اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
منگل

16 مئی 2023

3:58:20 PM
1366258

ہیری پوٹر کے نام پر لکھی گئی کتابوں کا ایک جائزہ 2

ہیری پوٹر یہودیوں / صہیونیوں کا نجات دہندہ / ہیری پوٹر کی کتاب میں یہودی علائم و اذکار

یہودی مسائل کے محقق جناب حجت الاسلام والمسلمین امیر عباس عبداللٰہی کہتے ہیں کہ ہیری پوٹر اس کہانی میں قوم یہود کا نجات دہندہ ہے، جس کی ذمہ داری معاشرے کی نجات ہے۔ یہ تصور یہودیوں کے درمیان رائج نجات دہندہ کے موضوع کی طرف پلٹتا ہے۔ ہمارے اسلامی تفکر میں بھی نجات دہندہ کا تفکر موجود ہے، لیکن وہ ایک الٰہی تصور ہے، جبکہ ہیری پوٹر ایک غیر الٰہی تصور سے جنم لیتا ہے اور غیر الٰہی راستے پر چل کر مبینہ طور پر معاشروں اور دنیا کو نجات دے گا!

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ یہودی مسائل کے محقق جناب حجت الاسلام والمسلمین امیر عباس عبداللٰہی کہتے ہیں کہ ہیری پوٹر اس کہانی میں قوم یہود کا نجات دہندہ ہے، جس کی ذمہ داری معاشرے کی نجات ہے۔ یہ تصور یہودیوں کے درمیان رائج نجات دہندہ کے موضوع کی طرف پلٹتا ہے۔ ہمارے اسلامی تفکر میں بھی نجات دہندہ کا تفکر موجود ہے، لیکن وہ ایک الٰہی تصور ہے، جبکہ ہیری پوٹر ایک غیر الٰہی تصور سے جنم لیتا ہے اور غیر الٰہی راستے پر چل کر مبینہ طور پر معاشروں اور دنیا کو نجات دے گا!

مؤرخ، یہودی امور کے ماہر و تجزیہ کار جناب عبداللٰہی کا کہنا ہے کہ گذشتہ 15 برسوں میں – جب سے ہیری پوٹر کی کہانیاں عالمی ادب میں جا گزیں ہوئی ہیں – یہ کہانیاں سائنس فکشن پر مبنی داستانوں میں عظیم تبدیلی کا باعث بنی ہیں اور ہر روز اس کتاب کی مصنفہ برطانوی مصنفہ جے۔کے۔ رولنگ (J. K. Rowling) کی لکھی ہوئی کتابوں کی خبریں آ رہی ہیں۔ رولنگ کی کتابوں کا مختلف ملکوں – بشمول مسلم ممالک – میں، عربی، فارسی، اردو اور دوسری سمیت دنیا کی 72 زبانوں میں ترجمہ ہؤا ہے۔ ان کتابوں کا وسیع پیمانے پر خیر مقدم ہؤا ہے لیکن کسی نے ان کے نقصانات کو توجہ نہیں دی گئی ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین امیر عباس عبداللٰہی ان علماء میں سے ہیں جنہوں نے ہیری پوٹر کے نام سے چھپنے والی تمام کتابوں کا مطالعہ کیا ہے اور ان کتابوں کی بننے والی تمام فلموں کو بھی دیکھ لیا ہے۔ کئی لوگ ان کہانیوں کو مصنفہ جے۔کے۔ رولنگ کے خیالات و توہمات کا زائیدہ سمجھتے ہیں لیکن جناب عبداللٰہی اس تصور سے متفق نہیں ہیں بلکہ انہیں یقین ہے کہ یہ رولنگ کی کاوشیں نہیں ہیں، بلکہ یہ پس پردہ قلم کاروں کا کام ہے جو ان کتابوں کو لکھتے ہیں اور ان کے نام پر شائع کرتے ہیں۔

