل میں خشک سالی واقع ہوئی اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے بنی اسرائیلیوں کو دعائے باران کی غرض سے کوہ طور میں جمع ہونے کی ہدایت کی۔ بہت سے عوام، عرفاء اور درگاہ الٰہی کے حق شناس لوگ آپ کے ساتھ ہو لئے اور دعا و مناجات میں مصروف ہوئے۔ لیکن طویل دعا و استغفار کے باوجود، قطرہ برابر بارش بھی نہیں آئی۔

موسیٰ (علیہ السلام) نے پروردگار سے پوچھا کہ "دعا کی عدم استجابت کا سبب کیا ہے؟"؛ اور خدا کی طرف سے جواب آیا کہ "تمہارے اس اجتماع میں ایک گنہگار نوجوان ہے جو تمہاری دعاؤں کے بارگاہ حق میں پہنچنے میں میں رکاوٹ بن رہا ہے"۔

موسیٰ (علیہ السلام) لوگوں کے اجتماع کی طرف آئے اور فرمایا: "وہ گنہگار نوجوان، جو خود جانتا ہے، ہمارے اجتماع سے چلا جائے تا کہ ہماری دعا مستجاب ہوجائے"۔ مگر کوئی نہیں اٹھا؛ ادھر اسی اثناء میں بارش کا آغاز ہؤا۔

موسیٰ (علیہ السلام) نے التجا کی: اے پروردگار! وہ نوجوان تو ابھی ہمارے اجتماع سے نہیں نکلا [پھر یہ بارش کیونکر شروع ہوئی؟]۔

جواب آیا: اے موسیٰ (علیہ السلام)! جب تم نے لوگوں سے خطاب کیا [کہ گنہگار نوجوان اٹھ کر چلا جائے تو] وہ نوجوان بہت شرمندہ ہؤا اور لوگوں کے اجتماع میں بےعزتی اور رسوائی سے خوفزدہ ہؤا۔ تو ہم بھی تو اپنے بندے کی شرمندگی نہیں دیکھ سکتے، چنانچہ ہم نے [اس کی توبہ قبول کرکے] اس کے گناہوں کو نیکیوں میں بدل دیا اور تم پر باران رحمت نازل کردی۔ (4)

بقول سعدی شیرازی:

ای کریمی که از خزانة غیب

گبر و ترسا وظیفه خور داری

دوستان را کجا کنی محروم

تو که با دشمنان نظر داری

ترجمہ:

اے کریم، جو خزانۂ غیب سے

مجوسی اور نصرانی تیرے وظیفہ خوار ہیں

تو دوستوں کو کب محروم کرتا ہے

تو جو دشمنوں پر بھی نظر رکھتا ہے

 

بندہ نوازی کی الٰہی سنت

1۔ گناہوں سے چشم پوشی

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَا مِنْ عَبْدٍ يَخْطُو خُطُوَاتٍ فِي طَاعَةِ اللَّهِ إِلَّا رَفَعَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا سَيِّئَةً؛ (5)

کوئی بھی بندہ ایسا نہیں ہے جو اللہ کی فرمانبرداری میں، متعدد قدم اٹھائے، مگر یہ کہ خدائے متعال ہر قدم کے صلے میں اس کے رتبے کی بلندی میں ایک درجے کا اضافہ کرتا ہے، اور اس کے ذریعے اس کا ایک گناہ بخش دیتا ہے"۔

2۔ بندہ نوازی برائے عبرت پذیری

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إِنَّ اَللَّهَ وَسَّعَ فِي أَرْزَاقِ اَلْحَمْقَى لِيَعْتَبِرَ اَلْعُقَلاَءُ وَيَعْلَمُوا أَنَّ اَلدُّنْيَا لَيْسَ يُنَالُ مَا فِيهَا بِعَمَلٍ وَلاَ حِيلَةٍ؛ (6)

خداوند متعال بےوقوفوں (اور نادانوں) کے رزق میں وسعت عطا کرتا ہے تاکہ عقلمند عبرت [و نصیحت] حاصل کریں [کہ رزق صرف خدا کے ہاتھ میں ہے] جان لیں کہ دنیا میں محنت اور چارہ گری سے ہی سب کچھ حاصل نہیں ہوتا [جب تک کہ اللہ نے ارادہ نہ فرمایا ہو]۔

3۔ درگذر انتقام کے وقت

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"العَفْوُ عِندَ القُدْرَةِ مِن سُنَنِ المَرْسَلیْنَ وَاَسْرارِ المُتَّقِیْنَ وَتَفسِیْرُ العَفْوِ أنْ لَا تَلْزَمَ صَاحِبَكَ فِیْمَا أجْرَمَ ظَاهِراً وَتَنْسَی مِنَ الأَصْلِ مَا اُصِبْتَ مِنْهُ بَاطِناً وَتَزیْدَ عَلَی الإحْسَانِ إحْسَانَاً وَلَنْ يَجِدَ إلَی ذَلِكَ سَبِیْلاً إلاّ مَنْ قَدْ عَفَا الله ُ وَغَفَرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَزیْنَهُ بِكِرَامَتِهِ وَألبَسَهُ مِنْ نُوْرِ بَهَائِهِ لِأَنَّ العَفْوَ وَالغُفْرَانَ صِفّةٌ مِنْ صِفَاتِ اللهِ تعالٰی فِيْ أسْرَارِ أصْفيَائِهِ؛ (7)

