اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، چیئرمین مجلس وحدت مسلمین و وائس چیئرمین تحریک تحفظ آئین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پشاور میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پاکستان کی تاریخ کے حساس ترین دور سے گزر رہے ہیں۔ ایک 1971 کا وقت تھا جب 1970 کے الیکشن ہوئے، دسمبر میں الیکشن مکمل ہوئے لیکن ایک سال تک پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔
8 فروری 2024 کو عوام کے مینڈیٹ کو دنوں میں روند دیا گیا، اور پھر غاصبوں، چوروں، ڈاکوؤں اور رہزنوں کو عوام پر مسلط کر دیا گیا۔ یہ بوکھلائے ہوئے لوگ، یہ سیمی ویڈیوز بنانے والے لوگ، جنہوں نے پریس کانفرنس کی، ان کے چہرے پر بوکھلاہٹ لکھی ہوئی تھی۔ ان کا ایک ایک جملہ بول رہا تھا کہ یہ اندر سے ٹوٹے ہوئے لوگ ہیں۔ یہ سارے ذہنی مریض ہیں۔ ان کا اٹھنا بیٹھنا بتاتا ہے کہ یہ ذہنی مریض ہیں۔ ہماری جدوجہد اس وقت اصلاحات کی جدوجہد ہے۔
خان صاحب چاہتے ہیں کہ اس ملک میں رول آف لا ہو، قانون کی حکمرانی ہو، اب کون سا راستہ بچا ہے؟ جب انقلاب آئے گا تو پھر انہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ ہمیں اس کے لیے تیار ہونا ہوگا۔ کبھی بھی خان یہ کہہ سکتا ہے کہ اٹھو اور اس ظلم کے نظام کو اٹھا کر پھینک دو۔ اور انشاء اللہ ہم تیار ہیں، اور تیاری کررہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