ہیری پوٹر کے بارے میں جناب عبداللٰہی کے انٹرویو کا دوسرا حصہ

* لارڈ ولڈ مورٹ (Lord Voldemort) کی شخصیت، جرمنی کی علامت ہے / ہیری پوٹر میں عالمی جنگوں کی دوبارہ تصویر کشی

اس کہانی میں صورت حال خیالی افسانوں کے دائرے سے خارج ہو کر حقیقت سے قریب تر ہو جاتی ہے اور خیال ایک قصے کی تعمیر و بیان کے لئے ایک کوشش میں بدل جاتا ہے۔ بہت سوں کا خیال ہے کہ یہ ایک افسانہ اور ایک کہانی ہے لیکن اگر اس کا تاریخ سے موازنہ کیا جائے تو دیکھتے ہیں کہ خیال اس طرح نہیں ہو سکتا۔

تاریخی لحاظ سے رولنگ – یا پس پردہ قلم کاروں – یورپی تاریخ کے واقعات کو بھی اپنی کتاب میں بیاد کیا ہے لیکن کوشش کی گئی ہے کہ یہ تاریخ بھی “خدمت یہود” پر مرکوز رہے۔ پہلی عالمی جنگ – جو وسیع پیمانے پر جانی و مالی نقصانات کا سبب بنی ہے – جرمنی کے اقدام پر، سنہ 1918ع‍ میں اختتام پذیر ہو جاتی ہے۔ ہیری پوٹر کی کہانی کے کردار، پہلی عالمی جنگ میں شریک کردارں کے عکاس ہیں۔

مثال کے طور پر، لارڈ ولڈ مورٹ (Lord Voldemort) کی شخصیت، جرمنی کا علامتی [افسانوی] کردار ہے جو اس جنگ میں نیکی (خیر) کی طرف سے بھی اور بدی (شر) کی طرف سے بھی، مارا جاتا ہے۔ کا محاذ ہے۔

امریکہ پہلی عالمی جنگ کے آخر میں “پہلی جنگ عظیم کے اتحادیوں” (Allies of World War I) میں شامل ہؤا، اور اس کے ایک سال بعد جرمنی کو شکست ہوئی اور اور یہ ملک اپنی شان و شوکت کھو گیا۔ ہیری پوٹر کی کہانی کی پیشن گوئی کے مطابق، ایک بچہ پیدا ہوتا ہے جو “ولڈ مورٹ” کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے۔ کہانی میں، ولڈ مورٹ ہیری پوٹر پر موت کے طلسم سے حملہ کرتا ہے۔۔۔ یہ حصہ استعارہ ہے ان جرمن سائنسدانوں سے جو امریکہ چلے گئے اور جرمن ہتھیاروں سے جرمنی کا خاتمہ کر دیا۔۔۔ ولڈ مورٹ موت کے طلسم سے ہیری پوٹر پر حملہ کرتا ہے لیکن یہ طلسم ولڈ مورٹ کی طرف پلٹ آتا ہے۔۔۔ جیسا کہ جرمنی نے امریکہ کے خلاف جو بھی اقدام کیا وہ خود جرمنی کے خلاف اقدام ثابت ہؤا ۔۔۔ ولڈ ورت اپنے ہی طلسم کے پلٹ آنے کی وجہ سے مارا جاتا ہے۔۔۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ مورٹ مر چکا ہے اور بعض دوسرے کہتے ہیں کہ کمزور اور بے بس ہو چکا ہے۔ کہانی کا یہ حصہ ان واقعات سے بہت زیادہ شباہت رکھتا ہے جو دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمنی کے لئے پیش آئے۔

* کردار بعنوان “ڈمبلڈور” برطانیہ کی علامت اور ہیری پوٹر امریکہ کی علامت

پہلی عالمی جنگ کے بعد جرمنی نے اپنی تعمیر نو کا عزم کیا لیکن معاہدۂ ورسائے (Treaty of Versailles) سے جنم لینے والے بے شمار مسائل، یورپ میں جرمنی کی نشوونما کی راہ میں رکاوٹ بنے ۔۔۔ کہانی میں ہے کہ جب ولڈ مورٹ نے دوبارہ طاقت حاصل کرنے کی کوشش کی تو اس نے جادوگری کے ایک اسکول کے ہیڈماسٹر “ڈمبلڈور” (Professor Albus Dumbledore) کا سہارا لیا۔ ڈمبلڈور اس کہانی میں برطانیہ کی علامت ہے۔ امریکہ بھی کہانی کی ابتداء میں ڈمبلڈور کے پاس آتا ہے اس لئے کہ اس کے اسکول میں “کالے جادو” کے توڑ کی تربیت حاصل کرے: استاد برطانیہ، شاگرد امریکہ، کالا جادو: ہر وہ قوت جو ان کی بڑائی کو تسلیم نہ کرے!

پہلی عالمی جنگ کے بعد اڈولف ہٹلر (Adolf Hitler) نے اقتدار تک پہنچنے کے لئے بہت کوششیں کیں۔ ان کی کوششیں 1920ع‍ سے 1933ع‍ تک جاری رہیں۔ 20 کو 33 سے منہا کریں تو حاصل تفریق عدد 13 حاصل ہوتا ہے۔۔۔ کہانی میں ہے کہ ولڈ مورٹ 13 سال بعد طاقتور بنا اور میدان جنگ میں واپس پلٹا اور یہ سب ہیری پوٹر کی آنکھوں کے سامنے ہؤا۔

یہ حقیقت ہے جرمنی میں ہٹلر نے اقتدار سنبھالا تو – سنہ 1937ع‍ سے 1940ع‍ تک برطانیہ کے وزیر اعظم رہنے والے – نوائل چیمبرلین (Neville Chamberlain) ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے؛ لیکن سنہ 1940ع‍ میں ونسٹن چرچل (Winston Churchill) نے اقتدار سنبھالا تو حالات بدل گئے اور انھوں نے جرمنی کے خلاف سختگیر پالیسی اپنائی۔۔۔ ہیری پوٹر کی کہانی میں بھی یہی کچھ جادوگری کے وزیر کی تبدیلی کے بعد وقوع پذیر ہوتا ہے۔

ہٹلر نے آسٹریا اور چیکوسلواکیہ کہ جرمنی میں ضم کرنے کے بعد چانسلر شپ (یا وزارت عظمیٰ) حاصل کرنے کی کوشش شروع کر دی؛ اور اسی اثناء میں چمبرلین بھی خواب غفلت سے جاگ جاتے ہیں اور ان کی موت واقع ہوتی ہے تو چرچل کا دور شروع ہوتا ہے۔۔۔ یہ منظرنامہ آپ پانچویں کتاب میں دیکھ سکتے ہیں، جب ہیری پوٹر اور ولڈ مورٹ کے درمیان لڑائی چھڑ جاتی ہے اور تمام جادوگر ولڈمورٹ کے مد مقابل کھڑے ہو جاتے ہیں۔۔۔ دوسری عالمی جنگ میں بھی – حقیقی میدان میں – یورپ کے زیادہ تر ممالک ہٹلر کی یلغار کے خلاف متحد ہو گئے تھے۔

کہانی یوں ہے کہ اس جنگ میں بوڑھا سامراج یورپ کے ولڈ مورٹ کے سامنے جمنے کی صلاحیت کھو چکا ہے، چنانچہ ایک تازہ دم آدمی میدان میں آتا ہے۔۔۔ یہاں ہیری پوٹر امریکہ ہے جو نئے سامراج کی تشکیل چاہتا ہے۔۔۔ اور کہانی میں یہاں پہنچ کر ولڈ مورٹ مر جاتا ہے۔

