18 دسمبر 2025 - 08:32
مآخذ: ابنا
امام خمینی اتحاد کے علمبردار تھے، اگر مسلمان متحد ہو جائیں تو کوئی طاقت انہیں کمزور نہیں کر سکتی:ایرانی صدر

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے پہلے عالمی امام خمینیؒ ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ بارہا خبردار کیا کرتے تھے کہ اگر عوام حکمرانوں سے روگردانی کر لے تو نہ انقلاب باقی رہے گا اور نہ ہی دین و مذہب کی روح زندہ رہ سکے گی۔ ان

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے پہلے عالمی امام خمینیؒ ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ بارہا خبردار کیا کرتے تھے کہ اگر عوام حکمرانوں سے روگردانی کر لے تو نہ انقلاب باقی رہے گا اور نہ ہی دین و مذہب کی روح زندہ رہ سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج امام خمینیؒ کی یاد منانے کے ساتھ ساتھ ان کی انہی تعلیمات پر عمل کرنے کی بھاری ذمہ داری ہم سب کے کندھوں پر ہے۔

ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ اہلِ علم و دانش کی موجودگی میں امام خمینیؒ کے بارے میں گفتگو کرنا آسان نہیں، کیونکہ انسان ان کے راستے اور ذمہ داری کی سنگینی کو شدت سے محسوس کرتا ہے۔ انہوں نے امام خمینیؒ کے طرزِ عمل کو حضرت علیؑ کی وصیت کے عین مطابق قرار دیتے ہوئے کہا کہ امامؒ نے قدم بہ قدم ان تعلیمات پر عملی طور پر عمل کیا۔

صدرِ مملکت کے مطابق امام خمینیؒ دنیا طلبی سے مکمل طور پر بے نیاز تھے۔ نہ وہ دنیا کے پیچھے گئے اور نہ ہی دنیا کی کسی چیز کے چھن جانے پر افسوس کیا۔ یہی دنیا سے بے رغبتی انہیں حق گوئی، ظلم کے خلاف کھڑے ہونے اور مظلوموں کی حمایت کی طاقت عطا کرتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ استکبار اور ظلم کے خلاف پوری قوت سے کھڑے رہے اور ان کی سیرت کا واضح پیغام یہ تھا کہ ظالم کے سامنے سر نہیں جھکانا چاہیے۔ امامؒ کا دل خاص طور پر محروموں اور مظلوموں کے ساتھ جڑا ہوا تھا اور ان کی زندگی میں حضرت علیؑ کے فرمان “ظالم کا دشمن اور مظلوم کا مددگار بنو” کی عملی تصویر دیکھی جا سکتی تھی۔

ڈاکٹر پزشکیان نے امام خمینیؒ کی تقویٰ، نظم و ضبط اور وحدت پر زور دینے والی شخصیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امامؒ کی زندگی انتہائی منظم تھی اور وہ امت کے درمیان اتحاد اور انسجام کے علمبردار تھے۔ انہوں نے بسیج کے تصور کو بھی عوامی شمولیت کی علامت قرار دیا اور کہا کہ امامؒ کسی کو الگ نہیں کرتے تھے بلکہ پورے معاشرے کو میدان میں آنے کی دعوت دیتے تھے۔

صدر نے امتِ مسلمہ میں تفرقے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلمان متحد ہو جائیں تو کوئی طاقت انہیں کمزور نہیں کر سکتی۔ ان کے بقول غزہ میں ہونے والے مظالم بھی مسلم دنیا کے انتشار اور اتحاد کے فقدان کا نتیجہ ہیں، جبکہ دنیا انسانی حقوق کے دعوے کر کے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تقویٰ کا حقیقی مفہوم درست سوچ اور اس پر خلوص کے ساتھ عمل ہے، اور اگر مسلمان فیصلوں اور عمل میں غلطی سے بچ جائیں تو ان کی حالت بدل سکتی ہے۔ اختلافات کی جڑ خود غرضی، انا اور ذاتی مفادات ہیں، جبکہ خدمتِ خلق میں کوئی جھگڑا نہیں ہوتا۔

آخر میں ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ بیرونی دباؤ، پابندیاں اور سازشیں اس لیے ہیں تاکہ مسلمان متحد نہ ہو سکیں، مگر کامیابی کا واحد راستہ وحدت، عوام پر اعتماد اور مظلوموں و محروموں کو محور بنانا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر ہم واقعی امام خمینیؒ کے راستے پر چلیں تو مشکلات پر قابو پایا جا سکتا ہے، لیکن اختلاف اور انا ہمیں پیچھے دھکیل دیتی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha