اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
بدھ

12 اپریل 2023

8:11:33 AM
1357669

حضرت علی علیہ السلام کی ایمانی شخصیت

امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گذار، سب سے زیادہ نماز روزہ کرنے والے تھے۔ آپ ہی سے لوگ نماز شب کی تعلیم لیتے تھے۔ آپ مسلسل دعاؤں سے وابستہ رہنے والے اور نوافل قائم کرنے والے تھے۔ کسی ایسے شخص کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا جو اوراد و اذکار کا اتنا پابند ہو کہ صفین کے میدان جنگ میں انتہائی خوفناک جنگ کی کالی رات ( لیلۃ الہریر ) میں مصلائے عبادت بچھا دے اور اس پر کھڑے ہو کر بڑے اطمینان سے نماز ادا کرے جب کہ تیر آپ کے سامنے آ آ کر گر رہے ہوں

بقلم سید حمید الحسن زیدی

مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی حیات بابرکت کے اس صفحہ میں انسانیت کو معنویت کی جانب ترغیب دلانے اور آنے والی نسلوں کے سامنے آپ کی عظیم شخصیت کی ایک بلند مرتبہ خوبصورت تصویر کی پیش کی گئی ہے جو تمام صحابہ پر مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی افضلیت اور برتری کی اہم ترین دستاویز ہے۔
آپ کےایمان کاسب سے زیادہ محکم اور مضبوط ہونا بلکہ آپ کا کل ایمان ہونا آپ کا وہ عظیم امتیاز ہے جس میں کوئی دوسرا آپ کی برابری کا ہرگز تصور بھی نہیں کر سکتا۔ آپ کے ایمان کی یہ قوت اور مضبوطی مختلف مواقع پر مجسم شکل میں نمایاں طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ خداوند عالم کے اس قول ( تراهم رکعاً سجداً )انہیں دیکھوگے کہ وہ رکوع اور سجدے کے عالم میں ہیں،(۱) کی تفسیر میں وارد ہوا ہے کہ یہ حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں نازل ہوا ہے۔ (۲)
اس سلسلے میں آپ فرماتے ہیں :
صلیت مع رسول اللہ قبل الناس سبع سنین و انا اول من صلیٰ معہ
میں اللہ کے رسولؐ کے ساتھ لوگوں کے نماز پڑھنے سے سات سال پہلے سے ہی ان کے ساتھ نماز پڑھتا تھا اور میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی ہے۔(۳)
اسی طرح آپ فرماتے ہیں: _
ما اعرف احداً من ھذہٖ الامۃ عبد اللہ بعد نبینا غیری(۴)_
میں اس امت میں اپنے علاوہ کسی اور کو نہیں جانتا جس نے رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب سے پہلے اللہ کی عبادت کی ہو۔(۵)
آپ فرماتے ہیں:
اسلمت قبل اسلام الناس و صلیت قبل صلاتہم
میں لوگوں کے اسلام لانے سے پہلے ہی مذہب اسلام پر تھا اور لوگوں کے نماز پڑھنے سے پہلے ہی نماز پڑھتا تھا۔(۶)
امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گذار، سب سے زیادہ نماز روزہ کرنے والے تھے۔ آپ ہی سے لوگ نماز شب کی تعلیم لیتے تھے۔ آپ مسلسل دعاؤں سے وابستہ رہنے والے اور نوافل قائم کرنے والے تھے۔ کسی ایسے شخص کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا جو اوراد و اذکار کا اتنا پابند ہو کہ صفین کے میدان جنگ میں انتہائی خوفناک جنگ کی کالی رات ( لیلۃ الہریر ) میں مصلائے عبادت بچھا دے اور اس پر کھڑے ہو کر بڑے اطمینان سے نماز ادا کرے جب کہ تیر آپ کے سامنے آ آ کر گر رہے ہوں اور داہنے اور بائیں دونوں کنپٹیوں کے پاس سے گذر رہے ہوں لیکن آپ کو تیروں کی کوئی پرواہ نہ ہو اور وہ اپنی جگہ سے نہ ہٹیں جب تک پورا وظیفۂ عبادت مکمل نہ ہو جائے۔ شاید تم کسی ایسے شخص کا تصور بھی نہ کر سکو جس کی پیشانی پر سجدوں کی بنا پر اونٹ کے ٹخنوں کی طرح بڑے بڑے گھٹے ہوں۔ (۷)