* “ولڈ مورٹ” اور “ہٹلر” کو “خالص خون” کی تلاش ہے

کہانی میں کچھ ایسے نکات ہیں جنہیں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔۔۔ ہٹلر نے اقتدار سنبھالا تو ایک انتہائی طاقتور تعلیمی نظام کی بنیاد رکھی اور “خالص آریائی خون” (یا خالص آریائی نسل کے لوگوں) کو تلاش کیا۔۔۔ ہم ہیری پوٹر کے عنوان سے چھپنے والی کتابوں میں بھی دیکھتے ہیں کہ “ولڈ مورٹ” خالص جادوگرانہ خون کی تلاش ہے۔۔۔ ہٹلر معزولیوں اور تقرریوں کے وقت اس بات پر خصوصی توجہ دیتے ہیں کہ کیا ان کے اطراف میں جمع ہونے والے افراد خالص آریائی خون کے حامل ہیں یا نہیں؟۔۔۔ یہ تاریخی نکات بطور خاص ہیری پوٹر کی ساتویں کتاب میں دکھائی دیتے ہیں۔ اس کتاب میں ولڈ مورٹ کے “خالص جادوئی خون” سے لگاؤ کے قصے دہرائے جاتے ہیں۔ کتاب میں جرمن معاشرے کی علامتوں کو خصوصی طور پر مد نظر رکھا جاتا ہے۔

کہانی کے مطابق، ولڈ مورٹ دو محاذوں پر لڑتا ہے، ایک محاذ مشرقی یورپی سرحدوں پر ہے اور دوسرا افریقہ اور انگریزی سامراج کی نوآبادیوں کی طرف۔۔۔ دوسری عالمی جنگ میں ہٹلر کے جرمنی نے برطانیہ کو عبرتناک شکست دی لیکن امریکہ میدان میں آیا تو قصے کا رخ بدل گیا۔

* ہیری پوٹر کی کہانی میں جادو کی لاٹھی، طاقت کی علامت ہے

ہیری پوٹر کی کہانی میں متعدد مواقع پر جادو کی لاٹھی دکھائی دیتی ہے، اور کہانی کے آخر میں لاٹھی ولڈ مورٹ کے ہاتھ سے اچھل کر اس شخص کے ہاتھ میں پہنچتی ہے جسے اس دنیا کو اپنے ہاتھ میں لینا تھا۔ یہ لاٹھی عالمی طاقت کی نشانی ہے، اور کہانی کے کئی مناظر میں، کہانی کے کردار اس لاٹھی سے اشارہ کرتے ہیں۔ ولڈ مورٹ کے ہاتھ سے لاٹھی کا اچھل جانا، یعنی یہ کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد طاقت جرمنی کے ہاتھ سے نکل گئی اور امریکہ کے ہاتھ میں چلی گئی۔۔۔ یہ منظر کتاب میں بھی اور فلم میں بھی، اس طرح سے بیان کیا جاتا ہے کہ ہیری پوٹر دنیا کا بہترین کردار ہے، یعنی ہیری پوٹر – جو امریکہ کی علامت ہے- سے اس دنیا میں کوئی بھی بہتر نہیں ہے۔

جب ہم داستان کے ان کلیات کو دیکھتے ہیں تو، – خواہ ہم مان لیں کہ اس کتاب کی مصنفہ جے۔کے۔ رولنگ ہے، خواہ حقائق کی رو سے کہہ دیں کہ اس کتاب کو ایک بڑی ٹیم نے مرتب اور منظم کرکے چھپوایا ہے – سوال یہ ہے کہ کیا انہوں نے تاریخ کا مطالعہ نہیں کیا ہے اور اپنے تخیلات اور تصورات کا سہارا لیا ہے؟ اگر انہوں نے تاریخ کا مطالعہ نہیں کیا ہے تو پھر انہوں نے ان تاریخی حقائق کو کہانی میں، اپنی اپنی جگہ، اتن باریک بینی کے ساتھ، کیونکر کھپایا ہے؟ اور ہاں! جے۔کے۔ رولنگ نے تاریخ کے شعبے میں کسی قسم کا کوئی مطالعہ نہیں کیا ہے اور یہ نکات خود اس بات کا ثبوت ہیں کہ اس کتاب کو ایک گروپ نے تحریر کیا ہے اور پھر رولنگ کے نام سے شائع کیا ہے۔

* کتاب کو ایک یہودی نے لکھا ہے / ہالو کاسٹ کو ہیری پوٹر نے عالمگیر کر دیا

ہیری پوٹر کی مصنفہ یا مصنفین قوم یہود کی علامت سازی میں کامیاب رہے ہیں؛ اسی بنا پر مجھے یقین ہے کہ جس فرد یا افراد نے بھی اس کتاب کو لکھا ہے وہ یہودی ہیں۔۔۔ کہانی میں جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کی پیشانی پر “SS” کی علامت ہے، اور جب ولڈ مورٹ ہیری پوٹر کے قریب آتا ہے تو اس کی پیشانی میں جلن محسوس ہوتی ہے۔۔۔ معاصر تاریخ سے آگہی رکھنے والے لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ “SS” ایک جرمن سیکورٹی ایجنسی کے عنوان “رائش فورر سیکورٹی ایجنسی” (Der Sicherheitsdienst des Reichsführers SS) کا مخفف ہے۔

یہ کتاب ایک منطقی روش پر گامزن ہو کر ہالو کاسٹ نامی تاریخ واقعے کو زندہ رکھنا چاہتی ہے۔۔۔ کہانی میں: جب اشارہ ہوتا ہے کہ ہیری کی پیشانی جل رہی ہے تو یہ ۔۔۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران [مبینہ طور پر] یہودیوں کی ہلاکت اور جعلی ہالوکاسٹ کی طرف اشارہ ہے۔

ہالوکاسٹ میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور خود یہودی دانشور اور محققین بھی اس نتیجے پر پہنچے ہیں کا ہالوکاسٹ ایک جھوٹا افسانہ ہے، کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ دوسری جنگ کے دوران ایک متعدی بیماری پھیل گئی تھی جس نے یورپ میں بڑی عیسائی آبادی کے ساتھ ساتھ یہودی اقلیت کو بھی متاثر کیا تھا لیکن مرنے والوں کی اکثریت کا دنیا پر مسلط، تاریخ کے یہودی رجحان، کی رو سے، تذکرہ ہی نہیں ملتا۔ دوسری عالمی جنگ میں کروڑوں یورپی، روسی، افریقی اور ایشیائی مارے گئے لیکن ان کا نہ ذکر ہے نہ کوئی نام۔

یہ سوال یہاں دوبارہ دہرایا جائے تو بے جا نہ ہوگا، کہ تاریخ اور تصنیف سے بےخبر مصنفہ نے اپنے تاریخی حوالے اپنی داستان میں کیونکر جا گزیں کر دیئے ہیں؟

* ہیری پوٹر کے ساتھ حصے یہودیوں کے ہاں عدد “7” کی تقدیس سے ماخوذ

نیز یہ کتاب – جس کا مسودہ رولنگ کے بقول بہت سے ہاتھوں تک پہنچا اور کوئی ناشر اس کی اشاعت کا روادار نہیں تھا – اچانک ایک یہودی پبلکیشنز کے ذریعے کیوں چھپی؟ اس لئے کہ انھوں نے اسی کتاب کے ذریعے ہالوکاسٹ کی من گھڑت اور بھولی بسری کہانی کو پوری دنیا تک پہنچایا، اور اس واقعے کو زندہ رکھا۔

اس کتاب کا ترجمہ 72 زبانوں میں شائع ہؤا اور یوں یہ پوری دنیا میں پھیل گئی، تو کیا یہ سوال ہمارے ذہنوں میں نہیں اٹھتا کہ – ایک دلچسپ کہانی کے سوا – کون سی چیز ہالوکاسٹ یا قتل انبوہ کے کے اس جعلی افسانے کو اس انداز سے زندہ رکھ سکتی تھی؟

اور ہاں! جس طرح کہ یہودیوں کے ہاں عدد “7” کو مقدس سمجھا جاتا ہے، اس کتاب اور کہانی کے بھی سات حصے اور سات عناوین ہیں۔ ان سات کتابوں میں سے ہر ایک کو مصنفہ یا مصنفین نے ایک سال میں شائع کیا ہے اور ہر کتاب کا تعلق ایک خاص دور سے ہے۔

* ہیری پوٹر صہیونیوں کا موعود نجات دہندہ ہے!

اس کہانی کے کرداروں کو بھی الگ الگ متعارف کرایا جا سکتا ہے۔ ہیری پوٹر کی شخصیت کو بھی دیکھنا چاہئے۔ ہیری پوٹر اس کہانی میں قوم یا معاشرے کا “نجات دہندہ” (Svior) ہے۔ یہ سوچ بھی یہودیوں کے ہاں کی نجات دہندہ کے تصور سے جنم لیتی ہے۔ اسلام میں بھی نجات دہندہ کا عنوان اور تصور پایا جاتا ہے، جس کا وعدہ خدا اور رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے دیا ہے، جو آئے گا اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کرے گا جیسا کہ یہ ظلم و جور سے پر ہو چکی ہوگی۔ ہمارے نجات دہندہ امام مہدی (علیہ السلام) ہیں جو اللہ کے حکم سے، اللہ کی راہ پر، شرع اور عدل الٰہی کے عین مطابق، عمل کریں گے، لیکن ہیری پوٹر کے افسانوی کردار سے نجات کے متمنیوں کا عقیدہ بھی اور راستہ بھی، بالکل مختلف ہے۔

ساتویں کتاب میں اچانک کہا جاتا ہے کہ “ڈمبلڈور” ایک ہم جنس پرست ہے اور یوں برطانیہ میں پہلی مرتبہ ایک گروہ نے ہم جنس پرستی کا آزادانہ اعلان کیا اور یوں اور ہم جنس پرستی مغرب پر مسلط انسان پرستانہ تصور “ہومن ازم Humanism” کی بنیاد پر مغربی معاشرے میں داخل ہوئی۔

یہودی دعؤوں کے مطابق، حضرت موسی (علیہ السلام) کو طفولت میں رشتہ داروں کی طرف سے بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا تھا اور ہیری پوٹر کو بھی بچپن میں خالہ اور خالو کی شدید بدسلوکی کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔۔۔ اشارہ واضح ہے۔۔۔ اس کہانی میں دینی مفاہیم اور تصورات کو اشاروں اور کنایوں سے، استعمال کیا گیا ہے۔ ہیری پوٹر کی کتابوں میں جادوگروں کے کچھ اذکار اور اوراد ہیں، جن کا اگر عبرانی میں ترجمہ کیا جائے تو حیران کن نتیجہ برآمد ہوگا اور آپ بڑی حیرت سے دیکھیں گے کہ یہ سب یہودی اوراد اور اذکار ہیں!

* یورپ میں ساحروں اور جادوگروں کو یہودیوں کے راز کھولنے پر مارا گیا

خون کی اصلیت اور خالص خون کی بحث کے پیش نظر – جس کی طرف مندرجہ بالا میں اشارہ ہؤا – ہم دیکھتے ہیں کہ یورپ میں ایک زمانے سے ساحروں اور ساحراؤں کو مارا جاتا تھا “کیونکہ قوم یہود کے اسرار و رموز منکشف ہونے لگے تھے”؛ انہوں نے یہ بات گرجاگھروں کے ذریعے سے منوا دی کہ سحر و جادو ایک غیر مذہبی اور غیر دینی عمل ہے؛ اور یوں انہوں نے ان رازوں کے افشاء کا سدّ باب کیا؛ اور ان مسائل کو اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ البتہ سحر و جادو کو غیر مذہبی کہنے اور اس بہانے ساحروں اور جادوگروں کو قتل کروانے کا یہ مطلب ہرگز یہ نہیں تھا کہ یہودی خود بھی سحر و جادو سے دستبردار ہو گئے تھے۔

