اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، رہبرِ انقلاب اسلامی ایران کے بنگلہ دیش میں نمائندے حجۃ الاسلام سید مهدی علی زادہ موسوی نے کہا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا حماسی اور تہذیبی ورثہ جنوبی ایشیا خصوصاً بنگلہ دیش کی اسلامی فکری اور سماجی شناخت کو نئی شکل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی لاکھوں خواتین روحانی، فکری اور سماجی کمالات کے لیے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت کو نمونۂ عمل بنانے کے لیے آمادہ ہیں۔
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت اور شہادت کے ایام کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاطمی حماسہ کو صرف جذباتی کہانی یا فرقہ وارانہ دائرے میں محدود نہیں کرنا چاہیے بلکہ یہ اسلامی تاریخ کا ایک ایسا تہذیبی موڑ ہے جو امت کے فکری سفر کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے فاطمہؑ سے پہلے اور فاطمہؑ کے بعد۔
انہوں نے کہا:“رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد اسلامی معاشرہ شدید فکری و سیاسی انحراف کے خطرے سے دوچار تھا، لیکن حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شجاعانہ اور واضح موقف نے اسلام کی اصل شناخت اور تہذیبی بنیاد کو محفوظ رکھا۔”
حجۃ الاسلام موسوی نے احادیثِ نبویہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا مقام اس قدر بلند ہے کہ ارشاد ہوا:“فاطمہ میرے وجود کا حصہ ہے” اور“جس نے فاطمہؑ کو راضی کیا اس نے مجھے راضی کیا”۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے کردار کو مبہم کرنے کی بارہا کوششیں کی گئیں، مگر یہی کوششیں اس حقیقت کو مزید نمایاں کرنے کا سبب بنیں اور محققین نے مزید باریک بینی سے واقعات کو روشن کیا۔
انہوں نے کہا کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے خطبات، استدلال اور غیر متزلزل موقف نے اسلامی تہذیب کی اصل بنیادوں کی حفاظت کی۔ ان کے مطابق:“اگر فاطمی کردار کو صحیح طور پر نہ سمجھا جائے تو اسلامی تہذیب کا کوئی بھی تجزیہ مکمل نہیں ہو سکتا۔”
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا ہمیشہ سے اہل بیت علیہم السلام کی محبت اور علمی روایت کا مرکز رہا ہے، اور بنگلہ دیش فاطمی فکر کی احیاء کے لیے انتہائی زرخیز ماحول رکھتا ہے — ایک نوجوان آبادی، مذہبی ذوق اور بڑھتی ہوئی علمی فضا۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی خواتین یونیورسٹیوں، سائنسی اداروں اور سماجی میدانوں میں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں، اور وہ ایک ایسی شخصیت کو رول ماڈل بنانا چاہتی ہیں جو عقلانیت، روحانیت، انسانی وقار اور سماجی فعال کردار کو یکجا کرتی ہو۔
“حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا کردار بنگلہ دیش کی مسلم خواتین کے مستقبل کے لیے بہترین نمونہ ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا کو مستقبل کی تعمیر کے لیے دوبارہ اصیل معیاروں کی طرف لوٹنا ہوگا:“فاطمی منطق وہ معیار ہے جس سے اسلام کی صحیح راہ پہچانی جاتی ہے۔ جہاں یہ معیار زندہ ہو، وہاں اسلامی تہذیب پھلتی پھولتی ہے۔ آج خصوصاً برصغیر کو اس تہذیبی حقیقت کی نئی شناخت کی ضرورت ہے۔”
آپ کا تبصرہ