حضرت امام زین العابدین علیہ السلام سے جو عبادت کی سب سے آخری منزل پر فائز تھے، دریافت کیا گیا: آپ کی عبادت اور آپ کے جد کی عبادت میں کیا نسبت ہے؟
آپ نے فرمایا:
عبادتی من عبادۃ جدی کعبادۃ جدی من عبادۃ رسول اللہ
میرے جد کے مقابلے میں میری عبادت بالکل وہی ہے جو رسول اسلامؐ کی عبادت کے مقابلے میں میرے جد کی عبادت تھی۔(۸)
اسی طرح اگر عبادت کے علاوہ آپ شخصیت کے دیگر ایمانی پہلوؤں کاجائزہ لیا جائے تو آپ کی شخصیت پاکیزگی، تقدس اور اخلاق الٰہی کا ایک کوہ گراں نظر ائے گی ۔
آپ قرآن مجید کی وہ مجسم اعلیٰ مثال ہیں جو صداقتوں کے نمونے کے طور پر پیش کی گئی ہے۔ خداوند عالم نے فرمایا ہے:
"والذین آمنوا باللہ و رسلہ اولٰئک ھم الصدیقون"
وہ لوگ جو اللہ اور ا س کے رسول پر ایمان لائے وہی صدیقین (سچے) ہیں۔(۹)
یہ آیۂ کریمہ احمد ابن حنبل کی روایت کے مطابق حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نازل ہوئی ہے۔(۱۰)
اس کے علاوہ بہت سی ایسی آیات کریمہ موجود ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام ایمان کا ایک زندہ نمونہ اور مجسم آئینہ ہیں۔ خداوند عالم کا ارشاد ہے:
اجعلتم سقایۃ الحاج و عمارۃ المسجد الحرام کمن آمن باللہ والیوم الاخر و جاھد فی سبیل اللہ لا یستوون عند اللہ لا یہدی القوم الظالمین
کیا حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد الحرام کی تعمیر اور ترقی کی دیکھ بھال کر نے والا اس شخص کی مانند ہو سکتا ہے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان لایا، اللہ کی راہ میں جہاد کیا یہ ہرگز خداوند عالم کے نزدیک برابر نہیں ہو سکتے اور خدا ظالموں کی ہدایت نہیں کرتا۔(۱۱)
یہ آیۂ کریمہ اور اس کے بعد کی آیۂ کریمہ حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نازل ہوئی ہے جب طلحہ ابن ابی شیبہ اور عباس ایک دوسرے پر فخر و مباہات جتا رہے تھے۔ طلحہ نے کہا: میں خانۂ کعبہ کا زیادہ حقدار ہوں اس لئے کہ اس کی کلید میرے ہاتھوں میں ہے۔ عباس نے کہا کہ میں زیادہ حقدار ہوں اس لئے کہ میرے پاس حاجیوں کو پانی پلانے کی ذمہ داری ہے اور میں اسے ادا کر رہا ہوں۔ یہ سن کر حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:
"انا اول الناس ایمانا و اکثرهم جہاداً۔
میں ایمان کے اعتبار سے سب سے مقدم اور پہلا انسان ہوں اور میں نے جہاد کے میدان میں سب سے زیادہ ثابت قدم رہ کر کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں۔ یہیں پر خداوند عالم نے ان دونوں پر حضرت علی علیہ السلام کی افضلیت اور برتری ثابت کرنے کے لئے مذکورہ بالا آیۂ کریمہ نازل فرمائی۔(۱۲)
خداوند عالم نے ارشاد فرمایا:
افمن کان مومنا کمن کان فاسقاً لا یستوؤن۔
کیا مومن اور فاسق برابر ہو سکتے ہیں۔ ہرگز برابر نہیں ہو سکتے۔ (۱۳)
اس آیۂ کریمہ میں مومن حضرت علی علیہ السلام اور فاسق ولید کو قرار دیا گیا ہے۔(۱۴)اس آیۂ کریمہ کے ذریعہ قرآن کریم نے مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی ذات میں ایمان کے اعلیٰ نمونے پیش کئے ہیں۔
" و الواالارحام بعضہم اولیٰ ببعض فی کتاب اللہ من المومنین والمہاجرین
اور مومنین و مہاجرین میں سے قرابت دار ایک دوسرے پر اولویت اور فوقیت رکھتے ہیں۔ (۱۵)
مفسرین کی ایک جماعت کا نظریہ ہے کہ یہ آیۂ کریمہ حضرت علی علیہ السلام پر مکمل طور پر صادق آتی ہے اس لئے کہ آپ مہاجر اور ارحام (قریبی عزیزوں) میں سے تھے۔ (۱۶)
جیسا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمام مسلمانوں کے سامنے بار بار بیان کیا کہ اسلام اور رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت نیز آپ کی تعلیمات کے لئے حضرت علی علیہ السلام کس درجہ تسلیم و رضا اور ایثار و فداکاری کا جذبہ رکھتے تھے اور اسلام میں سبقت کے علاوہ اس کی راہ میں قربانیوں کی کس منزل پر فائز ہیں-
اپ ایک ایسی مضبوط و توانا شخصیت کے مالک ہیں جو اپنی قوت ایمانی کی بنا پر کسی بھی طرح کی مشکلات سے دوچار ہونے کی صورت میں انہیں حل کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔
جناب ابوذرؒ سے روایت ہے کہ آپ نے بیان کیا ہم رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دریافت کیا کہ آپ کے اصحاب میں آپ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کون شخص ہے جو اگر ہمیں حکم دے تو ہمیں اس کا ساتھ دینا چاہئے چاہے اس پر عمل کرنا ہمارے لئے سخت ہی کیوں نہ ہو۔
آپ نے فرمایا: حضرت علی علیہ السلام ۔
وہ اسلام اورتسلیم و رضا میں تم سب پر سبقت رکھتے ہیں۔ (۱۷)
حضرت علی علیہ السلام کے ایمان کے استحکام اور مضبوطی کے سلسلے میں فی الحال مذکورہ دلائل پر ہی اکتفا کرتے ہیں جو اس سلسلے میں آپ کے تمام اصحاب سے بہتر ہونے کی گواہی دیتے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ الفتح : ۲۹
۲۔ شواھد التنزیل ۲: ۱۸۳ ، و تفسیر الخازن و فی ھامشہ النسفی ۴: ۱۱۳، و تفسیر الکاشف ۳: ۴۶۹، و روح المعانی ۱۶: ۱۱۷
۳۔ تذکرۃ الخواص : ۶۳۔
۴۔ خصائص امیر المومنین للنسائی : ۴۶
۵۔ خصائص امیر المومنین للنسائی : ۴۶
۶۔ شرح نھج البلاغہ ۱: ۱۰
۷۔ شرح نھج البلاغہ لابن ابی الحدید ۱: ۲۷
۸۔ شرح نھج البلاغہ ۱:۹
۹۔ الحدید :۹
۱۰۔ انہوں نے اس کی روایت کتاب الفضائل من فضائل علی علیہ السلام فی حدیث ۱۵۴ و ۳۳۹ و منھاج السنۃ علی ما فی تعلیقۃ شواھد التنزیل ۲: ۲۲۴ میں کی ہے۔اسی کے بارے میں حسکانی نے بھی متعدد اسناد کے ساتھ روایت کی ہے کہ پیغمبر اسلامؐ نے فرمایا ہے( و الصدیقون ثلاثۃ: حبیب النجار مومن آل یاسین ، و حزقیل مومن آل فرعون ، و علی بن ابی طالب الثالث أفضلھم ) اور یہی روایت صواعق محرقہ میں بھی ہے۔: ۱۲۳، والتفسیر الکبیر ۲۷: ۵۷، و ذخائر العقبی : ۵۶ ، والریاض النضرۃ ۲: ۱۵۳، و فیض القدیر ۴: ۱۳۷ ، والدر المنثور ۵: ۲۶۲
۱۱۔ توبہ؍۱۹
۱۲۔ تفسیر ابن کثیر ۲: ۲۴۱ و تفسیر الطبری ۱۰: ۶۸ ، و جامع الأصول ۹: ۴۷۷، واتفسیر الکبیر ۱۶: ۱۰، و أسباب النزول للواحدی ۱۳۹ ، الدر المنثور ۳: ۳۱۸ ، ۳۱۹
۱۳۔ سجدۃ : ۱۸
۱۴۔ احزاب؍۶
۱۵۔ احزاب؍
۱۶۔ رواہ ابن مردویۃ فی کتاب المناقب ، و نقلہ فی احقاق الحق ۳: ۴۱۹ ، عن الترمذی فی مناقب المرتضوی : ۶۲
۱۷۔ علل الحدیث لابن أبی حاتم الرازی : ح ۲۶۶۴، مناقب المرتضوی للترمذی : ۹۵، و روی فی کنز العمال ۱۳: ۱۲۲ ، ح ۳۶۳۹۲ عن ابن عباس ، قال عمر بن الخطاب : قال رسول اللہؐ: ( أنت یا علی أول المئومنین ایماناً و أولھم اسلاماً)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242