ہیری پوٹر کی کہانی میں بروئے کار لائی جانے والی علامتی بہت عجیب و غریب ہیں۔ جیسا کہ کہا گیا اس کہانی میں ہیری پوٹر امریکہ کی علامت ہے اور ولڈمورٹ “آزادی کے دشمن” کی علامت ہے؛ ولڈ مورٹ اس قوت کی نمائندگی کرتا ہے جو یہودیوں کی آزادی چھیننا چاہتا تھا۔ ڈمبلڈور برطانیہ کی علامت ہے۔

* اس کہانی کی ایک تہہ دہریت و الحاد ہے

اس کہانی کی ایک بہت اہم تہہ یا عنصر الحاد اور خدا کی نفی یا دہریت ہے۔ یہ کتاب آج کے زمانے کے مختلف فکری دھاروں اور دھڑوں کا معجون اور عصارہ ہے۔ مسلم طلباء اس لئے اس کتاب کے مجموعے کو پڑھتے ہیں کہ وہ ان فکری دھاروں کو دیکھتے ہیں اور کتاب ان کے لئے جاذب نظر بنتی ہے۔ دہریت اور الحاد کا یہ سلسلہ اس کتاب میں جاری رہتا ہے اور یہ بالکل عیاں و نمایاں ہے۔

* امریکہ پرستی ہیری پوٹر کی کہانیوں کا مرکزی عنصر

اس کتاب کے مختلف حصوں میں ڈمبلڈور کہتا ہے کہ “ہماری امید ہیری پوٹر ہے، اور ہم نے کبھی بھی نہیں دیکھا ہے کہ اس نے خدا سے مدد مانگی ہو، اور جو بھی مدد و حمایت ہم دیکھتے ہیں، دوسروں اور حامیوں کی طرف سے ہے۔

کہانی کے آخر میں جہاں بھی “خدا” کا نام آتا ہے تو ہیری پوٹر کہتا ہے “آسمان کے خدا سے امید ہے”؛ جس کا ایک مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ بھی قدیم یورپیوں کی طرح کئی خداؤں کا قائل ہے جن میں ایک آسمان کا خدا ہے! اور یہ کہ سب کی امیدیں ہیری پوٹر سے ہیں اور ہیری پوٹر کی امید امریکہ سے – یا اپنی ذات سے – ہے؛ اور اگر کوئی خدا ہے بھی تو اس تک پہنچنے کا راستہ ہیری پوٹر سے گذرتا ہے اور وہی خدا تک پہنچنے کا درواز ہے۔ گویا کتاب کے لکھاریوں نے خدا تک پہنچنے کے لئے ایک فلٹر رکھا ہے، شاید اسلامی دنیا میں اس کو امریکی اسلام کی ترجمان قرار دیا جا سکے جس کے پیروکار کہتے ہیں کہ صرف ایمان ہماری طرف سے ہے، اور اس تک پہنچنے کے لئے کوشش کرتے ہیں۔

کہانی کے آخر میں جہاں بھی “خدا” کا نام آتا ہے تو ہیری پوٹر کہتا ہے “آسمان کے خدا سے امید ہے”؛ جس کا ایک مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ بھی قدیم یورپیوں کی طرح کئی خداؤں کا قائل ہے جن میں ایک آسمان کا خدا ہے! اور یہ کہ سب کی امیدیں ہیری پوٹر سے ہیں اور ہیری پوٹر کی امید امریکہ سے – یا اپنی ذات سے – ہے؛ اور اگر کوئی خدا ہے بھی تو اس تک پہنچنے کا راستہ ہیری پوٹر سے گذرتا ہے اور وہی خدا تک پہنچنے کا درواز ہے۔ گویا کتاب کے لکھاریوں نے خدا تک پہنچنے کے لئے ایک فلٹر رکھا ہے، شاید اسلامی دنیا میں اس کو امریکی اسلام کی ترجمان قرار دیا جا سکے جس کے پیروکار کہتے ہیں کہ صرف ایمان ہماری طرف سے ہے، اور اس تک پہنچنے کے لئے کوشش کرتے ہیں۔ اور ان کے خیال میں ہر خیر اور بھلائی تک پہنچنے کے لئے امریکی چھاؤنی سے گذرنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ “ہمیں ما وراء تک پہنچنا چاہئے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ ماوراء الطبیعی [یا ما بعد الطبیعی یا ما فوق الفطرت) اور ان کا مذکورہ آسمانی، انفرادی یا یا اجتماعی؟