طاقت کے وقت عفو (درگذر) انبیاء (علیہم السلام) کی سنتوں اور پرہیزگاروں کے رازوں میں سے ایک ہے اور عفو کے معنی یہ ہیں کہ ظاہری طور پر فریق مقابل کو یہ نہ جتاؤ کہ وہ خطا کا مرتکب ہؤا تھا اور باطنی طور پر اس غلط کام کو سرے سے بھول جاؤ جو وہ انجام دے چکا تھا اور اس پر اپنے احسان اور نیکی میں مزید اضافہ کرو؛ اور کوئی بھی اس مہم کو سر نہیں کرسکتا مگر یہ کہ اللہ اس کو اپنے عفو و درگذر سے نوازتا ہے اور اس کے گناہوں کو بخش دیتا ہے، اس کے سابقہ گناہوں کو معاف کرتا ہے، اور اسے اپنی کرامت سے مزیّن کرتا ہے، اور اس کو اپنے نور اور اپنی عظمت و کرامت کی روشنی سے مزین کرتا ہے اور اسے اپنے جلال کی روشنی کا لباس پہناتا ہے؛ کیونکہ عفو و بخشش اللہ کی صفات میں شامل ہے جو اس نے اپنے برگزیدہ اولیاء کے اسرار میں ودیعت رکھا ہے"۔

۔۔۔۔۔۔

بقول شاعر "صامت بروجردی"

ای پرده پوش معصیت عاصیان تمام

بر درگه تو دیدة امید خاص و عام

کار تو عفو و بخشش و انعام روز و شب

شغل تو فضل و رحمت و اکرام صبح و شام

جز معصیت نکرده و خواهم ز تو بهشت

ای خاک بر سر من و این آرزوی خام

ترجمہ:

اے نافرمانوں کے گناہوں کے پردہ پوش

خاص و عام کی امیدیں تیری درگاہ پر لگی ہوئی ہیں

کام تیرا عفو و بخشش اور انعام ہے شب و روز

پیشہ تیرا فضل و رحمت و اکرام ہے صبح و شام

میں نے گناہ کے سوا کچھ بھی نہیں کیا ہے مگر تجھ سے جنت مانگتا ہوں

خاک ہو میرے سر پر اور اس کچی آرزو پر

*****

تیرہواں چراغ

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"طُوبى لِمَنْ وَجَدَ فِى صَحيفةِ عَمَلِهِ يَوْمَ القيامَةِ تَحْتَ كُلِّ ذَنْبٍ "اَسْتَغْفِرُ اللّهَ"؛

خیر و سعادت ہے اس شخص کے لئے جس کے عمل نامے میں روز قیامت، ہر گناہ کے نیچے، ایک "استغفراللہ" (یعنی میں اللہ سے طلب مغفرت کرتا ہوں) ثبت ہؤا ہو"۔ یعنی اس نے ہر گناہ کے بعد توبہ کی ہو۔ (8)


*****

ماہ مبارک رمضان کے تیرہویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ طَهِّرْنِى فِيهِ مِنَ الدَّنَسِ وَالْأَقْذارِ، وَصَبِّرْنِى فِيهِ عَلَىٰ كائِناتِ الْأَقْدارِ، وَوَفِّقْنِى فِيهِ لِلتُّقىٰ وَصُحْبَةِ الْأَبْرارِ، بِعَوْنِكَ يَا قُرَّةَ عَيْنِ الْمَساكِينِ"۔

مجھے اس مہینے میں آلودگیوں اور پلیدیوں سے پاک کر، اور اپنی تقدیر کے تقاضوں کے مطابق پیش آنے والے واقعات پر مجھے صبر عطا فرما، اور مجھے پرہیزگار اور نیک سیرت لوگوں کی مصاحبت کی توفیق عطا فرما، تیری امداد کی رو سے، اے لاچاروں کی آنکھوں کی روشنی"۔

*****


1۔ سورہ اعراف، آیت 156۔

2۔ سورہ انعام، آیت 54۔

3۔ ورام ابن ابی فراس، تنبیہ الخواطر ونزہۃ النواظر (مجموعۂ ورام)، ج1، ص9۔

4۔ واعظ بیہقی، مصابیح القلوب، ص212.

5۔ النوری الطبرسی، مستدرک الوسائل، ج11، ص258۔

6۔ علامہ الکلینی، الکافی، ج5، ص82۔

7۔ النوری الطبرسی، مستدرک الوسائل، ج9، ص5۔

8۔  شیح حر عاملی، وسائل الشيعہ، ج11، ص355۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110