سپریم کورٹ ایک مسلمان شخص کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی جس نے الزام لگایا ہے کہ 4 جولائی 2021ء کے روز جب وہ نوائیڈا سے علی گڑھ کے سفر کے لئے کار میں سوار ہوا تھا تب مجرموں کی ایک ’اسکور ڈرائیور ٹولی‘ نے اس کے ساتھ بد سلوکی اور مارپیٹ کی تھی اور پولیس اس نفرت انگیز جرم شکایت درج کرنے کی بھی زحمت نہیں کررہی ہے۔ مذکورہ بنچ نے اترپریش حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) کے ایم نٹراج کو بتایا کہ آج کل نفرت انگیز تقریروں کے اردگرد اتفاق رائے بڑھ رہی ہے، اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا اور یہ ریاست کا بنیادی فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو ایسے جرائم سے بچائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی فرد پولیس کے پاس آتا ہے اور کہہ رہا ہے کہ اس نے ٹوپی پہنی تھی اور میری داڑھی پکڑ کر کھینچی گئی اور مذہب کے نام پر بدسلوکی کی گئی ہے اور اب تک مقدمہ درج نہیں ہوا ہے تو پھر یہ ایک مسئلہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
242