ان دنوں دنیا بھر – اور خاص کر اسلامی دنیا – میں جدید روحانیتوں اور جدید تصوف کی مختلف اشکال پر بحث و مباحثوں کا سلسلہ جاری ہے، اور دلچسپ امر یہ ہے کہ ان تفکرات کی جڑیں بھی مذکورہ افکار میں پیوست ہیں۔ کہانی کے آخر میں فرد فرد کے مقابلے میں کھڑا ہو جاتا ہے، اور فرد اجتماع کے سامنے کھڑا نہیں ہوتا۔

ہیری پوٹر میں بروئے کار لانے والے جادو کے مختلف نام

سبز رنگ کا استعمال، اس لئے کے مسلمانوں کے ہاں اس رنگ کی حرمت ٹوٹ جائے

کہانی میں ہیری پوٹر ایک ما فوق الفطرت طاقت کا مالک ہے، اور اس سلسلے میں کہنا چاہئے کہ اس کی طاقت کا تعلق ذہن اور ارتکاز (Concentration) سے تعلق رکھتی ہے اور طاقت کے ان دو ذرائع کی جڑیں بھی یہودی مذہب میں ملتی ہیں۔

ہیری پوٹر کے نام پر تحریر شدہ کتب میں کئی جگہ “سبز رنگ” دکھائی دیتا ہے اور فلم کے آخر میں بھی ولڈ مورٹ – جو کہانی میں ہیری پوٹر کا دشمن اور “شر” کا ترجمان ہے – سبز رنگ استعمال کرتا ہے؛ سبز رنگ ہم مسلمانوں کے ہاں مقدس ہے؛ تو سوال یہ ہے کہ اس سبز رنگ کا کیا مفہوم ہو سکتا ہے؟ اگر سبز رنگ کا تقدس ختم ہوجائے تو اس سے کیا مشکل پیش آ سکتی ہے؟ اور ہم دیکھتے ہیں کہ ہیری پوٹر کی کہانی میں کئی مرتبہ سبز رنگ کو نذر آتش کیا جاتا ہے، جس کا ضمنی مقصد اسلامی مقدسات پر مغربی یلغار کے لئے راہ ہموار کرنا ہے گوکہ کئی مسلمان کہلوانے والے اس راہ میں ان کا ہاتھ بٹاتے ہیں اور فتوابازیوں کے ذریعے اسلامی مقدسات کی توہین کرتے یا انہیں منہدم کر دیتے ہیں!

اس کتاب میں رنگوں کی آمیزش بھی خاص ہے۔ سرخ رنگ ہتھیار ڈالنے کی علامت اور سبز رنگ “جادوئے مرگ” کی علامت ہے، سبز رنگ اس کہانی میں “شر” کی نمائندگی کرتا ہے اور ولڈمورٹ کی تنظیم کا رنگ ہے، وہ وہی ولڈ مورٹ جو ہیری پوٹر کے ہاتھوں مارا جاتا ہے۔

————————————————-

انٹرویو از: حجت الاسلام و المسلمین امیر‌عباس عبداللٰہی، مؤرخ، یہودی امور کے ماہر و تجزیہ کار

انٹرویو کا اہتمام از: مصطفی وثوق کیا، فارس خبر رسان ایجنسی کے رکن ادارتی ٹیم

ترجمہ فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242