27 دسمبر 2025 - 09:21
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں دو قرآنی نکات

اس دن کی امید کے ساتھ، جب بنی نوع انسان کے مصلح اور موعودِ عالم حضرت مہدی (علیہ السلام) ظہور فرمائیں گے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے تعاون سے ناانصافی اور ظلم سے بھری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، آمین یا رب العالمین۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اوالو العزم پیغمبر، رسول رحمت و مہربانی، کلمۃ اللہ، [1] حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی ولادت با سعادت پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے یاد دہانی کرائی جاتی ہے کہ قرآن مجید کی بہت سی آیات حضرت عیسیٰ اور مریم بنت عمران (علیہما السلام) کے لئے مختص ہیں۔ مثال کے طور پر، میں حبداروں کی توجہ لفظ "عیسیٰ" کی طرف مبذول کراتا ہوں جو قرآن میں 25 بار آیا ہے، "مسیح" جس کا ذکر 13 بار آیا ہے، اور "مریم" وہ واحد خاتون ہیں جن کا نام قرآن میں آیا ہے اور 34 بار دہرایا گیا ہے، مزید معلومات کے لئے مصادر سے رجوع کریں۔ میں اس مختصر تحریر میں صرف دو صورتوں کا تذکرہ کروں گا۔

1- حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ـ جو صاحب شریعت پیغمبروں میں سے ہیں ـ اور قرآن کے مطابق "قول الحق" [2] تھے، ـ نے اللہ کے اذن سے، اپنی پیدائش کے ساتھ ہی اپنے مشن کا آغاز کیا تا کہ اپنی عظیم والدہ سیدہ مریم (سلام اللہ علیہا) کی عفت و پاکدامنی کو ثابت کر دیں؛ جو اپنے زمانے کی عورتوں کی سیدہ تھیں۔ اپنے آپ کو "عبد اللہ" (اللہ کا بندہ) اور ایک ایسے نبی کے طور پر متعارف کروایا جو آسمانی کتاب "انجیل" کے مالک ہیں، خیر و برکت کا سرچشمہ ہیں اور جنہیں اپنی ماں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اس نے بکواس کرنے والے الزام تراشوں کو دنگ اور مبہوت کردیا۔ جبکہ ان کے ذہن میں بھی یہ بات نہیں آ سکتی تھی کہ ایک نوزائیدہ بچہ اس انداز سے کلام کرے گا کہ:

"قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا * وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنْتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا * وَبَرًّا بِوَالِدَتِي وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّارًا شَقِيًّا؛

تب اس [مریم] نے اس [عیسی] کی طرف اشارہ کیا۔ بولے: ہم گہوارے والے بچے سے کیسے بات کریں * کہا بے شک میں "اللہ کا بندہ" ہوں، مجھے اس نے "کتاب" دی ہے اور مجھے "نبی" بنایا ہے * اور مجھے با برکت بنایا ہے جہاں کہیں بھی میں ہوں، اور مجھے "نماز" اور "زکوٰۃ" کی وصیت کی ہے جب تک کہ میں زندہ ہوں * اور اپنی ماں کے ساتھ نیکی کرنے والا، اور مجھے "سرکش" "بدبخت" نہیں بنایا۔" [3]

یہ موجَز و مختصر اور معجزانہ کلام نہ صرف آپؑ کے زمانے کے بنی اسرائیل کے طعنوں اور اہانتوں کا فیصلہ کن اور دندان شکن جواب تھا بلکہ آنے والی نسلوں کے لئے ہدایت اور سعادت کا راستہ بھی اچھی طرح واضح کر دیا۔، تاکہ وہ اپنے حق کے راستے اور مشن کو دنیا کے جابروں اور شقیوں کے باطل راستے سے الگ کر دیں؛ اور ہرگز یہ تصور نہ کریں کہ آج کی دنیا پر مسلط سفاک ظالم حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پیرکاور ہیں، بلکہ ان کے بدصورت، دھوکے باز اور مکار چہروں  سے نقاب اتار کر ٹرمپ جیسے خونخواروں اور جلادوں سے ـ ڈھٹائی کے ساتھ یہ کہنے ـ کی جرات سلب کر دیں کہ "میں عیسائی ہوں اور اللہ کا مأمور ہوں۔"

2- حضرت عیسی (علیہ و علیٰ نبینا آلاف التحیۃ و الثّناء) کا ایک مشن، پچھلے انبیاء بالخصوص موسیٰ (علیہ السلام) اور تورات کی تصدیق کرنا تھی۔ اس مشن کا رخ ماضی کی سمت تھا۔ اس سے زیادہ اہم مشن، مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے، یہ تھا کہ آپؑ نے اپنے پیروکاروں پر حجت تمام کر دی اور آخری زمانے کے پیغمبر کی نبوت و رسالت کی بشارت دی، جن کا اسم مبارک آسمانوں میں  "احمد" اور زمین پر "محمد" ہے۔ البتہ بعد میں عیسائیوں کے ایک گروہ نے اس حکم کو دل و جان سے مان لیا اور دوسرے گروہ نے دانستہ یا نادانستہ الگ راستہ اختیار کیا اور ہر ایک کا حساب اللہ کے پاس ہے جو سب سے زیادہ جاننے والا اور سب سے زیادہ قادر ہے۔

"وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ فَلَمَّا جَاءَهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَذَا سِحْرٌ مُبِينٌ؛ [4]

اور جب عیسٰی بن مریم نے کہا: اے بنی اسرائیل! بے شک میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں (اور) تورات ـ جو میرے سامنے ہے ـ کا تصدیق کرنے والا ہوں نیز ایک رسول کی خوشخبری دینے والا ہوں جو میرے بعد آئیں گے جن کا نام [میری کتاب انجیل میں] احمد ہے، پس جب وہ واضح دلیلیں لے کر ان کے پاس آگئے تو کہنے لگے یہ تو صریح جادو ہے۔"

اس دن کی امید کے ساتھ، جب بنی نوع انسان کے مصلح اور موعودِ عالم حضرت مہدی (علیہ السلام) ظہور فرمائیں گے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے تعاون سے ناانصافی اور ظلم سے بھری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، آمین یا رب العالمین۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر: ڈاکٹر سید محمد حسینی، تہران یونیورسٹی کے پروفیسر اور فیکلٹی ممبر

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110


[1]۔ "إِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ؛ [یاد کرو] جب فرشتوں نے کہا اے مریم! اللہ تجھ کو اپنی طرف کے ایک "کلمے" کی بشارت دیتا ہے، جس کا نام مسیح عیسٰی بن مریم ہوگا، دنیا اور آخرت میں آبرو اور مرتبے والا اور اللہ کے مقربین میں سے ہوگا۔" (سورہ آل عمران، آیت 45)

[2]۔ "ذَلِكَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِي فِيهِ يَمْتَرُونَ؛ یہ عیسٰی بن مریم [کا قصہ] ہے، [وہی] سچی بات جس میں وہ شک کرتے ہیں۔" (سورہ مریم، آیت 34)

[3]۔ سورہ مریم، آیات 29 تا 32۔

[4]۔ سورہ صف، آیت 6۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha