بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || برطانیہ تقریباً ڈیڑھ دہائی سے آبدوز سے لانچ کئے جانے والے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ نہیں کر سکا ہے، لیکن اس کے باوجود اس کو اب بھی یقین ہے کہ وہ سب سے بڑے اسٹراٹیجک ہتھیاروں کے مالک ملک روس کا مقابلہ کر سکتا ہے!

زوال پذیر برطانوی بحریہ اور چین و روس کے خلاف بحری برتری کا وہم
مضبوط بحری طاقت سے موجودہ زوال تک:
تاریخ میں، ایک زمانہ تھا جب برطانوی بحریہ دنیا کی سب سے طاقتور بحری قوت تھی جس نے وسیع علاقوں پر قبضہ کیا۔ تاہم، اپنی سلطنت کے سکڑنے کے ساتھ، برطانیہ کی بحری طاقت بھی پھیکی پڑ گئی۔

بحرانی حالت:
• آج برطانیہ کی بحریہ اپنی عظمت رفتہ کے سائے تک بھی نہيں پہنچ پا رہی ہے۔
• اس کے جنگی جہازوں کی تعداد اور معیار دونوں میں شدید کمی آئی ہے۔
• بحریہ میں ایڈمرلز کی تعداد اصل جہازوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
• بیشتر جنگی جہاز فرسودہ ہیں اور ان کی حالت خراب ہے۔

ایٹمی اثاثوں میں خامیاں:
• برطانیہ کی ایٹمی طاقت کا دارومدار UGM-133 Trident II میزائل سے لیس Vanguard کلاس کے آبدوزوں پر ہے۔
• یہ آبدوز طویل عرصے سے کامیاب میزائل تجربے سے محروم ہیں۔ فروری 2024 میں HMS Vanguard سے کیا گیا میزائل تجربہ یکسر ناکام رہا۔
• یہ Trident II میزائل کا لگاتار دوسرا ناکام تجربہ تھا۔ برطانیہ کا آخری کامیاب تجربہ 2012 میں ہؤا تھا۔
• ماہرین کا خیال ہے کہ برطانیہ اب ایک مؤثر ایٹمی آبدوز پروگرام چلانے کے قابل نہیں رہا۔

خُود فَریبی (Self-deception) اور خطرناک رویے:
• ایسے بحران کے باوجود، برطانیہ خود کو ایک عالمی بحری طاقت سمجھتا ہے!
• وہ چین اور روس جیسی بڑی طاقتوں کے خلاف جارحانہ بیانات دیتا رہتا ہے اور لگتا ہے کہ آجبھی انیسویں صدی کا زمانہ ہے!
• برطانوی حکومت مسلسل کہتی ہے کہ اس کے ایٹمی ہتھیار قابل اعتماد ہیں، لیکن حالیہ ناکامیاں اس دعوے کے برعکس ہیں۔

خلاصہ:
برطانیہ کی بحریہ اپنی سابقہ طاقت کھو چکی ہے اور اس کے ایٹمی اثاثوں میں بھی سنگین خامیاں ہیں۔ تاہم، برطانیہ ان حقائق کو تسلیم کرنے کے بجائے ـ ہنوز ـ اپنی [کھوئی ہوئی پرانی] طاقت کے وہم میں جی رہا ہے اور بین الاقوامی تنازعات میں الجھنے کا خطرہ مول لے رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